نظمیں

مُدعائے سخن
تاثیر کچھ زبان میں ایسے سُخن کا ہو
سُن کر جسے پیر و جواں داعی امن کا ہو
ہندوستاں اقوام کا ماخدو منبع ہے
حاصل مقام ہر قوم کو ماں کے بطن کا ہو
یارب یہاں تضاد ہو نہ رنگ و نسل کا
ہر فرد یہاں فطر تاً شیدا امن کا ہو
بُھولے سے گرباہم کبھی ہوجائے تفاوت
منجملہ پھر آخرش مادہ سہن کا ہو
تفریقِ جنس کا کبھی مطلق نہ ہو خیال
رشتوں کا چلن تا بقاء بھائی بہن کا ہو
وافر خدا نصیب ہو یاں کارِ روزگار
مصروف یوں سلسلہ تارِ ذہن کا ہو
اِک نادِ اخوّت سے یہ مُلک اُٹھے جاگ
مدعا یہی آذرؔ میاں میرے سخن کا ہو

عُشاقؔ کشتواڑی
صدر ترقی اُردو (ہند) شاخ کشتواڑ
موبائل نمبر؛9697524469

مزدور
یہ ما نا کہ میں ایک مزدور ہوں
مقدر کے ہاتھوں سے مجبور ہوں

مگر کام سب کے میں آتا رہا
کہ میں حُکم سب کا نبھاتا رہا
مرے کام سے ہی میں مشہور ہوں
یہ مانا کہ میں ایک مزدور ہوں
مقدر کے ہاتھوں سے مجبور ہوں
یہ مانا کہ میں ایک مزدور ہوں

نہیں نام میرے خزانہ کوئی
نہیں مستقل ہے ٹھکانہ کوئی
دیواروں پہ گھر کی بھی چونہ نہیں
امیروں کے جیسا بچھونہ نہیں
میں دھن اور دولت سے مجبور ہوں
یہ ما نا کہ میں ایک مزدور ہوں

پسینہ میں جب تک بہا تا نہیں
کوئی دانہ رزق کا کھاتا نہیں
اگر بات میرے اصولوں کی ہو
نظر میں کسی سے چُراتا نہیں
میں رہتا سدا گھر سے ہی دور ہوں
یہ ما نا کہ میں ایک مزدور ہوں
گزرتی نہیں رات آرام سے
کبھی جلد لوٹوں اگر کام سے
یہ غداری مجھ کو ہے بھاتی نہیں
یہ مکاری بالکل بھی آتی نہیں
نہیں حوصلوں سے میں معذور ہوں
یہ ما نا کہ میں ایک مزدور ہوں

رگوں میں مری خوں ہے ایمان کا
مجھے ناز ہے اپنی پہچان کا
سکوں مجھ کو ملتا ہے بس کام سے
ہوں مشہور مزدور کے نام سے
سدا کام سے اپنے مسرور ہوں
یہ مانا کہ میں ایک مزدور ہوں

کبھی کام میرے بھی آیا کرو
مرے ساتھ دو پل بِتایا کرو
مجھے جان لو میں تمہارا ہی ہوں
جہاں میں مگربے سہارا ہی ہوں
نہ لکھتا میں پروازؔ مجبور ہوں
یہ ما نا کہ میں ایک مزدور ہوں

جگدیش ٹھاکر پروازؔ
دچھن ؛ کشتواڑ 9596644568