قاضی گنڈ //سرینگر جموں شاہراہ پر فوج کی پٹرولنگ پارٹی پر گھات لگا کر کئے گئے حملے ، کے بعد نسو بدرا گنڈ میں تلاشی آپریشن کے دوران جنگجوئوں اور فوج میں شدید مسلح تصادم آرائی ہوئی جس میں 2جنگجو اور ایک فوجی اہلکار ہلاک جبکہ 2فوجی اور ایک شہری شدید زخمی ہوئے ۔ اس دوران مشتعل مظاہرین نے فورسز کے ایک بنکر کو تہس نہس کردیا۔واقعہ کی وجہ سے شاہراہ ٹریفک کے لئے بند کردی گئی جبکہ ضلع میں انٹر نیٹ سروس معطل کی گئی۔ پیر کو دوپہر 12بجکر45منٹ پرقاضی گنڈ سے کئی کلومیٹر دور نسو بدرا گنڈ اور بونی گام کے درمیان گھات میں بیٹھے جنگجوئوںنے سرینگر کی طرف آرہی فوج کی ایک پٹرولنگ پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے شدید فائرنگ کی ۔جواب میں فوجی اہلکاروں نے بھی گولیاں چلائیں اور یہ سلسلہ کچھ دیر تک جاری رہا ۔جنگجوئوں کے ابتدائی حملے میں فوج کا ایک اہلکار 10سکھ رجمنٹ کا جتیندر سنگھ زخمی ہوا۔اس واقعہ کے فوراً بعد جنگجوئوں کا پیچھا کیا گیا جو نسو بدرا گنڈ میں ہمالیہ بیلز نامی پرائیویٹ سکول کے بالکل متصل ریٹائرملازم عبدالرشید لون ولد غلام حسن کے دوکان کمپلیکس میں گھس گئے۔ معلوم ہوا ہے کہ کمپلیکس میں اس وقت کچھ ر نگساز موجود تھے۔عبدالرشید آجکل اننت ناگ میں رہائش پذیر ہے۔ اس دوران 9آر آر ، سی آر پی ایف اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے نزدیکی علاقے کو گھیرے میں لیا اور کچھ دیر کی خاموشی کے بعد قریب سوا ایک بجے جنگجوئوں اور فورسز میں دوبارہ فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جو شام قریب 5بجے تک جاری رہا۔ اس دوران جھڑپ شروع ہونے کیساتھ ہی بونی گام، لیو ڈورہ اور دیگر بستیوں میں نوجوان جمع ہوئے اور انہوں نے نسو بدرا گنڈ کی جانب آنے کی کوشش کی۔لیکن فورسز نے انکا راستہ روکا جس کے نتیجے میں طر فین میں جم کر جھڑپیں ہوئیں جو کئی گھنٹوں تک جاری رہیں۔ جھڑپوں کے دوران ایک نوجوان سہیل احمد خان ولد یعقوب کمر میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا۔جسے سرینگر منتقل کردیا گیا۔مشتعل مظاہرین نے بونی گام میں شاہراہ پرقائم کئے گئے سی آر پی ایف کے ایک عارضی بنکر و تہس نہس بھی کیا۔مقامی لوگوں کے مطابق فوج نے مکان کو بارودی دھماکہ سے اُڑا دیا اور بعد میں ملبہ سے لاشیں بر آمد کرنے کرنے کی کارروائی شروع کی۔فائرنگ کے دوران لشکر طیبہ سے وابستہ ایک مقامی اور ایک پاکستانی جنگجو جاں بحق جبکہ فوج کا ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔ جنگجوئوں میں سے ایک کی شناخت یاور بشیر وانی عرف ایان ساکن ہابلش قاضی گنڈکے بطورہوئی ہے۔جبکہ دوسرا ایک غیر ملکی جنگجوتھا۔ یاور بشیر کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ سرینگر میں کسی درسگاہ میں زیر تعلیم تھا اور جنوری 2017میں اس نے پولیس کے ایک اہلکار سے رائفل چھین لی تھی ۔حملے کے تناظر میں سرینگر جموں شاہراہ پر حفاظت کے انتظامات مزید سخت کرکے فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی جبکہ گاڑیوں کی آمدورفت احتیاط کے بطور روک دی گئی جس کے نتیجے میں شاہراہ پر سینکڑوں گاڑیاں درماندہ ہوئیں۔دریں اثناء جنگجو تنظیم لشکر طیبہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔تنظیم کے ترجمان ڈاکٹر عبداللہ غزنوی نے سرینگر میں ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اس حملے میں فوج کے4اہلکار ہلاک ہوئے۔