محمد تسکین
بانہال //پہاڑی ضلع رام بن کے علاقوں میں دسویں اور بارہویں جماعت کا امتحان پاس کرنے کے بعد آگے کی تعلیم حاصل کرنا یا مختلف پیشہ ورانہ کورسز کی تیاریوں کیلئے خود کو تیار کرنا بیشتر طالب علموں کیلئے ممکن نہیں ہوتاہے کیونکہ ان کی مالی حالت انہیں اس بات کی اجازت نہیں دیتی ہے ۔ غربت سے بھری دشوار گزار زندگی میں مقامی سطح پر اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے والے ضلع رام بن کے ہزاروں ہونہار اور ذہین طلباء اور طالبات کیلئے ضلع رام بن کے علاقوں سے نکل کر جموں اور سرینگر کے علاؤہ ملک کے دیگر شہروں میں قائم نجی اداروں میں تعلیم کا حصول ایسے بیشتر طالب علموں کیلئے ناممکن ہوتا ہے۔ پچھلے کئی برسوں سے جموں اور سرینگر کے بعد بانہال جیسے چھوٹے قصبوں میں طالب علموں کیلئے پرائیویٹ لائبریریوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے اور نئی راہوں سے تعلیم حاصل کرنے کے ڈیجیٹل لائبریری کے نظام سے طالب علم بھی جڑ رہے ہیں اور لائبریریوں کے پرسکوں تعلیمی نظام سےمستفید ہو رہے ہیں۔ بانہال کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے ایسے بہت سارے طلاب اپنی تعلیمی صلاحیتوں اور سرگرمیوں کو بہتر کرنے اور مختلف پیشہ ورانہ کورسز میں کامیابی کیلئے ڈیجیٹل لائبریریوں اور ریڈنگ کیفیز کا رخ کر رہے ہیں ۔ طالب علم ان لائبریریوں کو تعلیم حاصل کرنے کیلئے ایک نیا اور تعلیم کے حصول کا ایک بہتر ،پرسکوں اور کفایتی راستہ تصور کرتے ہیں اور پچھلے چند برسوں سے ان لائبریریوں سے فیضیاب بھی ہو رہے ہیں۔ قصبہ بانہال میں اپنی نوعیت کی پہلی لائبریری بیت الحکماء کا قیام تین سال پہلے عمل میں لایا گیا اور تعلیمی اور مالی اعتبار سے پچھڑے سب ڈویژن بانہال کے بہت سارے طالب علم قلیل وقت میں یہاں تعلیم حاصل کرکے زندگی کے مختلف شعبوں اور آگے کی تعلیم کو جاری رکھنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ بیت الحکماء لائبریری اور ریڈنگ کیفے بانہال کے وسط میں واقع ہے اور یہاں زیر تعلیم کئی طلباء اور طالبات نے کشمیر عظمیٰ سے نام اور تصویر شائع نہ کرنے کی شرط پر بات کی اور اپنے تجربات اور یہاں کے تعلیمی ماحول اور فائدے سے آگاہ کیا ۔ایک طالب علم نے بات کرتے ہوئے کہا کہ’’میں یہاں بیت الحکماء لائبریری میں پہلے بھی پڑھ چکے ہیں اور بعد میں وہ دہلی منتقل ہوئے تھے اور اب دوبارہ یہاں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی تعلیم حاصل کر رہا ہوں ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کا تعلیمی ماحول پرسکوں اور ڈسپلن سے بھرپور ہے ایسا تعلمی سرگرمیوں کیلئے گھر میں ایسا ماحول ملنا ناممکن ہے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پڑھنے والے طالب علموں کو ہر وقت انفارمیشن اور مختلف کتابوں پر دسترس حاصل ہوتی ہے۔ ایک اور طالب علم نے کہا کہ وہ یہاں پولیس سب انسپکٹر کی پڑھائی کر رہے ہیں اور پہلے وہ یہاں سے پولیس کانسٹیبل کی پڑھائی کرنے کے بعد وہ اس امتحان میں کامیاب بھی ہوئے ہیں اور اب دوڑ کا مقابلہ باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل لائبریری اور ریڈنگ کیفے کلچر نے دور افتادہ اور پسماندہ علاقوں اور طبقوں کے ہونہار طالب علموں میں امید کی ایک نئی کرن پیدا کی ہے اور لائبریریوں کے پرسکوں اور پڑھائی والے ماحول سے تعلیم حاصل کرکے بہت سارے نوجوان مختلف پیشہ ورانہ کورسز میں زیر تعلیم ہیں اور کئی نوجوان زندگی کے شعبوں میں اپنے سماج اور اپنے ملک کی خدمت انجام دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ طالب علموں کو موبائل پر فالتو وقت کو برباد کرنے کے بجائے اپنے تعلیمی ماحول اور سلسلہ کو جاری رکھنے کے کوشاں رہنا چاہئے اور ناکامیاب ہونے کی صورت میں میں انہیں آگے بڑھنا چاہئے اور ناکامیوں سے سبق حاصل کرنے چاہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جن طالب علموں کا دل پڑھائی میں نہیں لگتا ہے ایسے طالب علموں کو گھروں میں پڑھنے کے بجائے لائبریریوں کے پڑھائی والے ماحول میں جانا چاہئے اور محنت اور وقت کی قربانی دیکر بہتر علم حاصل کرکے اپنے ہدفِ کو حاصل کیا جاسکتا ہے ۔بانہال میں ڈیجٹل لائبریری قائم کرنے کے فیصلے کے حوالے جب بیت الحکماء لائبریری بانہال کے منتظم شعیب احمد گیری سے پوچھاگیا تو انہوں نے کہا کہ وہ چار سال پہلے جموں کی ایک ایسی ہی لائبریری سے پڑھ چکے ہیں اور پڑھائی کے متعلقہ شعبے میں انہیں کامیابی بھی حاصل ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سوچا کیوں نہ ایسی ہی لائبریری بانہال کے ان طالب علموں کیلئے قائم کی جائے جو کہ ریاستی اور قومی سطح کے امتحانات اور مقابلوں کے بارے میں کم جانکاری رکھتے ہیں اور متوسط ہونے کی وجہ سے ایسے امتحانات کی تیاری کیلئے شہروں کا رخ نہیں کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قریبی دوستوں رشتہ داروں خصوصاً نوجوانوں کے علم و ادب کیلئے کوشاں سماجی کارکن راحت احمد گیری سے صلاح مشورے کے بعد ایک عمارت کا کچھ حصہ کرایہ پر لیا گیا اور تمام مواصلاتی نظام ، انٹرنیٹ ،کمپوٹر اور دیگر ضروری سہولیات سے 24X7کے اوقات میں کام کرنے والی بیت الحکماء لائبریری کو شروع کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پہل کم ہی طالب علم آنا شروع ہوئے اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ تعداد بڑھ ہی رہی اور درجنوں طالب علموں مختلف امتحانات کیلئے یہاں سے پڑھائی حاصل کرنے متعلقہ امتحانات میں کامیاب ہوئے ہیں جن میں جونئیر انجینئر ، درجہ چہارم ، پولیس کانسٹیبل ، ایم ایس سی پڑھے کنٹریکچول لیکچرار بھی شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی طالب علم دل لگا کر اور تسلسل کے ساتھ اپنے ہدف کو لیکر پڑھتے ہیں وہ کبھی ناکام نہیں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بعد بانہال میں ایسی کئی لائبریریوں کا قیام عمل میں آیا ہے اور ان تمام لائبریریوں میں اچھی تعداد میں طالب علم آرہے ہیں اور فیضیاب ہو رہے ہیں۔