سرینگر //نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ریاست خصوصاً وادی کشمیر میں دن بہ دن مخدوش اور ناگفتہ حالات کے ساتھ ساتھ ملک میں بڑتی ہوئی فرقہ پرستی پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو امن لوٹ اور حالات پٹری پر آنے کی امید کم نظر آتی ہے ۔ تلہ ملہ گاندربل میں پارٹی عہدیداراں اور کارکنوں اور مقامی لوگوں کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے انہوں نے کہا اہل کشمیر نے ظلم وستم کے پہاڑ جیلے ،جابر اور ظالم حکمرانوں کے دور دیکھے چاہئے وہ مغل ، افغان سکھ اور ڈوگرہ شاہی دور وغیرہ شامل ہے لیکن کشمیریوں نے اپنے غیرت پر کبھی بھی آنچ آنے نہ دیا اور ظلم وستم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اوراپنی حق و صداقت کی آواز کو بلند رکھی۔ انہوں نے کہا کہ اہل کشمیر اس وقت اقتصادی اور سیاسی بحران کے شکار ، انہوں نے کہا کہ چونکہ آر ایس ایس اور پی ڈی پی سرکار ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے ۔ لوگوں کے ساتھ وعدے کئے گئے تھے سرے سے ہی منحرف ہوئے لوگوں کا منڈیٹ کھو دیا ہے ۔ البتہ یہ سرکار ناگ پور کے اشاروں پر کام کر کے کھڑی ہے ۔ انہوں نے کہا ملک میں اس وقت فرقہ پرستی کی زبردست لہر جاری ہے جو ہندوستان کی یکتا ، آزادی اور سالمیت کے لئے بڑا خطرہ ہوگا ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آر ایس ایس چیف موہن بھگوت کے حالیہ بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور انہیں اپنے اس بیان کو واپس لے کر ملک کے لوگوں سے معافی مانگنی چاہئے اور اس میں شک نہیں کوئی دو رائے نہیں کہ آر ایس ایس ہمارا سب سے بڑا دشمن رہا ہے ۔