پرویز احمد
سرینگر // وادی میں 15فیصد بچے نال ہرنیا(Umbilical Hernia) سے متاثر ہیں۔ کشمیر صوبے کے مختلف ہسپتالوں میں جنم لینے والے بچوں پر کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایک سال کی عمر تک کے بچے نال ہر نیا سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ایک سال تک کے بچوں میں سب سے زیادہ 6فیصد جبکہ 8سے 10سال کے 3فیصد بچے متاثر ہیں۔ مارچ 2024میں سامنے آنے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وادی میں نوزائد بچوں میں واصلی بافت( Connective tissue ) سے جڑی بیماریوں میں مبتلا بچوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ۔ تحقیق میں بتایاگیا ہے کہ واصلی بافت کی وجہ سے سب سے زیادہ ہونے والی بیماری نال ہرنیا ہے ۔نال ہرنیا کے وجوہات کا تذکرہ کرتے ہوئے تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ قبل ازوقت جنم، جنم لینے کے وقت وزن کم ہونا، بچے کا کالاہونا اور دیگر وجوہات شامل ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تحقیق کے دوران1 سال تک کے 6فیصد، 2 سے 4سال تک کے 2فیصد ،4سے 8سال تک کے 1فیصد اور 8سے 10سال تک کے 3فیصد بچے اس بیماری کے شکار ہوتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ بیماری کے شکار بچوں میں 64فیصدلڑکے تھے جبکہ دیگر 36فیصدلڑکیاں ہوئی ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 81فیصد بچوں کو کم وزن، 54فیصد میں قبل از وقت زچگی جبکہ ۱ن میں 99فیصد بچے غیر متوازن غذا کی وجہ سے بیمار ی کے شکارہورہے ہیں۔بیماری کی علامات کا تذکرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ جن بچوں میں پیٹ درد، تھکاوٹ اور بیٹ میں سرخی ہو ، ان میں نال ہرنیا ہونے کے خدشات ہوتے ہیں۔ بیماری سے بچائو کے طریقہ کار کے سلسلے میں تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ خواتین کا دوران زندگی سرگرم رہنا، وزن کو قابو میں رکھنا، بچوں کو متوازن غذا دینا اور ماں کا دودھ پلانا لازمی ہوتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان لڑکیوں اور لڑکوں میں بھی نال ہرنیا ہونے کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں جو گردوں کی بیماری میں مبتلا ہو اور ڈائیلیز پر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ گردوں کی بیماریوں کے شکار بچوں کو بھی اپنے وزن اور پیٹ کی جلد کا خاص خیال رکھنا ہوگا ۔