عظمیٰ نیوز سروس
جموں//چیف جسٹس جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ جسٹس این کوٹیشور سنگھ نے جموں و کشمیر جوڈیشل اکیڈمی سرینگر میں نارتھ زون ہائی کورٹ کے لئے دو روزہ اِی ۔کورٹس مرحلہ تیسرا ریجنل کلسٹر ورکشاپ کا بذریعہ ورچیول موڈ اِفتتاح کیا۔ ورکشاپ میں دہلی، اُتراکھنڈ، راجستھان اور الٰہ آباد ہائی کورٹ کے علاوہ جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے مندوبین حصہ لے رہے ہیں جس کی صدارت اِی کمیٹی، سپریم کورٹ آف اِنڈیا اور این آئی سی ،پونے ٹیم کے ارکان کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے ہائی کورٹ کے جموں وِنگ سے چیئرمین آئی ٹی کمیٹی جسٹس اتل شری دھرن، جسٹس رجنیش اوسوال، جسٹس سنجے دھر اور جسٹس راہل بھارتی، آئی ٹی کمیٹی جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ اور لداخ کے ممبران کی موجودگی میں عملی طور پرورکشاپ کا اِفتتاح کیا ۔اِس موقعہ پرجسٹس سنجے دھر موجود تھے جبکہ جسٹس وِنود چٹرجی کول، جسٹس وسیم صادق نرگل، جسٹس راجیش سیکھری اور جسٹس محمد یوسف وانی کے ساتھ آئی ٹی کمیٹی کے دیگر ارکان نے ہائی کورٹ کے جموں ونگ سے عملی طور پرتقریب میں شرکت کی۔چیف جسٹس نے اَپنے اِفتتاحی خطاب میں اِی کورٹس پروجیکٹ کے سفر کا آغاز کرتے ہوئے کہاکہ کس طرح اس نے درپیش مختلف چیلنجوں پر قابو پاکر انتظامی نظام کو تبدیل کرنے اور عدالتی نظام کے مختلف پہلوؤں کی منتقلی میں مدد کی۔جسٹس این کوٹیشور نے ٹیکنالوجی کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ آج کے ورکشاپ کے شرکأ سے اُن کا خطاب بغیر کسی رُکاوٹ کے بذریعہ ورچوئل موڈ خطاب کیا اور جوائنٹ سیکرٹری مرکزی محکمہ اِنصاف کے ساتھ شامل ہونا صرف عدالتی ڈھانچے میں کی گئی تکنیکی ترقی کی وجہ سے ممکن ہوا۔اُنہوں نے اِس بات پر مسرت کا اِظہار کیا کہ ٹیکنالوجی کی مداخلت کی وجہ سے پیدا ہونے والے خوف پر قابو پالیا گیا ہے اور کیس اِنفارمیشن سسٹم، ڈیجیٹائزیشن، اِی فائلنگ اور ای پے منٹ وغیرہ متعارف ہونے سے اِنصاف کی فراہمی کا نظام نہ صرف آسان ہو گیا ہے بلکہ شفاف اور عام لوگوں کے لئے قابل رسائی بھی بن گیا ہے۔ چیف جسٹس نے اس بات پر زور دیا کہ تیسرا مرحلہ آنے والے دِنوں میں مجموعی طور پر ہندوستانی عدالتی منظر نامے میں تبدیلی لائے گا۔ممبرجموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کی آئی ٹی کمیٹی جسٹس سنجے دھر نے اَپنے خصوصی خطاب میں اِی۔ کورٹس پروجیکٹ کی ترقی کے تاریخی تناظر کا اشتراک کیا اور اُمید ظاہر کی کہ پروجیکٹ کا تیسرا مرحلہ اِنصاف کی فراہمی کے نظام میں سود مند ثابت ہوگا۔ اُنہوں نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ اور لداخ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس، جسٹس بدر دُریز احمد کے تعاون کی ستائش کی جنہوں نے جموں و کشمیر کی ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ دونوں میں ای۔کورٹس اقدامات کو فروغ دیا۔ جسٹس سنجے دھر نے مندوبین پر زور دیا کہ وہ موجودہ ورکشاپ سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اُٹھائیں۔جوائنٹ سیکرٹری مرکزی محکمہ اِنصاف پی پی پانڈے نے نئی دہلی سے اِفتتاحی سیشن سے بذریعہ ورچیول خطاب کیا اور اِی۔ کورٹس پروجیکٹ کے اہداف کو بروقت حاصل کرنے کے لئے تمام شراکت داروںکی سراہناکی۔ اُنہوں نے اَپنی اُمید کا اِظہار کیا کہ جہاں ٹیکنالوجی کے اِستعمال کا تعلق ہے تو اِی۔ کورٹس پروجیکٹ کا تیسرا مرحلہ ہندوستانی عدالتی نظام کو دنیا میں بہت آگے لے جائے گا۔ اُنہوں نے اِس پروجیکٹ کو عملی جامہ پہنانے میں مرکزی محکمہ اِنصاف کے مکمل تعاون کا یقین دِلایا۔ممبر (ہیومن ریسورس)اِی۔ کمیٹی سپریم کورٹ آف انڈیا ارولموزی سیلوی نے شرکأ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ چیف جسٹس آف اِنڈیا کی پہل تھی کہ ملک کے مختلف علاقوں میں اس طرح کی ورکشاپوں کا اِنعقاد کیا جائے تاکہ ٹیکنالوجی میں پیش رفت اور پروجیکٹ کی ضروریات کو حقیقی شراکت داروں کی دہلیز تک پہنچایا جاسکے۔اِس سے قبل ڈائریکٹر جموں و کشمیر جوڈیشل اکیڈمی وائی پی بورنی نے خطبہ اِستقبالیہ پیش کیا۔تقریب کی نظامت کے فرائض جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کمپیوٹرز (آئی ٹی) کم سینٹرل پروجیکٹ کوآرڈی نیٹر انوپ کمار شرما نے اَنجام دئیے اور شکریہ کی تحریک بھی پیش کی۔اِس موقعہ پر ایڈوکیٹ جنرل ڈی سی رینہ، ڈپٹی سالیسٹر جنرل اِنڈیا طاہر شمسی، رجسٹرار جنرل شہزاد عظیم، پی ڈی جے سری نگر جواد احمد، رجسٹرار ویجی لنس تسلیم عارف، رجسٹرار رولز راجندر سپرو، رجسٹرار جوڈیشل (جموں) سندیپ کور، سیکرٹری ہائی کورٹ لیگل سروسز کمیٹی پریم ساگر، جوائنٹ رجسٹرار (جوڈیشل) جموں رجنی شرما اور جوائنٹ رجسٹرار ( جوڈیشل ) سری نگر عبدالباری نے شرکت کی۔ اِس تقریب کو جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے یوٹیوب چینل پر بھی براہ راست نشر کیا گیا۔