سرینگر//حریت (گ)اور کشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے آری پانتھن بیروہ کے 10سالہ بچے کو حراست میں لینے اور حوالات میں بند رکھنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریاستی دہشت گردی کی آخری حد ہے اور اس گرفتاری سے جموں کشمیر میں جاری سنگین صورتحال کی بھرپور عکاسی ہوتی ہے۔ موصولہ بیان میں حریت ترجمان ایاز اکبر نے بچوں کے حقوق کیلئے سرگرم عالمی تنظیم یونیسف (UNICEF)سے اپیل کی کہ وہ جموں کشمیر میں کمسن بچوں کو ریاستی جبر کا نشانہ بنانے کا فوری نوٹس لے اور ان کے تحفظ کیلئے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔ حریت ترجمان نے کہا سہیل احمد ڈار کی عمر صرف 10سال ہے اور انہیں بھائی کے بدلے میں پولیس نے یرغمال بنایا ہوا ہے۔ترجمان نے کہا کہ 2016 اور 2017 میں فورسز کے ہاتھوں جتنے عام شہری ہلاک، زخمی یا گرفتار ہوئے ہیں، ان میں ایک بڑی تعداد کمسن بچوں کی ہے۔بیان کے مطابق خطے میں معصوم بچوں کے تحفظ کی بھی کوئی ضمانت نہیں ہے اور فورسز انہیں نشانہ بنانے میں کسی طرح کے احتیاط کو روبہ عمل نہیں لاتی ہے۔اس دوران کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے 10سالہ بچے سہیل احمد ڈار کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ سہیل احمد ڈار کو غیر قانونی طور پر بندی بناکر پولیس اسٹیشن ماگام میں رکھا گیا ہے۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ گلشن پبلک سکول خضرپورہ میں چھٹی جماعت کے طالب علم کی عمرسکول ریکارڈ کے مطابق 10سال بھی نہیں ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے 10 سالہ بچے سہیل احمد ڈار نے والد اور ماں کی شدید مارپیٹ کی ہے جبکہ پولیس انکے دوسرے بیٹے عادل احمد کی تلاش میں گھر آئی تھی جو گھر میں موجود نہیں تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس سہیل کو گھیسٹ کر باہر لے گئی اور بعد میں اسکو اپنے ساتھ لی گئی جو غیر قانونی ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی سخت خلاف ورزی ہے۔ بار ایسوسی ایشن نے بڈگام ، سوپور اور وادی کے دیگر مقامات پر احتجاجی طالب علموں کے خلاف طاقت کے استعمال پر بھی برہمی کا اظہار کیا ہے۔ بار ایسوسی ایشن نے طلبہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے انکی فوراًرہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ بار ایسوسی ایشن نے سوپور میں دو صحافیوں کی مارپیٹ پر بھی افسوس کا اظہا کیا ۔ بار ایسوسی ایشن نے شوپیاں میں 25گاﺅں کے کریک ڈاﺅن اور مکانوں کی توڑ پھوڑ اور لوگوں کے دیگر املاک کو نقصان پہنچانے کی کاروائی کی بھی مذمت کی ہے۔ بار ایسوسی ایشن نے اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کونسل ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشین واچ اور دیگر انسانی حقوق اداروں سے گزارش کی ہے کہ وہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لیں اور مسئلی کشمیر کو لوگوں کی مرضی کے مطابق حل کرنے کی کوشش کریں۔