عظمیٰ نیوز سروس
جموں//چیف سیکرٹری اَتل ڈولونے کل داخلہ ، پولیس اور قانون محکموں کے سینئراَفسروں کی ایک اعلی سطحی سٹیئرنگ کمیٹی میٹنگ کی صدارت کی تاکہ 2023 ء میں پارلیمنٹ کے ذریعہ جموں و کشمیر میں نافذ کردہ تین نئے فوجداری قوانین کی عمل آوری کا جائزہ لیا جاسکے۔میٹنگ میں پرنسپل سیکرٹری ہوم کے علاوہ ڈی جی پریزنزاینڈ کرائم ، ڈائریکٹرپراسکیوشن جموں و کشمیر،اے ڈی جی، ایل اینڈ او، سیکرٹری قانون، ڈائریکٹر ایف ایس ایل اور محکمہ کے دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی جبکہ سری نگر میں مقیم اَفسران نے بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ میٹنگ میں حصہ لیا۔چیف سیکرٹری نے اپنے اہلکاروں کی استعداد کار بڑھانے اور تربیت کے حوالے سے اب تک کئے گئے اَقدامات کا نوٹس لیا۔ اُنہوں نے ہر ونگ سے تعلق رکھنے والے ان پولیس افسران کے بارے میں بھی دریافت کیا جنہوں نے نئے قوانین کے بارے میں ضروری تربیت اور معلومات حاصل کی ہے تاکہ وہ تمام تبدیلیوں اور متعلقہ سیکشنوں سے بخوبی واقف ہوں۔اُنہوں نے جموں و کشمیر میں ان قوانین کی عمل آوری کے لئے ایک سینئر پولیس آفیسر کو سنگل پوائنٹ رابطہ کے طور پر نامزد کرنے پر زور دیا۔
اُنہوں نے کہا کہ نامزد نوڈل آفیسرتمام مسائل کو حل کرنے اور محکمہ پولیس کے مختلف وِنگوں کے درمیان مقررہ مدت کے اندر ان قوانین میں کی گئی تمام تبدیلیوں کو اَپنانے میں سہولیت فراہم کرنے کے لئے اہم ہونا چاہئے۔اَتل ڈولونے ان قوانین میں کی گئی تبدیلیوں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لئے خواتین اور طلبأ سمیت سماج کے مختلف طبقوں میں متعلقہ مواد کو پھیلانے کے لئے بھی کہا۔ اُنہوں نے پمفلٹ اور دیگر معلوماتی مواد کی مقامی زبانوں میں تقسیم کرنے پر زور دیا تاکہ موجودہ دور میں ان قوانین کی مطابقت، ٹائم لائنز اور اہمیت کے بارے میں واضح اندازہ لگایا جاسکے۔اُنہوں نے یہاں پولیس مینول میں کی جانے والی تبدیلیوں کے بارے میں بھی پوچھا۔ انہوں نے ان سے کہا کہ وہ مقررہ تاریخ کے اندر اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے ایس او زجاری کرنے کی ضرورت پر غوروخوض کریں۔ اُنہوں نے سٹیئرنگ کمیٹی کے ہر ایک ممبر سے اب تک کی گئی کوششوں اور دستیاب وقت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اُٹھانے کے طریقۂ کار کے بارے میں تجاویز حاصل کیں۔پرنسپل سیکرٹری داخلہ چندراکر بھارتی نے اِس سلسلے میں اِپنی پرزنٹیشن میںمقامی اِنتظامیہ کی طر ف سے اب تک کئے گئے مختلف اقدامات پر روشنی ڈالی۔ اُنہوں نے اِنکشاف کیا کہ ان قوانین کی عمل آوری میں ہماری حکمت عملی کے تین ستون میں عملے کی استعداد کار بڑھانے اور تربیت، اِضافی اَفرادی قوت کی ضرورت، اگر کوئی ہو تو اور ہارڈ ویئر کی اَپ گریڈیشن اور تکنیکی مداخلت کی ضرورت ہے۔میٹنگ میں مزید بتایا گیا کہ اَب تک 75 پراسکیوٹروںکے علاوہ تقریباً 4,997 پولیس اہلکاروں کو پولیس تربیتی اداروں میں تربیت دی جاچکی ہے۔ اُنہوں نے ایکٹ کی دفعات کے مطابق ڈسٹرکٹ موبائل فرانزک یونٹس کے قیام کے منصوبے کا بھی اِنکشاف کیا۔دورانِ میٹنگ ہارڈ ویئر اور ٹیکنالوجی کی اَپ گریڈیشن کی ضرورت پر بھی غوروخوض کیا گیا۔ کہا گیا کہ اِس حوالے سے ایکشن پلان ایم ایچ اے کو پیش کیا جائے گا۔یہ بھی اِنکشاف ہوا کہ ان قوانین میں معلومات حاصل کرنے اور یو ٹی میں ان قوانین کوعملانے کے لئے روڈ میپ تیار کرنے کے لئے کمیٹیاں اور سٹیڈی گروپس تشکیل دیئے گئے تھے۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ وزارتِ داخلہ نے بھارتیہ نیائے سنہتا، بھارتیہ شہری سرکشا سنگھیتا اور بھارتیہ سکشیہ ادھینیم کو حال ہی میں جولائی 2024 ء سے عملانے کے لئے مطلع کیا تھا۔ یہ قانون بالترتیب تعزیرات ہند دفعہ 1860 ، دفعہ کرمنل پروسیجر 1898 اور اِنڈین ایویڈنس ایکٹ 1872 کی جگہ لیں گے۔