جموں //وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے کہا ہے کہ نئے میزانیہ میں نئے بدلائو کی ایک کوشش ہے اور یہ بجٹ لوگوں کی امنگوں ،خواہشات اور احساسات کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے جس میں لوگوں کی فلا وح وبہبود کیلئے کافی مواقع موجود ہیں ۔ میزانیہ 2018-19پیش کرنے کے فوراًبعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر درابو نے کہا کہ بجٹ کو سیاسی طور پر نہیں بلکہ اسے عام شہری کے طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اُس میں تاجروں ، ملازمین اور عام لوگوں کے علاوہ غریبوں کا خاص خیال رکھا گیا ہے اور یہ بجٹ پچھلے کچھ برسوں میں دئے گے بجٹوں سے اچھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بجٹ سے نہ صرف غریب لوگ مستفید ہو ں گے بلکہ تعمیر وترقی کی نئی راہیں کھلیں گی ۔انہوں نے کہا کہ 7ویں پے کمیشن کے متعلق لوگوں کو کافی خدشات تھے کہ یہ سرکار دے گی یا نہیں، تاہم سرکار نے پچھلے بجٹ میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ سال2018اپریل سے اُس کو لاگو کیا جائے گا اور دوبارہ ایوان میں اُس کا علاج میں نے کیا ہے جس کو اپریل کے پہلے ہفتے میں ہی عمل جامہ پہنایاجائے گا ۔انہوں نے کہا کہ آج تک جو بھی بجٹ تیار ہوئے اُس کے بعد اور اُس سے پہلے ایجی ٹیشن شروع ہوئی اور ہڑتالوں کے بغیر کوئی کام بھی نہیں ہوا تھالیکن پہلی بار ہڑتال ہوئی اور نہ مظاہرے اور نہ لوگوں نے کوئی مطالبہ کیا اور اس کو مدعے نظر رکھتے ہوئے سرکار نے لوگوں کو عوام دوست بجٹ دیا جس سے لوگ مستفید ہو سکیں ۔ڈاکٹردرابونے کہاکہ غیرہُنرمند ورکروں کی کم ازکم اُجرتوں کو150 روپے سے بڑھاکر 225 روپے کردیاگیا جبکہ ہُنرمند ورکروں کی اُجرت 225روپے سے بڑھاکر350 روپے کردی گئی۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سرکار نے ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے ادویات ، نمک، چائے ، سبزیاں ، کھانڈر ،پائوڈر،اخباری کاغذاوردرختوں کے لئے چھڑکاؤ تیل سمیت کئی اشیاء پرمحصول کوختم کرنے کااعلان کیا۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ بیرون ریاست سیب و دیگر میوہ جات کی برآمدگی پراب کوئی ٹول ٹیکس عائد نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ساڑھے چار لاکھ کنبوں کا گروپ انشورنس کیا جا رہا ہے جس میں ڈیڑھ لاکھ پنشنر بھی شامل ہیں ۔جبکہ پنشنروں کیلئے پانچ لاکھ تک کی میڈیکل انشورنس سکیمیں بھی شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ طلباء کے تعلیمی قرضوں پر مقرر مدت کیلئے سود معاف کیا گیا ہے ۔وزیر خزانہ نے تاجروں کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے تین برسوں میں تاجروں کا کافی نقصان پہلے سیلاب اور پھر نامساعد حالات کی وجہ سے ہوالیکن اُن کی مدد کرنا سرکار کیلئے کافی مشکل تھا ۔انہوں نے کہا کہ ان تاجروں نے بنکوں سے قرضہ لیا تھا اور اُس کے بعد اپنا کام کاج شروع کیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ اُن کے کام کاج کو مد نظر رکھتے ہوئے سرکار نے فیصلہ لیا ہے کہ قرضہ کا ایک تہائی حصہ سرکار بھرے گی اور باقی اُسے خود بھرنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے بنک سے 100روپے کا قرضہ لیا ہے اُس کو اب 66روپے بنک میں بھرنے ہوں گے اور باقی 33روپے سرکار بھرے گی ۔انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کے تحت اگرکبھی ٹیکس میں کمی آئے گی تو اس کا معاوضہ مرکزی سرکار کو ادا کرنا پڑے گا تاہم ٹیکس میں کوئی کمی نہیں آئی ہے اور آنے والے دنوں میں اس میں بہتری آئے گی ۔انہوں نے کہا کہ پرائیوٹ گاڑیوں کو ٹول فری کیا گیا ہے جبکہ دوسری گاڑیوں کا ٹول 80روپے سے بڑھا کر 100کیا گیا ہے۔انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ پہلے ایسا ہوتا تھا کہ اگر کوئی ڈرائیور 100کا نوٹ ٹول کاٹنے والوں کو دیتا تھا تو اُس کو 20روپے نہیں ملتے تھے لیکن ہم نے سوچھا کہ کسی اور کے کھانے سے کیوں نہ اُس کو سرکار لے اور اس بجٹ میں یہ تھوڑا سا جھٹکا دھیرے سے دیا گیا ہے ۔درابو نے کہا کہ یہ بجٹ پچھلے کچھ برسوں سے آنے والے تمام بجٹوں میں سے اہم ہے ۔انہوں نے کہا کہ جتنا سرکار نے کہا تھا اُس سے بہتر بجٹ دیا ہے ۔درابو نے کہا کہ جتنے بھی مطالبہ میرے پاس ریاست سے آئے تھے، جی ایس ٹی کے متعلق اُن تمام پر نظر ثانی کر کے اُن میں رعایت دی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ صرف کارپٹ کا مطالبہ ابھی آیا ہے اور میں یقین دلاتا ہوں کہ 18جنوری کو جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ میں اس پر بھی جی ایس ٹی کو کم کرنے کیلئے اقدمات کئے جائیں گے ۔ٍانہوں نے کہا کہ کوچنگ سنٹروں کے متعلق اُن کے پاس کوئی بھی وفد نہیں آیا اور نہ ہی کسی نے یہ مطالبہ کیا لیکن اُس کے باوجود بھی میںاس پر بھی نظر ثانی کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ پاور کیلئے سرکار نے بہت سے پیسے خرچ کئے ہیں اور پچھلے تین برسوں میں پاور سیکٹر کیلئے اتنا پیسہ دیا گیا ہے جو پچھلے 5برسوں سے زیادہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس بار پنچایتی بجٹ اس لئے پیش کیا گیا ہے کیونکہ اگر اگلے ماہ سے پنچایتوں کے انتخابات ہوئے تو اس سے اُن کو فائدہ ہو گا جو لوگ چن کر آئیں گے جب تک نہ ہم اُن کو پیسے اور اختیار دیں گے تب تک وہ کام نہیں کر سکیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں ایک سسٹم لانے کی کوشش کی گئی ہے ۔کوشش کی گئی ہے کہ کوئی نئی چیز اُس میں لائی جائے ۔