رمیش کیسر
نوشہرہ// سب ڈویژن نوشہرہ کے کئی دیہات میں سطح افلاس سے نیچے (بی پی ایل) زندگی گزارنے والے خاندانوں کو گزشتہ کئی برسوں سے مذکورہ زمرے کے بی پی ایل کارڈ فراہم ہی نہیں کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے وہ مرکزی حکومت کی جانب سے شروع کی گئی فلاحی سکیموں کے زمرے میں آج تک شامل ہی نہیں ہو سکے ہیں ۔مستحقین نے کہاکہ انہیں بی پی ایل زمرے میں شامل کیا جائے اور مکان بنانے کے لئے پردھان منتری آواس یوجنا (PMAY) کے تحت مالی امداد فراہم کی جائے۔ یہ کنبے کئی برسوں سے بنیادی سہولیات اور سرکاری اسکیموں سے محروم ہیں، جس کی وجہ 2011 کے بعد مردم شماری نہ ہونا ہے۔محمد الیاس، چمن لال، سچن دتا رام، منوہر، تارا چند، وینا دیوی اور دیگر مقامی افراد کا کہنا ہے کہ غربت کے باوجود ان کے نام بی پی ایل فہرست میں شامل نہیں ہیں، جس کے سبب انہیں مہنگے نرخوں پر چاول اور آٹا خریدنا پڑ رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غربت کے اس دور میں سرکاری امداد نہ ملنے سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔2011 کے بعد سے ملک بھر میں مردم شماری نہیں ہوئی ہے، اور جموں و کشمیر بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ اس غیر موجودگی نے لاکھوں کنبوں کو بی پی ایل زمرے سے باہر رکھا ہے، حالانکہ وہ سطح افلاس سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ محمد الیاس کا کہنا ہے کہ’ہمیں یہ تک معلوم نہیں کہ بی پی ایل کی فہرست میں نام شامل کرنے کا عمل کیسے اور کب شروع ہوگا۔ سرکاری اہلکار صرف ان لوگوں کی سنتے ہیں جن کے پاس اعلیٰ سفارش ہو یا اثر و رسوخ ہو‘‘۔نوشہرہ کے مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں، جہاں روزمرہ کی ضروری اشیا کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، سرکاری امداد کے بغیر گزر بسر کرنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔متاثرہ کنبوں نے الزام لگایا کہ انہیں گزشتہ کئی سالوں سے بی پی ایل راشن کارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ وینا دیوی نے بتایاکہ ’’ہماری شادی کو 15 سال ہو چکے ہیں، لیکن ہمارا بی پی ایل کارڈ آج تک نہیں بنا۔ ہم کسی بھی سرکاری اسکیم سے فائدہ حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔ یہ ناانصافی ہے‘‘۔مقامی باشندوں نے بی پی ایل فہرست کو از سر نو ترتیب دینے کے لئے محکمہ دیہی ترقیاتی اور محکمہ مال کے ملازمین کے ذریعے ایک جامع سروے کروانے کا مطالبہ کیا۔ ان کا ماننا ہے کہ اس سروے کے ذریعے مستحق خاندانوں کو بی پی ایل زمرے میں شامل کرنے کا موقع ملے گا۔ سچن دتا رام کا کہنا ہے کہ ’’ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایماندارانہ سروے کروائے تاکہ غریبوں کے حقوق محفوظ رہ سکیں‘‘۔متاثرہ کنبوں نے پردھان منتری آواس یوجنا (PMAY) کے تحت مالی گرانٹ کی فوری منظوری کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غربت کی وجہ سے وہ اپنی چھت بھی نہیں بنا پا رہے ہیں، اور حکومت کو چاہیے کہ ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے۔مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ موجودہ نظام صرف بااثر افراد کے لئے کام کرتا ہے۔نوشہرہ کے غریب خاندانوں نے ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت سے اپیل کی ہے کہ بی پی ایل سروے جلد از جلد مکمل کیا جائے، اور مستحق کنبوں کو ان کے جائز حقوق دئیے جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ صرف نوشہرہ کا نہیں بلکہ پورے جموں و کشمیر کا ہے، جہاں لاکھوں کنبے سرکاری اسکیموں سے محروم ہیں۔