یو این آئی
نئی دہلی//وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ عالمی نظام میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے دور میں پرانے مفروضات کو چھوڑ کر نئی سوچ اور ایماندارانہ بات چیت کے ذریعے تعمیری حل تلاش کرنے والی نئی قیادت کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر جے شنکر نے یہ بات پیر کی شام رائسینا ڈائیلاگ کے افتتاحی اجلاس کے اختتام پر اظہار تشکر پیش کرتے ہوئے کہی۔ افتتاحی اجلاس سے وزیر اعظم نریندر مودی اور نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن نے خطاب کیا تھا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ افتتاحی سیشن کے مہمان خصوصی نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ جیسا کہ آپ سب دیکھ سکتے ہیں، وہ نہ صرف ہندوستان کے بارے میں بہت اچھی معلومات رکھتے ہیں، بلکہ ہمارے تعلقات کو آگے لے جانے کے لیے ایک حقیقی عزم بھی رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انڈو پیسیفک خطے کے بارے میں ان کا نقطہ نظر خاص طور پر ایسے وقت میں قابل قدر ہے جب دنیا عالمی نظام کی نوعیت پر بحث کر رہی ہے۔ وہ وزیر اعظم مودی کے وژن اور ان کی تحریک کے لئے اپنی گہری تعریف دہراتے ہیں جس نے رائسینا ڈائیلاگ کو آگے بڑھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ رائسینا ڈائیلاگ آبزرور ریسرچ فانڈیشن (اوآریف)کے ساتھ اپنی شراکت کو وزارت خارجہ بہت اہمیت دیتی ہے اور ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہورہی ہیکہ اب اسے مختلف جغرافیائی علاقوں میں ظاہر کیا جارہا ہے۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ تمام شرکا اور مندوبین کے لیے، رائسینا وہ نہیں ہوتا جو آپ سب کی مووجدگی سے بن گیا ہے۔ڈاکٹر جے شنکر نے کہا، “عالمی نظام واضح طور پر ایک بڑے منتھن سے گزر رہا ہے۔ اس کے لئے قیادت کی ضرورت ہے، جس طرح کی قیادت آج ہمارے پاس ہے۔