سری نگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی، میرواعظ محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ سیاسی مکانیت کی مسدودیت اور یوں پشت بہ دیوار کرنے کا عمل کشمیری جوانوں کو عسکریت کی جانب دھکیلنے کی بنیادی وجہ ہے۔ اس ضمن میں والدین یا سیاسی قیادت کا توکوئی رول نہیں البتہ یہ گیند بھی خود بھارت کی سیاسی اور عسکری قیادت کے ہی پالے میں ہے۔بھارت کی سخت گیر پالیسیاں ہی کشمیری جوانوں کو پشت بہ دیوار کرکے بدترین تشدد کو فروغ دے رہی ہے۔تینوں لیڈروں کے اجلاس کے دوران پلوامہ حملے کے بعد اُبھرنے والی کشیدہ صورت حال اور بھارت کے وزیراعظم ، وزیر داخلہ، سیاسی قیادت، میڈیا اور اب فوجی کور کمانڈر کے دھمکی آمیز بیانات پر غور و خوض کرتے ہوئے مشترکہ مزاحمتی قائدین نے کہا کہ فوج کشی، پولیس کے ظلم و جبر، مار دھاڑ، قتل و غارت گری اور دھونس و دبائو سے اگر قوموں کی تحاریک کو دبانا ممکن ہوتا تو بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک آج آزاد ممالک کی صف میں ہی نہیں ہوتے۔ قائدین نے کہا کہ آج ہی فوج کے کور کمانڈر اور پولیس سربراہاں کی ایک مشترکہ نیوز کانفرنس ہوئی جس میں فوج کے ذمہ دار آفیسر نے فرمایا ہے کہ جوانوں کو سمجھانے کا کام مائوں اور باپوں کا ہے اور اگر یہ لوگ اپنے بچوں کو عسکریت میں جانے سے نہیں روکیںگے تو ان کے بچوں کا تہہ تیغ کیا جانا طے شدہ بات ہے۔ قائدین نے کہا کہ جوانوں کو ایسے سخت ترین فیصلے لینے سے روکنے کے ضمن میں نا ہی والدین و اقارب کا کوئی رول ہے اور نا ہی اس میں مزاحمتی سیاسی قیادت کا کوئی رول بنتا ہے۔ اصل میں یہ گیند بھی خود بھارتی سیاسی و عسکری قیادت کے پالے میں ہی ہے کیونکہ بھارتی حکومت ، فوجی، پولیسی اور دوسری ایجنسیوں کی سخت گیر پالیسیوں سے جوانوں کو پشت بہ دیوار لگانے کاسلسلہ ہی ہے جو اِن جوانوں کے عسکری راستے پر جانے کیلئے ذمہ دار ہے۔قائدین نے کہا کہ مارو، جلائو، قتل کرو، اُڑادو نیز میڈیا کے ذریعے بدنام کردو کی پالیسی کامیاب ہوئی ہوتی تو آج بھارت سمیت دنیا میں کوئی بھی ملک آزاد و خود مختار نہیں ہوتا ۔کچھ مزاحمتی قائدین کی پولیس سیکورٹی ہٹانے کی حکومتی کارروائی کو ایک نان ایشو قرار دیتے ہوئے قائدین نے کہا کہ مزاحمتی خیمہ بھارتی تسلط کے خلاف پرامن جدوجہد میں مصروف ہے اور کسی نے بھی بھارت یا اسکے ریاستی مددگاروں سے پولیس سیکورٹی نہیں مانگی تھی۔ یہ سیکورٹی خود حکمرانوں کی ایماء و مرضی پر لگائی گئی تھی اور اب خود انکی منشاء کے مطابق ہٹائی گئی ہے۔