سرینگر//پاکستان میں کلبوشن جادھو کی اپنے گھروالوں سے ملاقات کو انسانی اقدار کے عین مطابق قرار دیتے ہوئے ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی نے کہا ہے کہ نئی دلی کو اپنے گریبان میں جھانک کرسوچنا چاہئے کہ پاکستان اپنے مخالف ملک کے جاسوس اور اس کے اہل خانہ کے ساتھ کس طرح کا سلوک کرتا ہے اور بھارت کس طرح کشمیری سیاسی قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ پیش آتا ہے ۔ فریڈم پارٹی کے سیکریٹری جنرل مولانا محمد عبد اللہ طاری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کلبوشن جادھو کے گھروالوںکو بہت عزت کے ساتھ اُن سے ملنے دیا گیا حالانکہ وہ جاسوسی کے سنگین جرم میں ملوث ہیں۔بھارت کو چاہئے کہ فریڈم پارٹی کے علیل سربراہ شبیر احمد شاہ کے بارے میں سوچے کہ اُنہیں کہاں اور کس حالت میں پابند سلاسل رکھا گیا ہے اوراُن کے اہل خانہ کو اُن سے ملنے کے وقت کس طرح ہراساں کیا جاتا ہے؟ جادھو کی فیملی کو 45منٹ تک ملاقات کا موقع دیا گیا جبکہ شبیر احمد شاہ کے اہل خانہ کواُن سے ملنے کیلئے چند منٹ دئے جاتے ہیں اور وہ بھی کھڑے کھڑے اس حال میں کہ بیچ میں آہنی پنجرہ ہوتا ہے جس کے بعد اتنا گندھا شیشہ جس سے واضح طور دیکھا بھی نہیں جاسکتا ہے ۔وہاں پر ہوا کی اتنی کمی ہوتی ہے کہ چند منٹوں کے اندر ہی پسینے میں شرابور ہوجاتے ہیں۔ مولانا طاری نے شبیر شاہ کی اہلیہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُنہیں4سے5گھنٹوں کی اعصاب شکن جد و جہد کے بعدمحض5سے 10منٹ تک ملاقات کا وقت دیا جاتا ہے ۔حالانکہ کلبوشن جادھو کے برعکس شبیرشاہ ایک سیاسی قیدی ہیں جنہیں عالمی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ’’ضمیر کا قیدی‘‘ قرار دے رکھا ہے۔لیکن اس کے باوجود شبیر احمد شاہ کی طرف بھارتی حکام کا رویہ دیکھ کر کہنا پڑتا ہے کہ نئی دلی کو پاکستان سے سیکھنا چاہئے ۔