سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ کشمیری بھارت کے دشمن نہیں ہیں بلکہ وہ اپنا وہ بنیادی حق مانگ رہے ہیں کہ جسے خود بھارت اور اسکے ادارے تسلیم کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو این آئی اے یا اس جیسی دیگر چیزوں سے ڈرانے میں وقت کھپانے کی بجائے بھارت کو چاہیئے کہ وہ زمینی حالات کا ادراک کرتے ہوئے جموں کشمیر کے عوام کو رائے شماری کرنے کا موقع دینے پر آمادہ ہوجائے۔ ہندوارہ میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر رشید نے این آئی اے کی تفتیش کے حوالے سے لوگوں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح انہیں نام نہاد تحقیقات کے نام پر ہراسان کرنے کی کوشش کی گئی۔انجینئر رشید نے تاہم کہا کہ انکی زندگی ایک کھلی کتاب کی طرح ہے او رانکے پاس چھپانے کیلئے کچھ بھی نہیں ہے لہٰذا وہ مرعوب ہوئے بنا ایجنسی کے پاس پیش ہوئے جہاں لگاتار کئی دنوں تک ان سے بے تکے اور بلاجواز سوالات پوچھے گئے۔ممبر اسمبلی لنگیٹ نے کہا’’آپ جانتے ہیں کہ میں جب سے سیاست میں ہوں میں نے ہر وقت ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائی ہے لیکن جب این آئی نے خود مجھے ایک مجرم کی طرح بلایا میں نے کوئی واویلا نہیں کیا کیونکہ مجھ سے بہتر کون جانتا ہے کہ میں نے کچھ غلط نہیں کیا ہے اور نہ ہی میری کوئی ایسی کمزوری ہے کہ جسے لیکر مجھے بلیک میل کیاجاسکتا ہے یا ڈرایا جاسکتا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں مختلف اداروں کی معتبریت اوروقار کو ختم کرنے کی دہائیوں سے کوششیں ہوتی رہی ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان پر بے جا الزام لگاکر انہیں ایک مجرم کی طرح بلاوجہ کٹہرے میں کھڑا کرنے بھی اسی طرح کی ایک کوشش تھی۔انجینئر رشید نے کہا کہ اگر بھارت اور اسکے ادارے واقعتاََ تحقیقات کرنے پر آمادہ ہیں تو پھر انہیں سب سے پہلے جموں کشمیر میں معمول بن چکی حراستی گمشدگیوں،لوگوں سے بیگار لئے جانے،معصوم لوگوں پر پیلٹ چلاکر انہیں اندھا کردئے جانے اور جائیدادوں کو نقصان پہنچائے جانے کے معاملات کی تحقیقات کرنے سے شروعات کرنی چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو چاہیئے کہ وہ کشمیریوں کو اپنے دشمنوں کی طرح دیکھنے کے بجائے انکے جائز مطالبے کو قبول کرے اور خطے میں دائمی امن کی سبیل کرے۔انہوں نے کہا’’بھارت کو سمجھ لینا چاہیئے کہ کشمیری نہ اسکے دشمن ہیں اور نہ ہی اسکا برا چاہتے ہیں بلکہ ہم امن پسند لوگ ہیں لیکن اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ ہمیں کسی بھی طرح کے دباؤ میں لاکر اپنے مطالبۂ رائے شماری سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا جا سکتا ہے‘‘۔انجینئر رشید نے کہا کہ حالیہ ایام میں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے جو بیانات دئے ہیں انکا تب تک کوئی مطلب نہیں ہوسکتا ہے کہ جب تک نہ ان بیانات کو عمل میں لاتے ہوئے اس سیاسی اور انسانی مسئلے کو حل کیا جائے۔وادیٔ کشمیر میں خواتین کے بال کاٹے جانے کے پراسرار معاملے پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ممبر اسمبلی لنگیٹ نے کہا کہ پوری وادی میں خوف و ہراس کی لہر دوڑی ہوئی ہے جو تشویشناک بھی ہے اور افسوسناک بھی۔انہوں نے اس سلسلے میں پولس کے رول کو معنیٰ خیز قرار دیتے ہوئے سوالیہ انداز میں کہا کہ ملی ٹینسی سے متعلق معاملات کا چند ہی گھنٹوں میں راز فاش کرنے کا دعویٰ کرنیوالوں کی یہ دلیل زود ہضم ہے کہ ڈیڑھ ماہ گذرنے کے بعد بھی انہیں مجرموں کا کوئی سراغ نہیں مل پایا ہے۔انجینئر رشید نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کو ایک لیبارٹری کی طرح استعمال کرنے سے گریز کیا جانا چاہیئے بصورت دیگر اسکے انتہائی سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔انجینئر رشید نے مین اسٹریم اور علیحدگی پسند دونوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اُن کی این آئی اے کی طرف سے دلی طلبی کے خلاف نہ ہی علیحدگی پسندوں اور نہ ہی مین اسٹریم جماعتوں نے کوئی رد عمل ظاہر کیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ میں نہ ہندوستانیوں اور نہ پاکستانیوں کا ایجنٹ ہوں بلکہ اپنے ضمیر لوگوں کی بات کرتا ہوں ۔ انجینئر رشید نے اس موقعہ پر جنگجوئوں سے اپیل کی کہ وہ ہرگز یہ نہ بھولیں کہ وہ عوام کے حقوق کی خاطر لڑنے کے دعویدار ہیں لہذا انہیں ہر حال میںتحمل برتنا ہوگا ۔ انجینئر رشید نے کہا ’’وہ لوگ جو شوپیاں میں سرپنچ کی جنگجوئوں کے ہاتھوں ہلاکت اور اس جیسے دیگر وارداتوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں ایسا کرنا اگر چہ اُنکا حق ہے لیکن جب ان کے نظرئیہ کے لوگ عسکریت پسندوں کے گھروں میں پولیس اور دیگر ایجنسیوں کے ذریعے توڑ پھوڑ کرواتے ہیں اور عسکریت پسندوں کے اہل خانہ کو ہراساں کرتے ہیں تو ان لوگوں کے پاس عسکریت پسندوں کو کوسنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا‘‘۔ بعدازاں انجینئر رشید کی قیادت میں اس پراسرار معاملے کے خلاف ایک پرامن احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں شرکاء اجتماع کے علاوہ عام لوگوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔