پرویز احمد
سرینگر //وسطی کشمیر ضلع گاندربل کے میڈیکل بلاک واکورہ میں طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ پرائمری ہیلتھ سینٹر واکورہ کی زیر تعمیر بلڈنگ 3سال سے تشنہ تکمیل ہے جبکہ پتی شالہ بگ گائوں میں 2سال قبل قائم کئے گئے سب سینٹر کی بلڈنگ اور نہ ہی عملہ کا کہیں کوئی پتہ ہے۔ بلاک میں 30ہزار کی آبادی کیلئے صرف 5ڈاکٹر تعینات ہیں جبکہ بلاک میں نرسوں کی 2اسامیاں منظور ہونے کے باوجود بھی کوئی بھی نرس تعینات نہیں ہے۔ بلاک میڈیکل آفس کے اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ بلاک میں 30ہزار کی آبادی کیلئے 8طبی مراکز قائم کئے گئے ہیں جن میں ایک پرائمری ہیلتھ سینٹر ، ایک نیو ٹائپ پرائمری ہیلتھ سینٹر اور 6سب سینٹر ہیں۔ بلاک کے 8طبی اداروں کیلئے میڈیکل افسروں کی 6اسامیاں منظور شدہ ہیں جن میں سے میڈیکل آفسر کی ایک اسامی خالی پڑی ہے۔ متبادل انتظامات کے تحت میڈیکل افسروں کی 2اسامیاں منظور شدہ ہیں اور ان میں بھی ایک خالی ہے۔ 8طبی اداروں کیلئے صرف نرسوں کی 2اسامیاں منظور شدہ ہیں لیکن یہ دونوں اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ فارمیسسٹوں کی 6اسامیاں منظور شدہ ہیں جن میں سے 2اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ فارمیسسٹوں کی 2 جبکہ 4جونیئر فارمیسسٹ کی دونوں اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ جونیئر فارمیسسٹوں کی 4اسامیوں پر عملہ تعینات ہے۔ بلاک میں نرسنگ آرڈرلی کی 6اسامیاں منظور شدہ ہیں جن میں ایک اسامی خالی پڑی ہیں۔ بلاک میں نرسوں کی عدم موجودگی میں نرسنگ آرڈرلی ہی نرسوں کا کام انجام دے رہے ہیں۔ واکورہ گاندربل میں مقامی لوگوں نے بتایا کہ پرائمری ہیلتھ سینٹر واکورہ کی مین بلڈنگ بخشی غلام محمد کے دور میں بنی ہے اور اب یہ بلڈنگ خستہ ہوگئی ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ پرائمری ہیلتھ سینٹر کے احاطے میں 3سال قبل دو منزلہ بلڈنگ پر کام شروع ہوا تھا جو ابھی بھی تشنہ تکمیل ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ بلڈنگ میں اب صرف 20فیصد کام بچا ہے لیکن سست رفتاری کی وجہ سے بلڈنگ مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ پتہ شالہ بگ نامی گائوں میں بھی 2سال قبل سب سینٹر کو منظوری ملی ہے مگر بلڈنگ بنی نہ ہی عملہ کہیں تعینات ہے۔