سرینگر//گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں منعقدہ ریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ کے دوران جموں کشمیر ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفئیر گزیٹیڈ سروس ریکروٹمنٹ رولز 2013 میں ترمیم کو منظوری دی گئی اور کہا گیا کہ صحت و طبی تعلیم محکمے میں میڈیکل افسروں کے انتخاب کیلئے زبانی ٹیسٹ ختم کیا جائے گا ۔ ایس اے سی نے مزید ہدایت دی کہ صحت و طبی تعلیم محکمہ فوری طور سے میڈیکل افسروں کی سلیکشن کیلئے رہنما خطوط تیار کرے گا جس میں جموں کشمیر پبلک سروس کمیشن کی مشاورت سے تحریری امتحان کا تعین کرنا بھی شامل ہے ۔ اس وقت میڈیکل افسروں کی ایک ہزار اسامیاں خالی ہیں ۔
بجلی سیکٹر
انتظامی کونسل نے جموں کشمیر سٹیٹ پاور ٹریڈنگ کمپنی لمٹیڈ کو چالو کرنے کو منظوری دی اور پی ڈی ڈی ٹرانسفر سکیم رولز 2018 کے حوالے سے ایس آر او نوٹیفکیشن جاری کرنے کو بھی منظوری دی گئی ۔ واضح رہے کہ سنٹرل الیکٹرسٹی ایکٹ 2003 جموں کشمیر کو چھوڑ کر پورے ملک پر لاگو ہے اور اس میں بجلی سیکٹر کو ایک کمرشل انٹر پرائیز کے طور پر ترقی دینا لازمی ہے ۔ اس سلسلے میں بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کاری کی ان بنڈلنگ کلیدی اہمیت کا حامل ہے ۔ جموں کشمیر الیکٹرسٹی ایکٹ 2010 ، سنٹرل الیکٹرسٹی ایکٹ 2003 کی طرز پر وجود میں لایا گیا ہے اور اس حوالے سے جے کے ایس پی ڈی سی کو جموں کشمیر کی حکومت کی طرف سے ایک نوڈل ایجنسی کے طور پر منظور کیا گیا تا کہ ان بنڈلنگ کا کام 2012 تک ہی مکمل کیا جا سکے ۔ 2012 میں کابینہ نے پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو چار کمپنیوں میں تقسیم کرنے کو منظوری دی ۔ جن میں جموں کشمیر سٹیٹ پاور ٹرانسمیشن کمپنی لمٹیڈ ، جموں اینڈ کشمیر سٹیٹ پاور ٹریڈنگ کمپنی لمٹیڈ ، جموں پاور ڈسٹری بیوشن کمپنی لمٹیڈ اور کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کمپنی لمٹیڈ شامل ہیں ۔ اگرچہ ان کمپنیوں کو تشکیل دیا گیا تا ہم آج تک مختلف وجوہات کی بنا پر یہ کمپنیاں چالو نہیں ہو سکیں ۔ ٹریڈکو کو چالو کرنے کا کام دو مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا ۔ اس کو چالو کرنے کیلئے پی ڈی ڈی کی کمرشل اینڈ سروے شاپ کو بند کرنا ، ٹریڈکو کے دفتر کیلئے جگہ فراہم کرنا اور عملے کی منتقلی جیسے کام ہاتھ میں لینا شامل ہے ۔ یہ قدم بجلی محکمے کی ان بنڈلنگ کیلئے پہلا قدم ہے اور اس کی بدولت بجلی کی خریدداری کے حوالے سے واجبات کو کلئیر کرنے کی خاطر ایک نقشہ راہ تیار کرنے میں مدد ملے گی اور اس سے بجلی کی قیمت خرید میں بھی کمی واقع ہو گی ۔ بجلی خریداری کے سیکٹر میں ہنر مند افرادی قوت کو شامل کرنے سے بجلی کے سپلائی قیمت میں بھی کمی آئے گی اور محکمے کو فوری طور سے مالی اور دیگر فوائد حاصل ہوں گے ۔ پی ڈی ڈی کے انتظامی سیکرٹری ٹریڈکو کے چیئر مین ہوں گے ۔
ریتلے پروجیکٹ
انتظامی کونسل نے850 میگاواٹ ریتلے پاور پروجیکٹ کے لئے الگ جے وی سی کو منظوری دی۔اس پروجیکٹ میں مشترکہ طور حکومت ہند( سینٹرل پی ایس یو) اور ریاست جموں وکشمیر( جے اینڈ کے ایس پی ڈی سی) بطور شراکت دارکام کریں گے اوران کا ہدف850 میگاواٹ ریتلے پن بجلی پروجیکٹ کا قیام اور اس کو شروع کرنے کی تاریخ سے سات برسوں کے اندر ریاستی حکومت کو منتقل کرنا ہوگا۔ریاستی انتظامی کونسل نے مالکانہ بنیاد پر5 مثالی شراکت داری کی مہموں کو پیش کرنے کو بھی منظوری دی جس میں15 سے25 فیصد بجلی مرکزی حکومت کی وزارت بجلی کو فراہم کی جائے گی تا کہ مثالی شراکت داری کے ہدف کو حاصل کیا جاسکے۔ان ماڈلوں کی جانچ پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ ریاست جموں وکشمیر کے لئے موزوں رہیں گے جس میں اکثر ماڈلوں کے مالکانہ حقوق(51 سے90 فیصد تک) ریاست کے پاس رہیں گے۔سندھ طاس معاہدے کی رو سے مغربی دریاؤں پر پن بجلی پروجیکٹ قائم کرنے کے کام میں سرعت لانے کی اہمیت کے مد نظر ریاست جموں وکشمیر حکومت نے جے اینڈ کے ایس پی ڈی سی اور سینٹرل پی ایس یوز کے مابین شراکت داری کی بنیاد پر پروجیکٹ قائم کرنے کی تجویز دی ہے۔اس سلسلے میں پکل ڈُول، کیرو اور کاور پن بجلی پروجیکٹ کے لئے پہلی شراکت داری قائم کی گئی۔اس پروجیکٹ سے ریاست اور مجموعی طور ملک کی توانائی کی ضروریات پورا ہوں گی۔850 میگا واٹ ریتلے پن بجلی پروجیکٹ کو کشتواڑ ضلع میں درب شالہ کے نزدیک دریائے چناب پر ریور پروجیکٹ کے طور قائم کرنے کا منصوبہ ہے اور یہ ڈول ہستی پن بجلی پروجیکٹ اور بغلیار پن بجلی پروجیکٹ کے درمیان ہوگا۔یہ پروجیکٹ پانچ برسوں کے اندر مکمل کیا جاسکتا ہے۔
ڈگری کالج
انتظامی کونسل نے ریاست بھر میںمرحلہ وار طور پر40 نئے ڈگری کالجوں کے قیام کو منظوری دی جن میں پہلے سے منظور شدہ 26 ڈگری کالج بھی شامل ہیں۔ریاست کے دور دراز علاقوں میں نئے ڈگری کالج قائم کرنے اور سماج کے پچھڑے علاقوں میں تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ کالج سطح پر طُلاب کے اندراج میں اضافہ کرنے کے سلسلے میں ریاستی انتظامی کونسل نے خزانہ کے پرنسپل سیکرٹری کی صدارت میں کمیٹی کو تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ۔محکمہ اعلیٰ تعلیم کمپی ٹینٹ اتھارٹی سے منظور شدہ اور مرحلہ وار طریقے پر نئے کالجوں کے قیام اور انہیں چالو کرنے کی منظوری حاصل کرے گا۔ریاستی انتظامی کونسل نے محکمہ خزانہ و منصوبہ بندی کی منظوری سے دراس میں ڈگری کالج قائم کرنے کو بھی ہری جھنڈی دکھائی ہے۔کونسل نے کپواڑہ کے ویلگام اور کشتواڑ میں پاڈر علاقوں میں ماڈل ڈگری کالج کھولنے کا خیر مقدم کیا جس کے لئے ریاستی منصوبے کے روسا 2.0 سے حاصل کی گئی منظوری کے لئے لازمی احکامات جاری کئے گئے۔ریاستی انتظامی کونسل نے مزید فیصلہ لیا کہ سرینگر اور جموں میں2 انتظامی سٹاف کالجز قائم کئے جائیں گے اور ان کالجوں کی جگہ کا تعین متعلقہ کمیٹی کرے گی۔
التوا میں پڑے پروجیکٹ
انتظامی کونسل کی میٹنگ میں ریاست کے ترقیاتی منظر نامے کو آگے بڑھانے کیلئے 8 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے کو منظوری دی گئی تا کہ التوا میں پڑے تمام پروجیکٹوں کو جلد از جلد مکمل کیا جا سکے ۔ اس مقصد کیلئے ایس اے سی نے نئی بنیادی ڈھانچہ کمپنی جموں اینڈ کشمیر انفراسٹریکچر ڈیولپمنٹ فائنانس کارپوریشن قائم کرنے کو منظوری دی ۔ کارپوریشن کو اختیار دیا گیا کہ وہ مختلف مالی اداروں سے 8 ہزار کروڑ روپے کے قرضے حاصل کرے تا کہ ان فنڈڈ پروجیکٹوں کو مکمل کیا جا سکے۔مزید کہا گیا کہ کچھ پروجیکٹ پانچ برسوں سے التوا میں پڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ان کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ ریاستی پلاننگ اور ترقی و مانیٹرنگ محکمے کے ایک سرسری جائیزے میں بتایا گیا کہ دس ہزار کروڑ روپے لاگت والے ادھورے پروجیکٹ مختلف مراحل پر پڑے ہوئے ہیں اور انہیں مکمل کرنے کیلئے ایک ہی مرتبہ 6 ہزار کروڑ روپے درکار ہوں گے ۔شہریوں کی ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ لیا گیا کہ ایک خصوصی سکیم وجود میں لائی جائے گی جس کی رو سے ایک ہی مرتبہ ترقیاتی پروجیکٹوں کیلئے 8 ہزار کروڑ روپے دستیاب کرائے جائیں گے تا کہ ان فنڈڈ پروجیکٹوں کے ساتھ ساتھ ترجیح بنیادوں پر نئے پروجیکٹوں کو بھی مکمل کیا جا سکے ۔ سکیم کو چالو کرنے اور پروجیکٹوں کی مختلف امور کو عملانے کے حوالے سے ایس اے سی نے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دینے کو منظوری دی ۔ جے کے آئی ڈی ایف سی نامی نئی کمپنی کو 7 ستمبر تک رجسٹر کیا جائے گا اور التوا میں پڑے پروجیکٹوں پر ایک ہفتے کے اندر اندر کام شروع کیا جائے گا ۔ تمام محکموں سے کہا گیا ہے کہ تیز تر بنیادوں پر کام شروع کر کے مئی 2019 تک یہ پروجیکٹ مکمل کریں ۔