سرینگر//سرینگرمیونسپل کارپوریشن کارپریٹروں کے جنرل کونسل اجلاس میں آپسی گرم گفتاری کے دوران ڈپٹی میئر شیخ عمران حملے میں زخمی ہوئے۔اس ضمن میں پولیس نے کیس رجسٹر کر کے تحقیقات شروع کی ہے، تاہم کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔پیر کو اس وقت جنرل کونسل اجلاس اکھاڑے میں تبدیل ہوا،جب کارپریٹروں نے ایک دوسرے کو نشانہ بنایا۔اجلاس سے متعلق میئر جنیو متو نے اپنے سماجی رابطہ گاہ وٹس ایپ گروپ میںدوپہر12بجکر55منٹ پر ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایم سی کا تیسرا جنرل کونسل اجلاس جاری ہے۔ان کا کہناتھا کہ کونسلروں کی جانب سے سوالات پیش کئے گئے ہیں اور کارپوریشن ہال میں دو تہائی اکثریت کونسلروں کی موجود ہے۔جنید متو نے مزید تحریر کرتے ہوئے بتایا کہ اْنہیں خوشی ہے کہ کانگریس پارٹی سے وابستہ ممبران نے دوبارہ ہال میں آکر اجلاس میں شرکت کی۔تاہم اس کے فوراً بعد ایک صارف نے میئر کے ہی گروپ میںزخمی ڈپٹی میئر کی تصویر شیئر کی ،لیکن اس پر کسی نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔ نائب میئر شیخ عمران ا س وقت زخمی ہوگئے جب ا ن پرکسی مشتبہ آلہ سے حملہ کیا گیا۔ڈپٹی میئر کا کہنا ہے کہ بی جے پی اور ہندو تا سیاست کے خلاف بولنے پر اْن پر حملہ کیا گیا۔انہوں نے کہا’مجھے یقین ہے کہ یہ سب کچھ پہلے سے منصوبہ بندی تھی ،کیونکہ اجلاس کی کارروائی معمول کے مطابق چل رہی تھی۔
ان کا کہناتھا ’ جب ایوان میں بی جے پی مخالف نعرے بلند ہوئے تو مجھ پر کوئی چیز پھینکی گئی ،جسکی وجہ سے میں شدید زخمی ہوا‘۔انہوں نے کہا کہ تحریری طور پر واقعہ سے متعلق ایک شکایت پولیس کے سامنے درج کی گئی ہے اور جو ملوث ہو گا اْسے قانون کے مطابق سزا ملنی چاہئے۔شیخ عمران نے کہا کہ وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ بی جے پی کی عوام مخالف پالیسیوں پر آواز بلند کرتے رہیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کے دوارن شیخ عمران نے بتایا کہ پولیس نے واقعے کا نوٹس لیا ہے اور وہ حملہ آور لوگوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائے گی، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ڈپٹی میئر کسی بھی شخص پر حملہ کرنے کا روادار نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ جونہی میں کونسلروں کے سوالات کا جواب دینے کے لیے کھڑا ہوا تو میٹنگ میں موجود 2کارپوریٹر کھڑے ہوئے اور مجھ پر حملہ بولا۔انہوں نے کہا’’ میں وعدہ بند ہوں کہ کشمیر سے بی جے پی کا انخلا یقینی بناوں گا‘‘۔انہوں نے الزام عائد کیاکہ جن دو کارپوریٹروں نے ان پر حملہ کیا انہیں سرینگر میونسپل کارپوریشن کے میئر جنید متو کی حمایت حاصل ہے ۔ شیخ عمران نے گورنر ستیہ پال ملک سے معاملے کے تئیں مداخلت کی اپیل کی ہے۔ ڈپٹی میئر نے بتایا’’ میں نے اول روز سے ہی ریاستی انتظامیہ کو بی جے پی جیسے عناصر سے متعلق آگاہ کیا تھا تاہم انہوں نے میری اپیلوں پر کوئی کان نہیں دھرا۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ گورنر انتظامیہ کے ساتھ ساتھ ایس ایم سی کمشنر نے بھی انکی گزارشات نظر انداز کررہے ہیں۔
انہوں نے میئر جنید متو پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ میٹنگ میں بیٹھنے کا بھی اس طرح انتظام کیا گیا تھا تاکہ ان پر حملہ ممکن ہوسکے اوروہ اپنی دفاع میں کچھ بھی نہ کرپائے۔اس دوران ایک درجن کارپریٹروں نے اپنا دفاع کرتے ہوئے ڈپٹی میئر کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔سرینگر کے ایوان صحافت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دانش شفیع نامی کارپریٹر نے اپنے نصف درجن کارپریٹروں سمیت کہا کہ انہوں نے شیخ عمران سے صرف کچھ سوالات پو چھے تھے،جس پر انکا کوئی جواب نہیں تھا۔انہوں نے کہا’’ ڈپٹی میئر15منٹ تاخیر سے آئے اور جب ان سے کارپریٹروں نے پوچھا کہ وہ انہیں سماجی میڈیا پر یہ کہہ کر کیوں بدنام کر رہے ہیں کہ وہ بی جے پی اور آر ایس ایس سے وابستہ ہیں، تو انکے پاس کوئی جواب نہیں تھا‘‘۔دانش شفیع نے کہا کہ ڈپٹی میئر مخصوص کارپریٹروں کو سماجی میڈیا پر بدنام کر رہے ہیں کہ وہ آر ایس کی پشت پناہی میں کام کر رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ کہ انہوں نے نیشنل کانفرنس سے اس لئے علیحدگی اختیار کی تاکہ وہ بلدیاتی انتخابات میں شرکت کر کے بی جے پی کے راستوں کو روک دیں۔انہوں نے کہا کہ اصل میں ڈپٹی میئر حال ہی میں ایک معروف ہوٹل میں بی جے پی کے اعلیٰ لیڈر اور سرکٹ ہاوس میں انکے جنرل سیکریٹری سے ملاقی ہوئے اور انکا’’ آشیرواد‘‘ حاصل کیا،اور انکے پاس اس بات کے واضح ثبوت ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ شیخ عمران پر کسی نے حملہ نہیں کیا اور اگر کسی نے کیا تو اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔