Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

میری بھی سنو افسانہ

Mir Ajaz
Last updated: April 26, 2025 10:54 pm
Mir Ajaz
Share
6 Min Read
SHARE

مختار احمد قریشی

ہر صبح کی طرح آج بھی دروازے کے باہر شور تھا، بچے اسکول جا رہے تھے، پڑوسنیں آٹا گوندھتے ہوئے گپیں ہانک رہی تھیں اور دنیا اپنی رفتار سے رواں دواں تھی لیکن فاطمہ کی زندگی کسی بند کمرے میں ٹھہری ہوئی تھی، جس کے در و دیوار پر خامشی کا قبضہ تھا۔
فاطمہ چالیس سال کی تھی۔ لیکن اس کے چہرے پر وقت نے کچھ یوں زخم ثبت کئے تھے کہ لوگ اسے ساٹھ سالہ عورت سمجھتے۔ دو بیٹیاں تھیں، دونوں سسرال جا چکی تھیں۔ شوہر ریٹائر ہو چکا تھا، لیکن وہ فاطمہ کے لئے کبھی شوہر نہیں، صرف ایک نگران رہا، جو صرف حکم دیتا، طعنہ دیتا، اور کبھی کبھار کچھ رقم دے دیتا۔
فاطمہ نے زندگی صبر سے گزاری تھی۔ والدین کے گھر سے بیاہ کر آئی تو ساس نے کام کی مشین سمجھ کر رکھا، شوہر نے کبھی محبت سے بات نہیں کی اور بچوں کی پرورش میں اس نے خود کو مٹا دیا۔ اب جب سب کچھ ختم ہو چکا تھا تو اسے لگا کہ شاید اب وہ کچھ اپنے لئے جی سکے گی۔ لیکن۔۔۔۔
“تم سے پوچھا کب؟” شوہر نے اخبار سے نظریں ہٹائے بغیر کہا، جب فاطمہ نے ٹی وی پر کوئی نعت سننے کی خواہش ظاہر کی۔
یہ جملہ جیسے اس کے کانوں میں کیل بن کر پیوست ہو گیا۔ وہ پلٹ کر چپ چاپ کچن میں آ گئی اور ہانڈی میں چمچ ہلاتے ہلاتے بس اتنا ہی بولی: “میری بھی سنو کبھی۔”
یہ پہلا موقع نہیں تھا۔ برسوں سے وہ یہی کہتی آ رہی تھی لیکن اس کی آواز جیسے دیوار سے ٹکرا کر لوٹ آتی تھی۔
اس کا دل چاہتا کہ وہ چیخے، روئے، کسی کو بتائے کہ وہ بھی ایک انسان ہے، صرف بیوی، ماں یا بہو نہیں۔ اس کی بھی کچھ خواہشات، خواب اور احساسات تھے۔ وہ بھی چاہتی تھی کہ کوئی اسے پکارے، کوئی اس کی بات سننے والا ہو، کوئی پوچھے: “فاطمہ! تم کیسی ہو؟”
ایک روز محلے کی کمیٹی نے خواتین کے لیے ایک تربیتی نشست رکھی۔ فاطمہ نے ہچکچاتے ہوئے اجازت مانگی۔
“پچاس کی ہوگئی ہو، اب تربیت کی کیا ضرورت؟ گھر سنبھالو بس!” شوہر کی آواز سخت تھی۔
لیکن فاطمہ کا دل اس روز ٹوٹا نہیں۔ اس نے چپ چاپ اپنی چادر اوڑھی اور محلے کی مسجد کے ہال کی طرف چل پڑی، جہاں دوسری عورتیں بیٹھی تھیں۔ وہاں ایک خاتون مقررہ آئیں، جنہوں نے زندگی کے مقصد، خود اعتمادی اور عورت کی شناخت پر بات کی۔ فاطمہ خاموش تھی لیکن اس کے اندر کچھ ٹوٹ بھی رہا تھا اور جڑ بھی رہا تھا۔
جب مقررہ نے سوال کیا:
“کبھی آپ نے اپنے دل کی سنی ہے؟”
فاطمہ کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے۔ یہ سوال جیسے صرف اسی کے لئے تھا۔
واپسی پر گھر کے دروازے پر کھڑی ہوئی تو دل میں ہلکی سی ہچکچاہٹ تھی، لیکن اندر داخل ہوتے ہی چہرہ صاف، آواز نرم اور ہاتھ پھر سے مصروف ہو گئے۔ کسی کو کچھ محسوس نہ ہوا، لیکن فاطمہ جانتی تھی کہ آج اس کے اندر ایک شمع جل گئی ہے۔
اس نے روز ایک پرانی کاپی نکال لی، جس پر کبھی بچپن میں نظمیں لکھا کرتی تھی۔ اب وہ اپنے دل کی باتیں لکھنے لگی۔ ہر صفحے پر ایک پکار ہوتی:
“میری بھی سنو…”
وہ عورتیں جو اکثر اس کے جیسے دکھ سہتی تھیں، ان کے لئے اس نے اپنی تحریروں میں آواز پیدا کی۔ آہستہ آہستہ، وہ محلے کی چند خواتین کو لکھنا، بولنا اور سننا سکھانے لگی۔
ایک دن محلے کی بچی، آمنہ، جو اکثر فاطمہ کے پاس سلائی سیکھنے آتی تھی، بولی:
“خالہ جی! آپ اتنا اچھا بولتی ہیں، آپ کو کسی پروگرام میں بلایا جائے تو؟”
فاطمہ مسکرا دی۔
“کون سنتا ہے میری؟”
آمنہ نے کہا:
“ہم سنتے ہیں، سب سنیں گے، آپ ہمت تو کریں۔”
اور پھر وہ دن بھی آیا، جب مقامی ریڈیو اسٹیشن پر فاطمہ کی آواز گونجی۔ موضوع تھا: “خاموش عورت کی پکار۔”
پروگرام کے آخر میں فاطمہ نے پڑھا:
“میں ماں ہوں، میں بیوی ہوں، میں بہو ہوں، مگر میں صرف ایک رشتہ نہیں بلکہ میں ایک مکمل انسان ہوں۔ میری بھی کچھ باتیں ہیں، میری بھی کچھ خواہشیں ہیں۔ سنو… میری بھی سنو!”
اس روز پورے محلے نے ریڈیو سنا۔ شوہر نے بھی۔ اخبار کے صفحے کی اوٹ سے اس نے پہلی بار فاطمہ کو ایک شخصیت کی حیثیت سے دیکھا۔ اس کی آنکھوں میں نمی تھی، لیکن زبان خاموش۔
شاید وہ ابھی بھی معذرت نہیں کر پایا تھا، لیکن اس کی خاموشی میں ایک تسلیم تھی اور فاطمہ کے لئے یہی کافی تھا۔
فاطمہ صرف ایک کردار نہیں، ہماری ہر گلی، ہر گھر میں موجود عورت کی نمائندہ ہے، جو برسوں سے یہی کہتی آ رہی ہے:
“میری بھی سنو۔

بونیار بارہمولہ،کشمیر
موبائل نمبر؛8082403001

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
زندہ شیل تباہ کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی کارروائی | عام لوگوں کی حفاظت کیلئے متعدد زندہ شیل ناکارہ بنا دیا گیا
پیر پنچال
مینڈھر میں خوف کا سایہ برقرار، شام پانچ بجے ہی دکانیں بند ہو گئیں خوفزدہ عوام کا بازار کا رْخ کرنے سے گریز، گولہ باری کی یادیں ذہنوں پر نقش
پیر پنچال
پونچھ قصبہ میں آہستہ آہستہ رونقیںبحال ہونا شروع | محفوظ مقامات پر گئے لوگ گھروں کی طرف واپس آنے لگے
پیر پنچال
حد متارکہ پر پاک بھارت فائرنگ | فوج نے پونچھ میں متاثرہ خاندانوں کو امداد فراہم کی
پیر پنچال

Related

افسانے

افسانے

May 10, 2025
افسانے

جنون کہانی

May 3, 2025
افسانے

مصوّر افسانہ

May 3, 2025
افسانے

تنہائی کا آسیب افسانہ

May 3, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?