سرینگر//نیشنل کانفرنس اور پیپلزکانفرنس نے میرواعظ مولوی عمرفاروق کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیرکے مذہبی رہنما کی خانہ نظربندی کوطول دینے سے اجتناب کیاجائے۔ نیشنل کانفرنس کے ترجمانِ اعلیٰ تنویر صادق نے میرواعظ محمد عمر فاروق کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت ہند سے اپیل کی ہے کہ کشمیر کے مذہبی رہنما کی مسلسل خانہ نظربندی کو مزید طول دینے سے اجتناب کریں۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ میرواعظ محمد عمر فاروق ایک مذہبی رہنما ہیں اور ایک خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جو صدیوں سے اپنے مذہبی فرائض انجام دیتے آئے لیکن بدقسمتی سے میرواعظ کو 5اگست 2019 سے مسلسل خانہ نظربند رکھا گیا ہے ، جس کی وجہ سے وہ اپنے مذہبی فرائض انجام دینے سے مسلسل قاصر ہے جو انتہائی افسوسناک بات ہے۔ ترجمان اعلیٰ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس مسلسل میرواعظ کی باعزت رہائی کا مطالبہ کرتی آئی ہے اور ہم آج اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے وزیر اعظم ہند، مرکزی وزیر داخلہ اور جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر سے پُرزور اپیل کرتے ہیں کہ میرواعظ کی خانہ نظربندی ختم کی جائے اور دیگر قیدیوں کی رہائی بھی ممکن بنائی جائے ۔
ادھر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے جمعرات کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور جموں و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا سے میر واعظ مولوی عمر فاروق کی رہائی کو یقینی بنانے کی اپیل کی۔ٹویٹس کی ایک سیریز میں سجاد لون نے کہا کہ میرواعظ خود بھی کرب و تشدد کا شکار رہے ہیں اور وہ گزشتہ چار سال سے مسلسل نظربند ہیں۔ سجاد لون نے مزید کہا کہ میرواعظ کشمیر گزشتہ چار سال سے گھر میں مسلسل نظربند ہیں اور ہم میں سے کسی نے بھی ان کے بارے میں کبھی بات نہیں کی اور اس کے لئے میں ان سے معذرت خواہ ہوں ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی طور پر ان کی سوچ مختلف ہو سکتی ہے لیکن وہ انہیں ایک مذہبی سربراہ کے طور پر دیکھتے ہیں اور یہ کہ میرواعظ نے اعتدال پسند قوتوں کی قیادت کی ہے ۔میرواعظ کشمیر اپنے مثبت اعتدال پسندانہ خیالات اور سوچ پر قائم ہیں اور وہ اسلام کے حقیقی مبلغ کی طرح نمائندگی کرتے ہیں۔ لیکن ان کی مسلسل قید سے وہ لوگ بھی متاثر ہوئے ہیں جو ان کے پیچھے اقامت کرتے ہیں اور یہ صریحا ایک جرم تصور ہوتا ہے ۔ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے وزیرداخلہ امت شاہ اورلیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ میرواعظ کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔