محمد بشارت
ریاسی //ضلع ریاسی کے سب ڈویژن مہور کی پنچایت شیر گھڑی کے وارڈ نمبر 4، محلہ دھار ٹاپ میں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت نے مقامی آبادی کو سخت مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ مقامی افراد، جن میں محمد ظفر، نور محمد، محمد حسین، اسماعیل، محمد یونس، عبدالغفور، اور عبدالقیوم شامل ہیں، نے اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ محکمہ جل شکتی کی لاپرواہی اور غفلت کے باعث یہ علاقہ پانی کی بوند بوند کو ترس رہا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ 1988 میں محکمہ کی جانب سے پینے کے پانی کی ایک لائن بچھائی گئی تھی، جسے 2011 میں تبدیل کر کے سکندر آباد منتقل کر دیا گیا۔ محکمہ نے وعدہ کیا تھا کہ اس مقام پر مزید چھ اسکیموں کو جوڑا جائے گا، لیکن یہ وعدہ آج تک پورا نہیں ہوا۔مقامی لوگوں کے مطابق دھار ٹاپ پر 5000گیلن کا ایک بڑا ٹینک بھی تعمیر کیا گیا تھا، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں سے اس میں پانی کی ایک بوند بھی نہیں ڈالی گئی۔یہ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے خواتین کو روزانہ دو سے ڈھائی کلومیٹر کا سفر طے کر کے پانی لانا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جل جیون مشن کے تحت ہر گھر کو نل سے پانی فراہم کرنے کی بات تو دور کی بات ہے، محکمہ پرانی لائنوں کی مرمت تک کرنے میں ناکام رہا ہے۔لوگوں نے الزام لگایا کہ محکمہ جل شکتی کے مقامی ملازمین کی ہٹ دھرمی اور غیر ذمہ داری کی وجہ سے یہ مسئلہ شدت اختیار کر چکا ہے۔ اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن انہوں نے فون تک اٹھانے کی زحمت گوارا نہیں کی۔دوسری جانب ایس ڈی ایم مہور سے رابطہ کرنے پر انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اس مسئلے کو جلد حل کیا جائے گا تاہم، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ وعدوں سے تنگ آ چکے ہیں اور ان کی مشکلات روز بروز بڑھتی جا رہی ہیں۔مقامی افراد نے ضلع ترقیاتی کمشنر ریاسی سے اپیل کی ہے کہ اس علاقے کے حالات کا نوٹس لیا جائے اور فوری اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر جلد از جلد پانی کی فراہمی بحال نہ کی گئی اور محکمہ کے مقامی ملازمین کو متحرک نہ کیا گیا، تو انہیں مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا۔یہ صورتحال حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی عوامی فلاحی اسکیموں پر سوالیہ نشان لگاتی ہے، خاص طور پر جل جیون مشن جیسی اہم اسکیم کے نفاذ کی ناکامی پر۔ محلہ دھار ٹاپ کے باسی فوری حل کے منتظر ہیں تاکہ ان کی روزمرہ کی مشکلات کا خاتمہ ہو سکے۔