رمیش کیسر
نوشہرہ //نوشہرہ سب ڈویژن کے سرحدی گاؤں جھنگڑ کے عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مڈل سکول جھنگڑکو جلد از جلد ہائی سکول کا درجہ دیا جائے۔ جھنگڑکے عوام کا کہنا ہے کہ ان کے علاقے میں مڈل سکول 1954 میں قائم کیا گیا تھا، لیکن اس کے بعد سے آج تک سکول کا درجہ نہیں بڑھایا گیا، جس سے بچوں کی تعلیمی ترقی متاثر ہو رہی ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق بھارت اور پاکستان کے قیام کے بعد قائم کیے گئے اس سکول کو حکومت کی طرف سے مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ کئی دہائیوں سے مختلف حکومتوں کے افسران اور مقامی لیڈران سے شکایت کے باوجود سکول کا درجہ بڑھانے کے حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔سابق سرپنچ پرشوتم لال، ستپال، انل کمار، اور رکیش کمار نے بتایا کہ وہ کئی بار حکومت سے درخواست کر چکے ہیں کہ مڈل سکول جھنگڑ کو ہائی سکول کا درجہ دیا جائے لیکن ان کی فریادوں پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 300 سے زائد بچے اس سکول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، اور سکول کی حالت کو بہتر بنانا علاقے کی اہم ضرورت ہے۔جھنگڑکے لوگوں نے بتایا کہ حدِ متارکہ کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے یہاں کے بچوں کو مڈل سکول کے بعد میلوں دور جا کر تعلیم حاصل کرنی پڑتی ہے، جو کہ نہایت دشوار ہے۔ مقامی عوام کا کہنا ہے کہ گاؤں کے بچوں کی بہتر تعلیم اور محفوظ مستقبل کے لئے سکول کا درجہ بڑھانا ناگزیر ہے۔گاؤں کے لوگوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ جلد از جلد اس معاملے پر توجہ دے اور مڈل سکول جھنگڑ کو ہائی سکول کا درجہ دے کر علاقے کے بچوں کے تعلیمی مسائل کو حل کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ سرحدی علاقے کے بچوں کو بھی وہی سہولیات ملنی چاہییں جو دیگر علاقوں کے بچوں کو فراہم کی جا رہی ہیں۔جھنگڑکے عوام کی یہ درخواست حکومت کے لیے ایک چیلنج اور موقع دونوں ہے کہ وہ علاقے کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لئے فوری اقدامات کرے۔ یہ اقدام نہ صرف بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنائے گا بلکہ سرحدی علاقے کے عوام کے اعتماد کو بھی بحال کرے گا۔