نیوز ڈیسک
سرینگر// جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی(جے کے پی سی سی) کے صدر جی اے میر نے مٹی کے تیل پر بے مثال اضافے پر تشویش کا اظہار کیااور اسے ڈیلروں کی روزی روٹی کیلئے نقصان دہ قرار دیا۔ مٹی کے تیل اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ تشویشناک ہے، یہ عام لوگوں خصوصاً غریبوں کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے۔ اشیاء ضروریہ، مٹی کے تیل، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کی آڑ میں عوام کو سزا اور لوٹ مار کی جارہی ہے۔ میر نے مٹی کے تیل کے ڈیلروںکے ایک وفد سے ملاقات کے دورانان خیالات کا اظہار کیا جنہوں نے ان سے اپنی شکایات کے ازالے کے لیے رابطہ کیا تھا۔وفد نے جے کے پی سی سی صدر کو مٹی کے تیل پر بے تحاشہ اضافے کے بارے میں آگاہ کیا اور اسے عام لوگوں کے لیے ان کی مالی مشکلات کے پیش نظر ناقابل برداشت قرار دیا۔کشمیر کے مٹی کے تیل کے لائسنس ہولڈروں جن کی تعداد 2800ہے وہ بھی مٹی کے تیل پر بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے بے روزگار ہو گئے ہیں جس کے نتیجے میں عام لوگ اپنے روزمرہ استعمال کے لیے زیادہ نرخوں پر مٹی کا تیل نہیں خرید پا رہے ہیں۔اس موقع پر جے کے پی سی سی کے صدر غلام احمد میر نے افسوس کا اظہار کیا کہ 2014 میں کانگریس۔این سی مخلوط حکومت کے دوران مٹی کا تیل 14فی لیٹر کے حساب سے فروخت کیا جاتاتھا، اس کے علاوہ راشن کارڈ پر لوگوں کو 7 لیٹر مٹی کا تیل فراہم کیا گیا تھا، اسے استعمال کرنے والے صارفین کے لیے پوری طرح سے دستیاب کرایا گیا تھا۔ .غلام احمد میر نے مزید کہا کہ جب سے بی جے پی حکومت نے مرکز میں اقتدار سنبھالا ہے، مٹی کے تیل اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں جبکہ ان کی خریداری کو ناممکن بنا دیا گیا ہے۔میر نے وفد کو یقین دلایا کہ کانگریس پارٹی ان کے ازالے کے لیے ہر مناسب فورم پر ان کی شکایت اٹھائے گی۔کے این ایس