محمد اظہر؎ شمشاد مصباحی
ہندوستان ایک ایسا جمہوری ملک ہے جس کی مثال پوری دنیا میں ایک عظیم ملک ہونے کی حیثیت سے پیش کی جاتی رہی ہے ،جہاں کی گنگا جمنی تہذیب پر اپنے تو اپنے غیر بھی رشک کیا کرتے تھے ۔مگر دیکھتے ہی دیکھتے ہمارے وطن عزیز میں سیاسی لیڈران کے سیاسی مکر و فریب کی وجہ سے نفرت کی ایک ایسی لہر دوڑ گئی ہے ،جس کی زد میں آ کر پوری قوم و ملت تباہ ہو رہی ہے اور یہاں کے فضا میں ایک ایسی آلودگی پیدا کر دی گئی ہے، جس میں مسلمان اور پسماندہ طبقہ کے لوگوں کے لیے سانس لینا بھی دشوار گزار امر ہو گیا ہے اور ہماری آپسی بھائی چارگی میں نفرت کی ایسی بیج بو دی گئی ہے کہ روز کہیں نہ کہیں ایسی واردات ہوتی ہے، جس سے دل لرز اٹھتا ہے ،روح کانپ جاتی ہے اور آنکھوں میں بے ساختہ آنسوؤںآجاتے ہیں جویہ سوچنے پر مجبور کر دیتے ہیں کہ آخر ہمارا یہ عزیز وطن صلح و محبت آپسی بھائی چارگی کو چھوڑ کر کس طرف جا رہا ہے۔ یہ تو جمہوری دیش ہے ،جہاں ہر دھرم، ہر قوم و مذہب کے لوگوں کو برابری کا حق حاصل ہے، اس دیش کا ہر ایک باشندہ خود کو محفوظ سمجھتا ہے اور اپنے ہندوستانی ہونے پر فخر کرتا ہے۔ عید ،دیوالی، کرسمس، ہولی ہر ایک تہوار یہاں تو سب مل کر مناتے ہیں اور یہی اس ملک کی خوبصورتی بھی ہے،مگر ہمارے وطن کو کس کی نظر لگ گئی ہے کہ ہماری بھائی چارگی ختم ہو رہی ہے اور محبت و اخوت کی جگہ نفرت و عداوت لے رہی ہے۔ اپنے ماضی کی باہمی بھائی چارگی کو یاد کرکے ہم اپنے آنسوؤں سے پوچھ لیتے ہیں کہ کیا اس صورت حال پر قابو پانے کا بس یہی حل ہے؟اور اپنا حق ادا کرنے کا یہی طرز ِعمل ہے ؟ ظاہر ہے کہ صرف غور و فکر کرنااورآنسو بہا لینا ہی کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتا ہے بلکہ عملی اقدام بھی کرنا نہایت ضروری ہے ۔ یہ ہمارا فریضہ ہے کہ ہم ایسا لائحہ عمل تیار کریں، جس سے ہماری بھائی چارگی بنی رہے، ہمارے درمیان سے اخوت و محبت کبھی ختم نہ ہو چاہئے ،ہمیں آپس میں لڑانے کے لیے جتنے بھی ہتھکنڈے استعمال کئے جائیں، ہم تمام ہندوستانی باشندوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم غور کریں کہ آخر ہماری باہمی بھائی چارگی کیوں ختم کی جارہی ہے۔ آپسی محبت ہمارے دلوں سے کیوں معدوم کیا جارہا ہے جو کہ صدیوں سے ہمار ی میراث ہے۔ کیا ہم اتنے بے وقوف اور بزدل ہیں کہ چند سیاسی لیڈران کے کہنے پر ہم اپنے ہی بھائیوں سے دست و گریباں ہیں، مذہب و ملت سے کہیں زیادہ انسانیت کی عظمت ہے۔ اگر کسی غریب مسلمان کے گھر پر بلڈوزر چلایا جا رہا ہے، تو کسی بے وقوف شخص کا ہی دل مسرور ہو سکتا ہے لیکن ایک انسانیت پسند شخص کا دل کبھی خوش نہیں ہوتا بلکہ اُسے اسی قدر تکلیف ہوگی جتنا کہ اس مظلوم کو، جس کے گھر پر بلڈوزر چلا کر اس کی زندگی کے پورے اثاثے کو خاک کر دیا جاتا ہے۔ اگر کسی مسجد میں بھگوا جھنڈا لہرایا جا رہا ہے یا مسجد کی بے حرمتی کی جا رہی ہے تو ایک انسانیت پسند شخص اس مذموم حرکت سے کبھی خوشنہیں ہوتا کیوں کہ کسی بھی قوم و مذہب میں یہ نہیں کہا گیا ہے کہ کسی پر ظلم و زیادتی کرو۔ چند لوگ مل کر ایک نہتے شخص کو زد و کوب کردیں،زیادتی کریں،اُس کا خون بہائیں،انسانیت پرست کے لئے انتہائی تکلف ڈہ ہوتا ہے۔ کیونکہ کوئی بھی مذہب اس کی درس نہیں دیتا ہے۔ہر دھرم امن و سلامتی سے مل جل کر زندگی بسر کرنے کا درس دیتا ہے۔ اب جو کوئی بھی اس کے خلاف کرتا ہے وہ کسی بھی مذہب کا صحیح پیروکار نہیں ہے۔ ہندوستان کی سر زمین پر صدیوں سے مختلف مذاہب و ملت کے ماننے والے لوگ زندگی گزار رہے ہیں اور ہمیشہ گزارتے رہیں گے، اس کی مثال آپ ماضی پر غور کر کے دیکھ سکتے ہیں کئی سو سال تک مسلمانوں نے ہندوستان پر حکومت کی لیکن پھر بھی اس ملک میں صرف مسلمان باقی نہ رہیں بلکہ اُن کی حکومت ختم ہونے کے بعد بھی کثیر تعداد میں دوسرے مذہب و ملت کے ماننے والے لوگ باقی رہیں، مگر طرح کچھ لوگ اس خام خیالی میں ہے کہ وہ اس دیش سے مسلمان یا کسی بھی مذہب و ملت کے ماننے والے جو اس دیش کے باشندے ہیں،کو نکال دیں گے جو کبھی ہونے والا نہیں، کیوں کہ یہ دیش ہندو ،مسلمان، سکھ، عیسائی مختلف مذاہب کے ماننے والے ہر اس شخص کا ہے جو اس دیش کے باشندے ہیں ،جن کے ابا و اجداد نے خون جگر دے کر ہندوستان کی سر زمین کو سیراب کیا ہے ۔اس لیے تمام ہندوستانی لوگوں کے لئے لازم ہے کہ وہ شدت پسند نہ بنیں، انسانیت پسند بنیں اور چند سیاسی لیڈران کے پھوٹ ڈالنے کی وجہ سے آپسی بھائی چارگی کو ہرگز ہرگز خراب نہ ہونے دیں کیوں کہ ایک ایسا واقعہ پہلے بھی پیش آ چکا ہے ،جب انگریزوں نے پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کا سیاسی ہتھکنڈا استعمال کیا تھا اور ہمیں آپس میں لڑوا کر برسوں تک ہم پر حکومت کرتے رہے۔ اس لیے اب اسی سیاسی ہتھکنڈے میں دوبارہ پھنس کر آپس میں دست و گریباں ہونا بہت بڑی بے وقوفی ہے۔ یہ ملک ہمیشہ سے ہندو ،مسلم ،سکھ ، عیسائی مختلف قوم و مذہب ماننے والے لوگوں کا مسکن رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
یہ ملک ہندو مسلماں سبھوں کا ہے اظہر
امن سے رہنا سکھاتا ہے ہمارا پیارا وطن
(جامعہ ملیہ اسلامیہ،رابطہ۔8436658850)