Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

مویشی پالنا کسانوں کے لیے بوجھ کیوں؟ پشو پالن

Towseef
Last updated: August 6, 2024 11:32 pm
Towseef
Share
7 Min Read
SHARE

ارمیلا کنور۔ راجستھان

ہمارے ملک میں کاشتکاروں کے لیے جتنا زرعی کام سود مند ہے، اتنا ہی ان کے لیے مویشی پالنا بھی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ ملک کے تقریباً تمام کسان کھیتی باڑی کے ساتھ ساتھ مویشی پالن بھی کرتے ہیں۔یہ ان کے لیے اضافی آمدنی کا ذریعہ بھی ہے۔ مویشی پالنا ملک کی دیہی معیشت کو مضبوط کرنے کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ لیکن حالیہ برسوں میںکئی دیہی علاقوں میں مویشی پالنا کسانوں کے لیے گھاٹے کا سودا ثابت ہو رہا ہے۔ کبھی بڑھتی مہنگائی اور کبھی مویشیوں میں پھیلنے والی بیماری کسانوں کو مویشی پالن سے دور کر رہی ہے۔ جو نہ صرف کسانوں کے لیے بلکہ دیہی معیشت کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ریاست کے بیکانیر ضلع میں واقع لنکرنسر بلاک کا گاؤں کرنی سر بھی اس کی ایک مثال ہے۔ جہاں مویشی پالنا کسانوں کی آمدنی کا اضافی ذریعہ نہیں، نقصان کا سبب بن رہا ہے۔ بلاک ہیڈ کوارٹر سے تقریباً 35 کلومیٹر دور اس گاؤں میں 543 خاندان رہتے ہیں۔ تقریباً یہ تمام خاندان کھیتی باڑی کے ساتھ ساتھ مویشی پالن بھی کرتے ہیں۔ جن میں زیادہ تعداد گائے کی ہے۔

اس حوالے سے 35 سالہ کسان لال چند کا کہنا ہے کہ مویشی پالنا اب پہلے سے زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے زیادہ رقم ان کے چارے پر خرچ ہوتی ہے۔ اس وقت ان کے پاس 6 گائیں ہیں۔ جن کو پالنا مشکل ہوتا جا رہا ہے ۔ ان گایوں کے لیے جو دودھ ملتا ہے اس سے زیادہ چارے کا انتظام کرنا پڑتا ہے۔ لال چند کا کہنا ہے کہ کٹائی کے وقت مویشیوں کے لیے چارہ دستیاب ہو جاتا ہے جو اگلے چند ماہ کے لیے کافی ہوتا ہے۔ لیکن اس کے بعد چارہ خریدنا پڑتا ہے جو پہلے سے مہنگا ہو جاتا ہے۔ایک اور کسان رویداس سوامی کا کہنا ہے کہ ان کے پاس 10گائیں ہیں۔ جن کے لیے اب چارے کا بندوبست کرنا بہت مشکل ہو رہاہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ کرنی سر گاؤں میں پینے کے پانی کا بڑا مسئلہ ہے۔ اور جو پانی دستیاب ہوتا ہےاُس کو پی کر نہ صرف انسان بلکہ مویشی بھی بیمار ہو رہے ہیں۔ گاؤں میں کوئی بھی مالی طور پر اتنا امیر نہیں ہے کہ وہ اکیلے اپنے خاندان کے لیے پینے کے پانی کا ٹینکر منگوا سکے۔ اس لیے گاؤں کے تمام لوگ آ پس میں پیسے جمع کرتے ہیں اور ہر ہفتے پانی کا ٹینکر منگواتے ہیں۔ ایسے میں ہم اپنے مویشیوں کے لئے اچھا پانی کیسے مہیا کر اسکتے ہیں؟ کھارا پانی پینے سے بعض اوقات مویشی مر بھی جاتے ہیں۔ کرنی سر گاؤں یا لنکرنسر بلاک میں جانوروں کا کوئی اسپتال نہیں ہے۔ ایسے میں انہیں 200 کلومیٹر دور بیکانیر ضلع میں چلنے والے سرکاری جانوروں کے اسپتال لے جانا پڑتا ہے۔ جو بہت مہنگا ثابت ہوتا ہے۔ ایک اور دیہاتی اجیت کا کہنا ہے کہ زرعی کام کے علاوہ ان کے پاس تقریباً 40 گائیں تھیں۔ لیکن آہستہ آہستہ سبھی بیمار ہو کر مر گئی۔اب ان کے پاس صرف 8 گائیں رہ گئی ہیں۔ ان کے لیے چارہ اور دیگر انتظامات کرنا بہت مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاؤں میں کسانوں کے لیے مویشی پالنا کتنا مشکل ہوتا جا رہا ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ باقی تمام آٹھ گائیں بیچنا چاہتے تھے لیکن گاؤں کے کسی کسان نے انہیں خریدنے میں دلچسپی نہیں دکھائی۔

تاہم، ریاستی حکومت کی طرف سے مویشی پالنا کو فروغ دینے کے لیے کافی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ گزشتہ ماہ جولائی میں، ریاست کا کل وقتی بجٹ پیش کرتے ہوئے، راجستھان حکومت نے ’’مکھہ منتری منگلا پشو یوجنا‘‘شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت دودھ دینے والی گائے اور بھینس کے لیے 5 لاکھ روپے کا بیمہ فراہم کیا جائے گا۔ اونٹوں کے لیے ایک لاکھ روپے کا انشورنس ہوگا۔ اس کے ساتھ اس اسکیم کے تحت بھیڑ بکریوں کے بیمہ کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اونٹوں کے تحفظ اور ترقیاتی مشن پر بھی زور دیا گیا ہے۔ اس اسکیم کا فائدہ ریاست کے تمام چھوٹے اور معمولی کسانوں اور مویشی پالنے والوں کو ملے گا۔ مویشی کسانوں کی سہولت کے لیے مرحلہ وار ریاست کے تمام اضلاع میں مویشی میلے منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس اسکیم کے نفاذ کے لیے 250 کروڑ روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے۔ اسکیم کے آغاز میں ریاست کے 21 لاکھ جانوروں کا بیمہ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے راجستھان اسمبلی نے محکمہ حیوانات اور ماہی پروری کے لیے 15 ارب 58 کروڑ 15 لاکھ 40 ہزار روپے کی گرانٹ کا مطالبہ بھی منظور کیا ہے جو ریاست میں زراعت کے ساتھ ساتھ مویشی پالن کو فروغ دینے اور جانوروں کے کسانوں کو اس سمت میں لے جانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

28سالہ خاتون مویشی پالنے والی پونم کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے بنایا گیا منصوبہ قابل ستائش ہے۔ اس سے دیہی علاقوں میں رہنے والے ہم جیسے مویشی پالنے والوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ لیکن زمین پر اس منصوبے کو کس طرح نافذ کیا جائے گا؟ یہ دیکھنابہت اہم ہوگا۔ کئی بار مویشی پالنے والوں کو حکومت کی طرف سے چلائی جانے والی ایسی فائدہ مند اسکیموں کا علم نہیں ہوتا ہے ۔ جس کی وجہ سے وہ اس کا فائدہ اٹھانے سے محروم رہتے ہیں اور جانور پالنے کا کاروبار چھوڑ دیتے ہیں۔ ان اسکیموں پر نہ صرف پنچایت میٹنگوں میں بحث کی جانی چاہیے بلکہ اس کے لیے کسانوں کی حوصلہ افزائی بھی کی جانی چاہیے تاکہ مویشی پالنا ان کے لیے بوجھ نہ بنے (چرخہ فیچرس)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
غزہ لہولہان تازہ اسرائیلی حملوںمیں140 فلسطینی جاں بحق
بین الاقوامی
غزہ کی حکمرانی سنبھالنے کیلئے تیار :محمود عباس
بین الاقوامی
نیتن یاہوکا فرانس پر حماس کی مدد کرنے کا الزام
بین الاقوامی
نیٹو انسانی تاریخ کا سب سے کامیاب اتحاد :فیدان یوکرین اور غزہ جیسی جگہوں پر بنیادی اقدار خطرے میں
بین الاقوامی

Related

کالممضامین

جنگ بندی کی اہمیت ، اثرات اور فوائد

May 14, 2025
کالممضامین

آپریشن سندور | جدید جنگ میں فیصلہ کن فتح

May 14, 2025
کالممضامین

! جنگ تباہی ہے اور امن خوشحالی | کشمیریوں کو امن و سکون سے جینے کا موقعہ دیجئے نالہ و فریاد

May 14, 2025
کالممضامین

جنگ بندی کے بعد آگے کی راہ | اقتصادی ترقی کیساتھ دفاعی بالادستی بھی ضروری اظہار خیال

May 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?