نئی دہلی//نقل وحمل اور قومی شاہراؤں کے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے اپوزیشن جماعتوں سے سڑکوں پر محفوظ ٹریفک کو یقینی بنانے کے لئے راجیہ سبھا میں زیر التواء موٹرگاڑی ترمیمی بل 2017 کو منظور کیے جانے کی اپیل کرتے ہوئے آج یقین دہانی کرائی کہ بل میں ریاستوں کے حقوق کو سلب کرنے کا مرکز کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔ مسٹر گڈکری نے لوک سبھا میں وقفہ سوال کے دوران گاڑیوں میں تھرڈپارٹي انشورنس سمیت کچھ سوالات کے جواب میں کہا کہ ملک میں ہر سال تقریبا پانچ لاکھ سڑک حادثات ہوتے ہیں جن ڈیڑھ لاکھ لوگوں کی موت ہوجاتی ہے ۔ اس کے لئے حکومت نے موٹر گاڑی ایکٹ میں ترمیم کی ہے اور رقم 50 ہزار روپے سے بڑھا کر پانچ لاکھ روپے اور ہٹ اینڈ رن کے معاملے میں 25 ہزار روپے سے بڑھا کر دو لاکھ روپے کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، وہ ہائی ویز پر سیاہ مقامات (بلیک اسپاٹ) اور پاٹ ہولس کی شناخت کرکے انہیں درست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 781 بلیک ا سپاٹس ہیں اور انہیں درست کرنے کے لئے 12 ہزار کروڑ روپے کا انتظام کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی شاہراہوں ، شہری سڑکوں کی خرابی مرکزی حکومت کے دائرے میں نہیں آتی لیکن اس کے باوجود مرکز نے اس کے لئے بھی پیسہ دیا ہے ۔ مسٹرگڈکری نے حادثات میں کمی لانے کے لئے شہریوں کی ذمہ داریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہیلمٹ پہننا اور موبائل پر بات کرتے ہوئے گاڑی نہ چلانا شہریوں کی ذمہ داری ہے ۔ ملک میں 30 ہزار سے زائد جعلی لائسنس ہیں جنہیں ریاستوں میں علاقائی ٹرانسپورٹ آفس (آر ٹی او) جاری کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹي اوکی طرف گاڑیوں کی رجسٹریشن کے عمل میں گاڑیوں کو تکنیکی ٹیسٹ کے لئے دفتر تک لانا اور پھر شوروم لے جانا اور پھر اسے نمبر فراہم کرنا بدعنوانی کا بڑا سبب ہے ۔ لہذا موٹرگاڑی ترمیمی بل میں حادثات روکنے اور ڈیلر کی طرف سے ہی رجسٹریشن نمبر لے کر دینے کے انتظامات کئے گئے ہیں جو ایک سال سے راجیہ سبھا میں زیر التوا ہے ۔ انہوں نے کانگریس پارلیمانی پارٹی کی لیڈر ملک ارجن کھڑگے اور نائب لیڈر ایم تھبي دورائی کا نام لے کر درخواست کی کہ وہ راجیہ سبھا میں اس بل کو منظور کرانے میں مدد کریں ۔