سرینگر//دربار مو جموں منتقل ہونے اور موسم سرما کے آمد سے جہاں ذخیرہ اندوزوں کے حوصلے بلند ہو گئے ہیں وہیں عوام کو گو نا گوں مشکلات کاسامنا کر نا پڑرہا ہے ۔دکانداروں نے ضروری اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کیا ہے یہاں تک کہ 400سے500روپے میں فروخت ہونے والی کوئلہ بوری 700سے 800روپے تک فروخت ہونے لگی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق وادی کشمیر میں موسم سرما کے آمد اور دربار مو جمو ں منتقل ہونے کے ساتھ ہی جہاں سردیوں میں اضافہ ہو گیا ہے وہیں غریبوں کیلئے اپنا گھر چلانا دشوار ہو گیا ہے اور جہاں ایک طرف مختلف مسائل نے متوسط اور غریب لوگوں کو پہلے ہی کئی الجھنوں میں دھکیل دیا ہے ۔کویلہ ،بالن اور کانگڑیوں کی قیمتوں میں ہو شربا اضافہ کر دیا گیا ہے ۔جانکار حلقوں کے مطابق مقامی طور تیار کردہ کوئلہ کی قیمتوں میں 10سے 30فیصد کا اضافہ ہی نہیں بلکہ 100فیصد کا اضافہ کر دیا گیا ہے ۔لوگوں کو کہنا ہے کہ جوکوئلہ کی بوری0 40سے 500 روپے تک فروخت ہو جاتی تھی اس کی قیمت اب 800سے 750تک کر دی گئی ہے جبکہ دوسری طرف تاجر کوئلوں میں ریت ،مٹی اور باجری کی ملاوٹ بھی کر رہے ہیں جبکہ بالن کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا گیا ۔ کا نگڑیوں کے دام بھی موسم کا حال دیکھتے ہی مقرر کئے جاتے ہیںاور 50سے 80روپے میں فروخت ہونے والی کانگڑی کے دام 100سے 150روپے کر دیئے گئے ہیں ۔ ایک شہری نے بتایا کہ قیمتوں کو لیکر اگر ان کو زیادہ شکایت نہیںہے لیکن بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ ذخیرہ اندوزوں کو قابو میں کرنے کے لئے متعلقہ محکمہ اور ریاستی حکومت بُری طرح ناکام ہو چکی ہے ۔