پلوامہ //مورن پلوامہ میں فوج کی جانب سے شبانہ چھاپوں کے دوران بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کے علاوہ قریب 40 نوجوانوں کا شدید ٹار چر کیا گیا جس کے دوران دو نوجوان شدید زخمی ہوئے، جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ محکمہ پی ڈی ڈی میں کام کررہے دو ملازمین کی ہڈی پسلی توڑی گئی۔اس دوران 11نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا جن میں جامع مسجد کا ایک امام بھی شامل ہے۔فورسز کی زور زبردستی کیخلاف یہاں خواتین نے احتجاج کیا جن پر شلنگ کی گئی۔مقامی لوگوں کے مطابق رات کے قریب 3بجے 55آر آر سے وابستہ اہلکاروں نے مورن میںشیخ پورہ ،کھار محلہ اور بونہ باغ کی تین بستیوں کا محاصرہ کیا اور اس دوران گھر گھر تلاشی کے بہانے 20سال سے کم عمر نوجوانوں کو اپنے ساتھ لیا۔جن 40نوجوانوں کو ٹارچر کرنے کیلئے لیا گیا ان میں 14سالہ نویں جماعت کا طالب علم عدنان شفیع،وسیم گنائی، پی ڈی ڈی ملازم فردوس احمد شیخ،دو بھائی عبدالرشید شیخ(ملازم شیپ ہسبنڈری) اور محمد شفیع شیخ( تاجر)، سمیر احمد (دکاندار)دکاندرار شاد احمد،دکاندار منظور عرف منہ،پی ڈی ڈی ملازم جان محمد،کالج طلاب علم مدثر احمد،جامع مسجد امام مولوی سمیر احمد،گیارہویں جماعت طالب علم محمد اسحاق،بیکری فروش عرفان وانی،رنگساز 19سالہ عامر آہنگر،ترکھان محمد اشرف میر،18سالہ سہیل ترمبو اور 18سالہ رنگساز توصیف احمد بھی شامل ہیں۔گھروں میں توڑ پھوڑ کرنے کے بعد اہل خانہ کو اندر رہنے کی تلقین کی گئی اور نوجوانوں کو الگ الگ بستیوں کے بیچ میں بہنے والی چھوٹی ندیوں پر لیا گیا اور انہیں پانی میں ڈبودیا گیا۔اسکے بعد انکے کپڑے اتار کر ڈنڈوں سے مارا پیٹا گیا اور انکی ویڈیو ز بنائی گئیں جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ یہ بات تسلیم کریں کہ وہ سنگباز ہیں۔قریب 3گھنٹوں تک تینوں بستیوں میں قیامت صغریٰ بپا کی گئی جس کے دوران مکانوں کے درودیوار توڑے گئے، سامان کو تہس نہس کیا گیا اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی گئی۔اسکے بعد ٹارچر کرنے والے نوجوانوں کو انکے گھر لیا گیا اور وہاں انکے والدین کے ساتھ انکی دوبارہ ویڈیوز بنائی گئیں کہ فوج نے انکے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کی۔مقامی لوگوں کے مطابق 32گھروں کو تہس نہس کیا گیا۔قریب صبح 6بجے تک جب ہر طرف چیخو پکار سنائی دی گئی تو گھروں میں موجو خواتین باہر آئیں اور انہوں نے احتجاجی مظاہرے کئے جس کے جواب میں پولیس نے شدید شلنگ کی ۔جن نوجوانوں کا ٹارچر کیا گیا ان میں دو کو زخمی حالت میں ضلع اسپتال پلوامہ لیا گیا ۔ اسکے علاوہ پی ڈی ڈی کے 2ملازمین جان محمد اور فردوس کے ایک کی بازو میں فریکچر ہے جبکہ دوسرے کے سر میں شدید چوٹ آئی ہے۔علاوہ ازیں رنگساز توصیف احمد کی حالت نازک قرار دی جارہی ہے جسے فورسز دیگر نوجوانوں کے ہمراہ اپنے ساتھ لے گئی ہے۔
پولیس افسر کا والد فورسز کے ہاتھوں لہو لہان
سید اعجاز
ترال//ترال میں فورسز نے جموں کشمیر پولیس کے ایک سب انسپکٹرکے والد کو شدید مارپیٹ کر کے اسے لہو لہاں کر دیا ، مزکورہ شہری کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اسکے ایک بازو کو فریکچرہوا ہے ۔ ترال سے 3کلومیٹر دور نازنین پورہ ترال میںجمعرات سہ پہرفورسز نے پولیس کے ایک سب انسپکٹر طاہر بشیر کے والد بشیر احمد بٹ کی شدید مارپیٹ کی جس کی وجہ سے مزکورشہری بری طرح زخمی ہوا ۔ جس کو بعد میں مقامی لوگوں نے اسپتال منتقل کیا۔ اس سلسلے میں پولیس نے بتایا کہ واقعہ میں جو بھی ملوث ہوگا اس کی نشان دہی کی جائے گی۔