ئی دہلی// دفاعی سودے ، کسانوں کے قرض معاف نہ کئے جانے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے صنعت کاروں کو فائدہ پہنچانے کے کانگریس کے صدر راہل گاندھی کے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف الزام کی وجہ سے حکمران پارٹی کے ارکان نے لوک سبھا میں زبردست ہنگامہ کیاجس کی وجہ سے کارروائی 10 منٹ تک ملتوی کرنی پڑی۔ ایوان میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے گاندھی نے وزیر اعظم کے خلاف صنعت کاروں کے ڈھائی لاکھ کروڑ روپے کے قرض معاف کئے جانے اور کسانوں کے قرض معاف کئے جانے کے سلسلے میں بہانہ بازی کرنے کے الزامات لگائے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کسانوں کے دوست نہیں ہے ۔ کسانوں سوٹ بوٹ والے نہیں ہیں، لہذا ان کے قرض کو معاف نہیں کیا جاتا ، جبکہ صنعت کاروں کے ڈھائی لاکھ کروڑ روپے معاف کرنے میں حکومت کو کوئی دقت نہیں ہوئی ۔ گاندھی نے اس کے بعد، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بارے میں وزیر اعظم پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ان مصنوعات کی قیمتوں میں پوری دنیا میں کمی آئی ہے ، جبکہ ملک میں ان کی قیمتیں مسلسل آسمان چھو رہی ہیں ۔ ان الزامات کے بعد کئی وزراء سمیت حکمران جماعت کے ارکان اپنی جگہ کھڑے ہوکر کانگریس کے صدر سے معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے شور شرابہ کرنے لگے ۔ اپوزیشن کے ارکان نے بھی اس کا پرزور جواب دیا اور کچھ دیر تک ایوان میں بھاری ہنگامہ جاری رہنے پر اسپیکر سمترا مہاجن نے ایک بجکر 35 منٹ پر کارروائی دس منٹ کے لئے ملتوی کر دی۔ اس سے قبل رافیل سودے کے سلسلے میں بھی گاندھی نے وزیر اعظم کے ساتھ ہی وزیر دفاع نرملا سیتا رمن پر ملک کو غلط معلومات فراہم کرنے کا الزام لگایا جس کاحکمراں جماعت کے ارکان نے جم کر مخالفت کی۔ سیتا رمن اپنی طرف سے اس کا جواب دینے کے لئے کھڑی ہوئی لیکن گاندھی ان کی بات سننے کے لئے تیار نہیں تھے اس لیے اسپیکر نے کہا کہ وزیر دفاع کو بعد میں اپنی بات کہنے کا موقع دیا جائے گا۔یو این آئی
مودی کیخلاف راہل گاندھی کے الزامات پر لوک سبھا میں ہنگامہ

Contents
نئی دہلی//راجیہ سبھا کی کارروائی جمعہ کو کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے دن بھر کے لئے ملتوی کر دی گئی۔ ترنمول کانگریس کے سکھیندو شیکھر رائے نے اپنا ذاتی بل آئین (ترمیم) بل 2017 (آرٹیکل 366 میں ترمیم) واپس لیے جانے کے بعد کانگریس کے جے رام رمیش نے ایوان میں کورم نہ ہونے کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ بل واپس لینے کے لئے ایوان میں کورم کامکمل ہونا ضروری ہے ۔ اس پر پارلیمانی امور کے وزیر مملکت وجے گوئل نے کہا کہ رکن کو یہ مسئلہ بل واپس لئے جانے سے پہلے اٹھانا چاہیے تھا۔ اب بل واپس لینے کا عمل مکمل ہو چکا ہے ۔ اس کے بعدصدرنشیں ڈپٹی چیئرمین کہکشاں پروین نے ارکان کی گنتی کرانے کو کہا اور کورم کے نہ ہونے کے مدنظرتین بجکر 55 منٹ پر کارروائی پیر تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔ اس وقت ایوان میں 22 رکن تھے جبکہ کورم کے لئے 25 ارکان کا ایوان میں موجود رہنا ضروری ہوتا ہے ۔ حزب اقتدار کی سیٹوں پر صرف قانون وزیر مملکت پی پی چودھری اور دوسرے خود گوئل ہی تھے ۔یواین آئی۔
کولیجیم نے جسٹس جوزف کانام حکومت کودوبارہ بھیجا
نئی دہلی //سپریم کورٹ کولیجیم نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ایم جوزف کو ترقی دیکر سپریم کورٹ کاجج بنانے کی دوبارہ سفارش کی ہے ۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والے کولیجیم نے جسٹس جوزف کانام دوبارہ حکومت کے پاس ترقی کے لئے بھیجا ہے ۔کولیجیم میں جسٹس رنجن گگوئی ،جسٹس مدن بی لوکر ،جسٹس کورین جوزف اور جسٹس راجن کمار سیکری بھی شامل ہیں ۔کولیجیم کی پچھلے دنوں ہوئی میٹنگ میں مدراس ہائی کورٹ کی چیف جسٹس اندرابنرجی اور اڑیسہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ونیت سرن کو بھی سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے ترقی دینے کی سفارش کی گئی ہے ۔جسٹس بنرجی کا پیرنٹنگ ہائی کورٹ کلکتہ ہے ،جبکہ جسٹس سرن کا پیرنٹنگ ہائی کورٹ الہ آباد ہائی کورٹ ہے ۔جسٹس جوزف کے نام کی سفارش کولیجیم نے اس سے قبل اپریل میں کی تھی ،لیکن مرکزی حکومت نے انکانام کچھ اعتراضات کے ساتھ واپس کردیاتھا ۔اب کولیجیم نے اسے ایک بار پھر حکومت کے پاس بھیج دیاہے ۔اسکے ساتھ ہی انکی ترقی کا راستہ صاف ہوگیاہے ۔ کولیجیم نے پٹنہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس راجیندرمینن کا تبادلہ دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طورپر کرنے اور گجرات ہائی کورٹ کے جسٹس ایم آر شاہ کو پٹنہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقررکرنے کی سفارش کی ہے ۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس انیرودھ بوس کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنائے جانے کی سفارش کی گئی ہے ۔کولیجیم نے انکے نام کی سفارش دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طورپر کی تھی۔
Leave a Comment