سرینگر//تعلیم کے وزیر سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ ریاست میں موثر سکولنگ کے لئے اساتذہ کو جواب دہ بنانے کی خاطر ایک بھروسے مند نگرانی میکانزم متعارف کیا جارہا ہے۔ان باتوں کا اظہار وزیر موصوف نے اننت ناگ اور کولگام اضلاع میں شعبہ تعلیم کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے طلب کی گئی ایک میٹنگ کے دوران کیا۔میٹنگ میں وزیر مال عبدالرحمان ویری ،حج اوقاف کے وزیر مملکت سید فاروق احمد اندرابی ، تعلیم کی وزیر مملکت پریاسیٹھی ،ارکان قانون سازیہ محمد یوسف تاریگامی ، عبدالمجید پڈر ، گلزار احمد وانی ، الطاف احمد کلو،عبدالرحیم راتھر، عبدالمجید لارمی،محمد امین بٹ اور محمد یوسف بٹ نے بھی شرکت کی۔اپنے خطاب میں الطاف بخاری نے سماج کے مستقبل کو تشکیل دینے میں اساتذہ کے رول کو اُجاگر کیا۔ ریاست میں سکولوں کی احسن کارکردگی کو یقینی بنانے کے لئے وزیر تعلیم نے کہا کہ تمام چیف ایجوکیشن آفیسر اور زونل ایجوکیشن آفیسر ہفتے میں تین دِن اپنے حد اختیار میں آنے والے سکولوں کا معائینہ کریں گے۔انہوںنے کہا کہ ان افسران کو ہفتہ وار بنیادوں پر ناظم تعلیم کے دفتر میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔سکولی سطح پر تعلیمی نظام کے احیائے نو پر زور دیتے ہوئے بخاری نے کہا کہ سکول چھوڑنے والے بچوں کی تعداد میں کمی لانا ، سکول سے باہر بچوں کا سکولوںمیں داخلہ کرانا، معیاری تعلیم فراہم کرانا اور سرکاری سکولوںمیں نگرانی میکانزم متعارف کرانا حکومت کی ترجیحات میںشامل ہے۔وزیر نے کہا کہ اساتذہ نے احساس ذمہ داری کو مزید اُجاگر کرنا اور انہیں جواب دہ بنانا اُن کی ترجیحات میں شامل ہے اور اس سلسلے میں انہوںنے والدین اور ارکان قانون سازیہ کے ساتھ ساتھ سکولوں کی منیجنگ کمیٹیوں کا تعاون بھی طلب کیا۔سکولوںکی غیر اطمینان بخش کارکردگی پر ارکان قانون سازیہ کی تشویش کوجائز ٹھہراتے ہوئے بخاری نے اُن کی شکایات کا بروقت ازالہ کرانے کی یقین دہانی کرائی۔اس موقعہ پر وزیرموصوف نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ ارکان قانون سازیہ کے خدشات کو دور کرنے اور ان کے اعتماد کو بحال کرنے کے اقدامات کریںاور اُن کی تجاویز کو مد نظر رکھ کر موزون کارروائی کریں۔میٹنگ کے دوران ارکان قانون سازیہ نے اپنے اپنے علاقوں کے تعلق سے سکولوں کی کارکردگی کے بارے میں وزیر موصوف کو جانکاری دیتے ہوئے آراءاور تجاویز دیں۔ جن معاملات پر میٹنگ میں تبادلہ خیال کیا گیا ان میں اساتذہ اور ہیڈ ماسٹروں کی کمی ، بیت الخلاﺅں کی عدم دستیابی ،سکولوںمیں جگہ کی قلت ،مضامین میں اضافہ اور دیگر معاملات شامل ہیں۔میٹنگ میں مڈل سکولوں کو ترقی دے کر ہائی سکولوں میں تبدیل کرنے کا معاملہ بھی زیر بحث لایا گیا۔اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے عبدالرحمان ویری نے کہا کہ تعلیم کسی بھی سماج کو بنیاد فراہم کرتا ہے اور ریاست کی موثر ترقی کے لئے ایک موثر نگرانی میکانزم متعارف کرانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔الطاف بخاری نے ارکان قانون سازیہ کو یقین دلایا کہ ان کی جانب سے دی گئی تجاویز پر غور کیا جائے گا تاکہ ریاست کے تعلیمی نظام میں مزید بہتر لائی جاسکے۔میٹنگ میںسیکرٹری تعلیم ، ضلع ترقیاتی کمشنر اننت ناگ / کولگا م اور دیگر متعلقہ افسران بھی وموجود تھے۔