نیوز ڈیسک
نئی دہلی// بھارت میںکیرالا میں منکی پوکس وائرس سے پہلی ہلاکت کے بعدملک میں ابھرتی ہوئی صورتحال پر گہری نظر رکھنے اور اس بیماری کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے ردعمل کے اقدامات کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دیا گیا ہے۔حکام نے بتایا کہ یہ ملک میں تشخیصی سہولیات کی توسیع کے بارے میں حکومت کو رہنمائی بھی فراہم کرے گا اور بیماری کے لیے ویکسینیشن سے متعلق ابھرتے ہوئے رجحانات کا پتہ لگائے گا۔ایک 22 سالہ شخص، جو حال ہی میں متحدہ عرب امارات سے کیرالہ واپس آیا تھا، سنیچر کے روز مبینہ طور پر ’بندر کے مرض ‘کی وجہ سے ہلاک ہوگیا۔ ہندوستان میں اب تک اس بیماری کے کل چار کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
ٹاسک فورس کی تشکیل کا فیصلہ 26 جولائی کو وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری کی سطح پر ملک میں صحت عامہ کی جاری تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا۔ٹاسک فورس کی سربراہی ڈاکٹر وی کے پال، نیتی آیوگ کے رکن (صحت) کریں گے۔ نیشنل ایڈز کنٹرول آرگنائزیشن اور وزارت صحت میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز سے کہا گیا ہے کہ وہ بروقت رپورٹنگ، کیسز کا پتہ لگانے اور کیسز کے انتظام کو فروغ دینے کے لیے ٹارگٹڈ کمیونیکیشن حکمت عملی پر کام کریں۔انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے لیبز کے نیٹ ورک کو فعال کرنے اور منکی پوکس کی بیماری کی ضروری تشخیص کے انتظامات کرنے کی ہدایات دی گئیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے حال ہی میں منکی پوکس کو بین الاقوامی تشویش کی عالمی صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال قرار دیا ہے۔مرکزی وزارت صحت نے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں جن میں داخلے کے مقامات پر صحت کی جانچ کو مضبوط بنانا اور ICMR کے تحت 15 لیبارٹریوں کو فعال کرنا شامل ہے تاکہ بیماری کی جانچ کی جاسکے۔