منکی پاکس کے خلاف پہلی ویکسین | عالمی ادارہ صحت کی ایم وی اے-بی این کو منظوری

عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک

لندن //عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا ہے کہ ایم پاکس کے خلاف پہلی منظور شدہ ویکسین اس بیماری کے خلاف جنگ میں انتہائی اہم اقدام ہے، خاص طور پر افریقہ میں پھیلی اس وبا کو روکنے اور مستقبل میں اس بیماری سے لڑنے میں بہت اہمیت کی حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ویکیسن کی منظوری کے بعد اب ہمیں اس کی خریداری، فنڈز اور ان علاقوں تک فوری طور پر پہنچانے کی ضرورت ہے جہاں اس ویکسین کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، اس کے علاوہ اس انفکیشن کو روکنے کے لیے صحت عامہ کے دیگر آلات بھی درکار ہیں۔ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منظور شدہ پہلی ویکسین ایم وی اے-بی این 18 سال سے زیادہ عمر کے افراد میں 4 ہفتوں کے وقفے سے 2 خوراک کے انجیکشن کے طور پر لگائی جا سکتی ہے جب کہ کولڈ اسٹوریج کے بعد ویکسین کو 8 ہفتوں تک 2 سے 8 سینٹی گریڈ پر رکھا جاسکتا ہے۔ایم وی اے – بی این ویکسین کی ڈبلیو ایچ او سے منظوری کے بعد اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور ’گاوی، ویکسین اتحاد‘ جیسی عالمی ایجنسیوں اور حکومتوں کی جانب سے ویکسین کی خریداری کے عمل کو تیز کرنے میں آسانی ہوگی تاکہ افریقہ سمیت دیگر مقامات پر جاری ہنگامی صورتحال پر قابو پایا جاسکے۔ماہرین کی جانب سے ایم وی اے – بی این ویکسین کا جائزہ لیا گیا اور یہ سفارش کی کہ ڈبلیو ایچ او سے منظور شدہ ویکسین زیادہ تر ان لوگوں کو لگائی جائے جو ایم پاکس کے ہائی رسک پر ہوں۔اگرچہ ایم وی اے – بی این فی الحال یہ ویکسین 18 سال سے کم عمر کے افراد کو لگانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے تاہم یہ ویکسین بغیر منظوری کے بچوں، نوزائیدہ اور حاملہ اور کم امیونیٹی والے لوگوں میں استعمال کی جا سکتی ہے۔دستیاب اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ایم وی اے – بی این ویکسین ایم پاکس وائرس کے خلاف 76 فیصد موثر ہے جب کہ 2 خوراک ملنے کے بعد یہ 82 فیصد تک موثر ہے۔یاد رہے کہ افریقہ میں ایم پاکس(منکی پاکس) کے حوالے سے ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد عالمی ادارہ صحت نے بھی منکی پاکس کے پھیلاؤ کے پیش نظر عالمی ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ اس وبا کو روکنے اور جان بچانے کے لیے ایک مربوط بین الاقوامی اقدامات ضروری ہیں۔واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے گزشتہ ماہ جولائی میں عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دی گئی وبا ’’منکی پاکس‘‘ اس وقت پاکستان سمیت دنیا کے 100 سے زائد ممالک تک پھیل چکا اور اس کے کیسز کی مجموعی تعداد ایک لاکھ تک جا پہنچی۔