نئی دلی//مرکزی اپوزیشن پارٹیوں نے کشمیر کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے وزیر اعظم سے ملاقات، صدر ہند کو یادداشت پیش کرنے اور وادی کشمیر کا دورہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔سابق وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ جس گروپ کی سربراہی کررہے ہیں،اس میں موجود اپوزیشن پارٹیاں کشمیر کی صورتحال کے معاملے پر حکومت کو گھیرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور اسی سلسلے کی کڑی کے تحت آئے روز میٹنگوں کا انعقاد کیا جارہا ہے ۔نئی دلی میں منعقدہ اپوزیشن پارٹیوں کی تازہ میٹنگ کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ حزب اختلاف کی جماعتوں نے کشمیر کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرنے کے علاوہ صدر ہند پرنب مکھرجی کو ایک میمورنڈم پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں از خود صورتحال کا جائزہ لینے کےلئے وادی کشمیر کا دورہ کرنے کی تجویز پر بھی متفق ہوگئی ہیں۔ میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران جنتا دل یونائٹیڈ کے سینئر لیڈر کے سی تیاگی نے کہا کہ کانگریس، جے ڈی یو اور بائیں بازو کی پارٹیوں سے وابستہ لیڈران وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے اور صدر ہندکو ایک یادداشت پیش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ لیڈران کا کشمیر کا دورہ کرنے کا منصوبہ بھی ہے ۔پارٹی کے ایک اور سینئر رہنما شرد یادو نے کہا”ہم نے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کے ساتھ دو بار کشمیر مسئلے کو لیکر ملاقات کی ہے ، بات چیت کا سلسلہ جاری ہے اور ہم آئندہ کی حکمت عملی مرتب کرنے کی کوشش کررہے ہیں، سارا ملک کشمیر کے بارے میں فکر مند ہے لیکن بی جے پی نہیں“۔ادھر کانگریس پارٹی نے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے اس بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ مرکزی سرکار مسئلہ کشمیر کا مستقل حل تلاش کرے گی ۔سینئر کانگریس لیڈر منی شنکر ائر نے راجناتھ سنگھ کے بیان پر اپنے رد عمل میں کہا”یہ پی جے پی کا ایک مقبول ڈائیلاگ ہے ، یہ مسئلہ تب تک حل نہیں ہوگا، جب تک نہ پارٹی اپنے ہندو راشٹرا کا مائنڈ سیٹ تبدیل کرے گی۔