غلط حقائق پر مبنی منفی شبیہ کو دورکیا جائے، مرکز بالواسطہ ٹیکس نظام پر نظر ثانی کرے
سرینگر//گڈس اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) کا ریاست کے سیاحتی شعبے پر’’منفی‘‘اثر پڑا ہے۔اس بات کاانکشاف ایک پارلیمنٹری پینل نے کیا ہے۔پینل کایہ بھی کہنا ہے کہ مرکزکواِس شمالی ریاست میں سیاحت سے جڑی سرگرمیوں پر بالواسطہ ٹیکس نظام پرنظرثانی کرنی چاہیے۔ جموں کشمیرمیں سیاحت کے فروغ سے متعلق کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ متعلقین کے مطابق ریاست میں سامان اورمصنوعات کاحصول ایک مسئلہ ہے۔دیگرریاستوں کے برعکس جموں کشمیر کے باشندوں اورکاروباریوں کو ضروری سامان ،جواکثر باہر سے منگاناپڑتا ہے،حاصل کرنے کیلئے کافی زیادہ پیسہ خرچ کرنا پڑتا ہے جس سے اُن کے مصارف اصل میں اضافہ ہوتا ہے۔کمیٹی نے کہا کہ سیاحت کے فروغ کے سلسلے میں جموں وکشمیر کی نازک حیثیت کو مدنظر رکھا جانا چاہیے۔ خطے میں سیاحتی شعبے پر جی ایس ٹی کے نفاذ سے مختلف اثرات مرتب ہوں گے جن میں اکثر اقتصادیات کیلئے منفی ہوںگے ۔ پینل نے کہا کہ چھوٹے ہوٹل والے ،بستر،ناشتہ اور گھروں میں رہائش فراہم کرنے والے اپنے کاروبار کے اشتہارات کو سیاحت سے جڑی ویب سائٹس پردے نہیں سکتے کیونکہ اس کیلئے انہیں18فیصد جی ایس ٹی دینا پڑے گاجس سے انہوں نے جو کچھ تھوڑامنافع کمایا ہو ،وہ اُس میں چلاجائے گا اور ان کا کاروبار ناممکن بن جائے گا۔کمیٹی نے اس سلسلے میں اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ جموں کشمیرمیں سیاحت سے جڑی سرگرمیوں پر جی ایس ٹی کے نفاذ پر نظرثانی کی جانی چاہیے۔پینل نے کہا کہ یہ محتاط طور مرحلہ وار کیاجاناچاہیے تاکہ خطے میں سیاحت کانازک شعبہ متاثر نہ ہو۔ پینل نے مزید یہ بھی کہا ہے کہ وزارت سیاحت کو اس سلسلے میں وزارت خزانہ سے مذاکرات شروع کرنے چاہیے۔کمیٹی نے خطے میں سیاحت کے شعبے کوفروغ دینے میں ’’منفی تشہیر‘‘کورکاوٹ سے تعبیر کرتے ہوئے اس پر فکرمندی کااظہار کیا۔کمیٹی نے کہاکہ خطے کے سبھی علاقے شورش زدہ نہیں ہیں اور ناہی شورش سے متاثر ہیں۔کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی کہ وزارت سیاحت کو خود کی تشہیری مہم شروع کرنی چاہیے تاکہ ریاست کی غلط حقائق پر مبنی منفی شبیہ کو دورکیا جائے۔ پارلیمانی پینل نے مزیدکہا کہ وزارت سیاحت کووزارت اطلاعات ونشریات اور خارجہ امورکی وزارت سے مددلینی چاہیے تاکہ مختلف ممالک کی طرف سے جموں کشمیرکاسفرکرنے سے متعلق عائدایڈوائزریزکوہٹایا جائے۔