سرینگر//پبلک سروس کمیشن کی طرف سے منصفوں کی اسامیوں کو پورا کرنے کیلئے جموں کے8اور وادی کے3امیدواروں کو منتخب کرنے کے نتائج پر بار ایسو سی ایشن نے سوالیہ نشان لگاتے ہوئے اسے علاقائی عدممساوات اور غیر منصفانہ قرار دیا۔بار ایسو سی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم نے کہا کہ منصفوں کی اسامیوں کو پورا کرنے کیلئے پبلک سروس کمیشن نے ایک نوٹیفکیشن 3فروری2017کو شائع کی تھی،جس میں11امیدواروں کو منتخب کرنا تھا،تاہم اس دوران منصفوں کو منتخب کرنے کے دوران علاقائی عدم توازن پیدا کیا گیا،جو آج تک نہیں ہوا تھا۔میاں عبدالقیوم نے بتایا کہ یہ انتخاب غیر متعلقہ اور بیرونی فکر کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا،جو باعث تشویش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نوٹیفکیشن کے حوالے سے1869درخواستیں موصول ہوئیں تھی،جبکہ کئی درخواستوں کو مسترد کرنے کے بعد 1729 امیدواروں کی درخواستوں کو منظوری دی گئی،جن میں سے صرف 538 امیدواروںنے ہی تمام مضامین کے امتحانات میں شرکت کی۔بار صدر کے بیان کے مطابق45امیدواروں کو انٹرویو کیلئے طلب کیا گیا،جن میں21کشمیری امیدوار بھی شامل تھے۔انہوں نے بتایا کہ اس دوران 8مئی2018سے لیکر12مئی2018تک انٹرویو لئے گئے،جس میں جسٹس راما لنگم نے بھی شرکت کی،تاہم اس وقت تک انہیں منی پور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس تعینات کرنے کے سفارشات کی گئی تھیں۔ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم نے مزید بتایا کہ پبلک سروس کمیشن کی طرف جسٹس راما لنگم کو عمومی طور پر بہ حیثیت ماہر دعوت نہیں دی جانی چاہے تھی،کیونکہ پہلے ہی انکے تبادلے کی سفارشات کی گئی تھی،تاہم یہ حیران کن ہے کہ یہ جاننے کے باوجود بھی پبلک سروس کمیشن نے انہیں بہ حیثیت کار شناس کے طور پر دعوت دی۔ ایڈوکیٹ میاں عبدالیقوم کا کہنا ہے کہ کشمیر سے صرف3منصفوں کو منتخب کرنے کی وجہ سے مستقبل میں ذیلی عدالتوں میں ججوں کی قوت برقرار رکنے کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر سے جن3منصفوں کا انتخاب عمل میں لایا گیا ہے،ان میں سے بھی صرف ایک منصف ہی اوپن کیٹگری کا ہے،جبکہ باقی 2 آر بی ائے زمرے میں آتے ہیں،تاہم جموں میں جن8 امیدواروں کا انتخاب عمل میں لایا گیا ہے،ان میں سے7 اوپن میرٹ میں ہیں اور ایک سوشیل ٹرائب زمرے میں ہیں۔ بار نے مطالبہ کیا ہے کہ پبلک سروس کمیشن نے جو سلیکشن لسٹ تیار کیا ہے،وہ از خود اس کا جائزہ لے،اور وہ اگر ایسا نہیں کرسکتے،تو اس کی سفارشات سرکار کو روانہ کریں۔