مولانا حافظ پیر شبیر احمد
انسانی زندگی اللہ تعالیٰ کا عطیہ اوراس کی گراں قدر نعمت ہے جس کی قیمت ہر فردبشر پر عیاں ہے اوراس کی حفاظت ہرہوش مند آدمی پرواجب ہے،اگر وہ اس کی ناقدری کرتے ہوئے اسے ضائع کرتاہے یااس کی حفاظت سے رو گردانی کرتاہے تو یہ اس نعمت کے ساتھ ناانصافی اوراللہ تعالیٰ سے بغاوت کےمترادف ہے کیونکہ اللہ تعالی ٰنے اس کی حفاظت کاحکم دینے کے ساتھ ساتھ اس کے زیاں پروعید شدید سنائی ہے۔جیساکہ ارشاد ربانی ہے:اپنے آپ کوقتل نہ کرویقیناً اللہ تعالی تم پر نہایت مہربان ہے اورجوشخص یہ نافرمانیاں سرکشی اورظلم سے کرے گا تو عنقریب ہم اس کوآگ میں داخل کریں گے اور یہ اللہ پرآسان ہے۔ایک اور مقام پر فرمان الٰہی ہے:ا پنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو۔اسی طرح منشیات کی قباحت پر یہ آیت نص صریح کی حیثیت رکھتی ہے: اے ایمان والوں بلا شبہ شراب اورجوا،بت اور پانسے گندے اور شیطانی کام ہیں سو ان سے بچتے رہو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔ قرآنی آیات کے بعد منشیات کی حرمت کے سلسلہ میں ایک نظر نبوی تعلیمات پر بھی ڈالتے چلیں!حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہر نشہ آور چیز خمرشراب ہے اور ہر قسم کی خمر حرام ہے۔اسی طرح حضرت عائشہ صدیقہؓ سے مرفوعا ًروایت ہے کہ: ہر نشہ آور چیز حرام ہے جس مشروب کی کثیر مقدار نشہ پیدا کرے، اس کا ایک گھونٹ پینا بھی حرام ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک واقعہ بھی بیان فرمایا کہ ایک خوبصورت عورت نے اپنے پاس شراب رکھی اور ایک بچہ کو رکھا اور ایک شخص کو مجبور کیا کہ وہ تین میں سے کم از کم ایک بُرائی ضرور کرے، یا تو وہ اس عورت کے ساتھ بدکاری کرے یا اس بچہ کو قتل کر دے یاشراب پئے، اس شخص نے سوچا کہ شراب پینا ان تینوں میں کمتر ہے۔ چنانچہ اس نے شراب پی لی، لیکن اس شراب نے بالآخر یہ دونوں گناہ بھی اس سے کرالیے۔ ابن باز ؒ لکھتے ہیں:سگریٹ نوشی حرام ہے کیوں کہ یہ گندی چیز ہے اور بہت سے نقصانات پر مشتمل ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے کھانے پینے کی چیزوں میں سے پاکیزہ چیزیں ان پر حلال ومباح کی ہیں اور گندی چیزوں کو حرام کیا ہے اور تمباکو اپنی تمام قسموں سمیت پاکیزہ چیزوں میں سے نہیں بلکہ گندی چیزوں میں سے ہے، اسی طرح تمام نشہ آور چیزیں بھی گندی چیزوں سے ہیں، اس لیے تمباکو نہ پینا جائز ہے نہ اس کی تجارت جائز ہے، جیسا کہ شراب کی صورت ہے۔ لہٰذا جو شخص سگریٹ پیتا ہے اور اس کی تجارت کرتا ہے اسے جلد ہی اللہ تعالیٰ کے حضوررجوع اور توبہ کر نا، گذشتہ فعل پر نادم ہونا اور آئندہ نہ کر نے کا پختہ عزم کرنا چاہیے اور جو شخص سچے دل سے توبہ کرے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے: اے ایمان والو! سب کے سب اللہ کے حضور توبہ کرو تاکہ تم فلاح پاو۔ نئی نسل کسی بھی ملک کی معاشی،تعلیمی، اقتصادی اور سماجی فلاح و بہبود و ترقی میں ریڑھ کی ہڈّی کی حیثیت رکھتی ہے۔کہتے ہیں کہ جوانی وہ عرصہ حیات ہے، جس میں اِنسان کے قویٰ مضبوط اور حوصلے بْلند ہوتے ہیں۔ایک باہمت جوان پہاڑوں سے ٹکرانے،طوفانوں کا رخ موڑنے اور آندھیوں سے مقابلہ کرنے کا عزم رکھتا ہے۔ ہم اگر ماضی پر نظر دوڑائیں تو اندازہ ہوگا کہ ایک زمانہ تھا جب اسکولوں، کالجوں میں کھیل کے میدان ہوتے تھے، جہاں کھیلوں کے مقابلے منعقد کیے جاتے تھے، اس میں ہر طبقے کے بچّے شامل ہوتے تھے، ان کھیلوں کے ذریعے صبر و برداشت،دوڑ دھوپ اورمقابلہ کرنے کے جذبات پیدا ہوتے تھے،مگر افسوس کہ آج ہمارے نوجوان جہد و عمل سے کوسوں دور انٹرنیٹ اور منشیات کے خوف ناک حصار میں جکڑے ہوئے ہیں،انھیں اپنے تابناک مستقبل کی کوئی فکر نہیں،وہ اپنی متاع حیات سے بے پرواہ ہوکر تیزگامی کے ساتھ نشہ جیسے زہر ہلاہل کو قند سمجھ رہے ہیں اور ہلاکت و بربادی کے گھاٹ اتر رہے ہیں۔اب تو سگریٹ وشراب نوشی کی وجہ مجبوری یا ڈپریشن نہیں ہےبلکہ ہم عصروں اور دوستوں کو دیکھ کر دل میں انگڑائی لینے والا جذبہ شوق ہے،جو نوجوانوں کو تباہ وبرباد،ان کے زندگی کو تاریک واندھیر او ر ان کی جوانی کوبہ تدریج کھوکھلا کرتاجارہاہے۔بوڑھوں اور عمررسیدہ افراد میں منشیات استعمال کرنے کی وجہ جو ہوسو ہو،مگر اکثر بچے اور نو جوان، والدین کی غفلت اور ان کے سرد رویے کی وجہ سے نشے کی لت کا شکار ہورہے ہیں جو ہم سب لئے لمحہ فکر ہے شراب اوردیگر نشہ آور چیزوں کی بہتات کا ایک سبب ٹی وی پر دکھائے جانے والے مخرب اخلاق پروگرام اور فواحش و منکرات پر مبنی فلمیں ہیں۔ شراب نوشی اور کسی نہ کسی شکل میں نشہ خوری کے مناظر تمام فلموں میں پائے جاتے ہیں، یہی چیز نوجوانوں میں منشیات کی لت پیداکرنے میں بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں۔دراصل نوجوان معاشرے کا سرمایہ ہیں، فرد کا زیاں خاندان اور سماج کی بنیادوں کو کھوکھلا کردیتاہے۔ آج بحیثیت انسان اور مسلمان ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم معصوم بچوں اور نوجوان نسل کو نشے کی لعنت سے بچائیں۔ تمام مذہبی ادارے، اسکول و کالج، سماج سدھار تنظیمیں، NGO اور حکومتی سطح پر بھی یہ کام سر انجام دیا جانا چاہیے، یہ بُرائی ہمارے معاشرے کو گھن کی طرح کھا رہی ہی اور ہمیں معاشرے کو اس بُرائی سے بچانا ہے۔ آج یہ کام ہمارے لیے فرض عین کی شکل اختیار کر گیا ہے اور اس کے لیے ہم سب کو متحد ہوکر ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا، تاکہ معاشرے کو اس لعنت سے پاک کرسکیں۔اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ تمباکو نوشی،شراب نوشی،گانجے اور چرس کے خلاف صرف ایک دن نہیںبلکہ برس کے بارہ مہینے مہم چلائی جائے ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
[email protected]>