اس وقت پوری دنیا میں منشیات کے استعمال کا جو عام رواج چل پڑا ہے جس کی گرفت میں خاص طور پر نوجوان نسل آرہی ہے ۔ وہ جس بری طرح سے نشے کی لت میں مبتلا ہورہی ہے اسے دیکھ کر کلیجہ منہ کو آجاتا ہے۔ منشیات کی حوصلہ شکنی کے ضمن میں تمام قانونی اور احتیاطی تدبیروں کے باوجود اس لعنت میں کوئی کمی واقع نہیں ہورہی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ منشیات کا دھندا کر نے والے مال و دولت کی ہوس میں اندھے ہوچکے ہیں،اس لئے وہ ڈرک اسمگلنگ کے ذریعے پوری انسانی تہذیب کو تباہی کے دہانے میں لے آئے ہیں ۔ اس وقت بازار وں میں منشیات کی متعدد قسمیں رائج ہیں۔ حال ہی میں ہمارے اپنے شہر کے دریا کنارے سے ایک نوجوان کی لاش برآمد ہوئی جس کے طبی معائنہ سے معلوم ہوا کہ نوجوان نشے کی لعنت میں گرفتار تھا اور اخیر پر اسی کی نذر ہو کر رہ گیا ۔ شریعت اسلامیہ نے دین وایمان، جان و مال کے ساتھ ساتھ عقل کی سلامتی پر بھی زور دیا ہے۔ منشیات کا استعمال ان تینوں اہم چیزوں کوچھین لیتے ہیں ، لہٰذاشریعت اسلامی نے اسے حرام و ناجائز قراردیا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ آج اوروں سمیت ہمارے سماج میں نشے کی لعنت بڑھتی ہی جارہی ہے، خاص طور پر اس کی بھینٹ چڑھ رہاہے ۔ نتیجہ یہ کہ کئی ایک گھر انے تباہی اور بربادی کے دہانے پر ہیں، خاندان بکھررہے ہیں، اخلاقی بے راہ روی بڑھتی جارہی ہے ، نشے میں دُھت ہوکر لوگ حادثات کا شکار ہورہے ہیں اور دوسروں کے لئے بھی وبال جان بن رہے ہیں ۔ مختلف احادیث میں شراب نوشی کی کثرت علاماتِ قیامت کی فہر ست میںدرج ہے ۔افسو س کہ منشیات کا قیامت خیز سلسلہ آج اپنے شباب پر ہے۔ مختلف مشروبات و ماکولات نیز گولیاں پڑیاں انجکشن اور کیپسول اور نہ جانے کن کن شکلوں میں یہ قیامتیں موجود ہیں۔ نشہ بازی کازہر نوجوانوں کی صحت اور کردار دونوں کو کو تباہ وبرباد کر کے رکھ رہا ہے ۔ یہ بات سب کے لئے خطرے کا الارم ہے۔ نشے کی روک تھام کے لئے اصلاحی کوشش تھوڑی بہت ہو رہی ہیں مگر یہ بہت ناکافی ہے جب کہ مسئلہ بہت آگے چل گیا ہے ۔
اسلام نے منشیات پر سخت بندش لگائی ہے ۔پیغمبر اسلام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اور فرمودات میں منشیات میں مبتلا افراد پر لعنت و قباحت اور وعید کے الفاظ کثرت اور صراحت کے ساتھ ملتے ہیں ۔ذیل میں چند احادیث کا اجمالی مفہوم بیان کیا جاتا ہے۔ آپ ؐ نے فرمایا کہ شراب نوشی ایمان کے نور سے محرومی ہے، شراب نوشی کی عادت شرک کے مماثل عمل ہے، شراب تمام خبائث اور فواحش کی جڑ اور اصل ہے منشیات کے فروغ میں کسی بھی نوعیت کی حصہ داری ملعون حرکت ہے۔ شر ع شریف میں دس طریقوں سے شراب کو لعنت قراردیا گیا ہے: بذت خود شراب، شراب بنانے والا، شراب بنوانے والا، شراب فروخت کرنے والا، شراب خریدنے والا، شراب اُٹھاکر لے جانے والا، جس کی طرف شراب اٹھاکر لے جائی جائے، شراب کی قیمت کھانے والا، شراب پینے والا، اور شراب پلانے والا۔ شراب گمراہی اور خدافراموشی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ منشیات کا عادی شخص اپنے آپ کو شیطان کا مستقل غلام بنالینے کا گویا حلف اٹھا لیتا ہے۔ نشے کی حالت میں یاد خدایا دعائیں خود سے بھونڈا مذاق ہے ۔مے نوشی خدائے تعالیٰ کی رحمت سے دوری کا سبب ہے۔ ایک حدیث پاک میں تو یہاں تک فرمایا گیا ہے کہ جو شراب کا عادی توبہ کیے بغیر مرجائے گا خدائے تعالیٰ اس کو غوطہ کا پانی پلائیں گے یہ وہ نہر ہے جس میں بدکار عورتوں کی شرم گاہوں کا لہو بہتا ہے۔ شرابیوں میں اس قدر بدبو ہوگی کہ اس سے اہل جہنم بھی پریشان ہو جائیں گے (مسند احمد)۔مزید فرمایا : خدائے تعالیٰ نے اپنے ذمہ کرلیا ہے کہ جو شخص دنیا میں نشہ آور چیز استعمال کرے اس کو قیامت میں اہل جہنم کی پیپ پلائی جائے گی (ابوداؤد۲۴۸۰) قرآن کریم کے علاوہ دیگر آسمانی کتابوں میں بھی شراب کی ممانعت واضح الفاظ میں ملتی ہے۔ چنانچہ’’ عہدنامہ عتیق‘‘ کی کتاب ’’امثال ‘‘میں ذکر ہوا ہے کہ شراب ایک فریبی مشرو ب ہے ،جو شخص بھی اس کے فریب میں آتا ہے یہ اُس انسان کو دیوانہ کردیتی ہے ۔ صاف ہے کہ نشے کی لعنت سے انسان دینی روحانی اخلاقی جسمانی مالی اور معاشرتی ہر لحاظ سے کمزور اور بے ظرف ہو کررہ جاتا ہے۔ منشیات کا سب سے بڑا ضرر انسان کی صحت اور جسمانی قوت کو پہنچتی ہے۔ طبی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ انسان کا جسم منشیات کی وجہ سے مختلف ہول ناک امراض کا مجموعہ بن جاتا ہے۔ ایک امریکی ڈاکٹر محقق و مصنف کے مطابق امریکہ میں ایڈز کے چالیس فیصد مریض ایسے ہیں جن کو منشیات کے بے محابہ استعمال نے اس مرحلے تک پہنچایا کہ امریکی لوگوں نے خود اپنے ہاتھوں اپنی قبرکھوددی ہے ، مذہبی اخلاقیات سے ان کا رشتہ بالکل ختم ہوچکا ہے اور یہ سب کچھ نشے کی لعنت کے عام ہوجانے کا وبال ہے۔ یورپ کے اخلاقی دیوالیہ پن اور بے راہ روی کا اصل سبب اُم الخبائث پر ان کا شب وروز انحصار ہے ۔منشیات کی لعنت انتہائی پیچیدہ ونفسیاتی امراض کا ذریعہ بھی بنتی ہے ، بلکہ یہ امراض نشہ باز کے ساتھ اس کے بیوی بچوں کی زندگی کو بھی اجیرن کردیتے ہیں۔ منشیات کے مضرات کا ایک پہلو مالی نقصان بھی ہے منشیات کا فروغ امت کی معاشی اور اقتصادی قوت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کے مرادف ہے ،نشے کے سماجی نقصانات بھی بڑے تشویش ناک ہوتے ہیں۔ قرآن کریم نے منشیات کے سماجی نقصانات کو بطور خاص بیان فرمایا ہے کہ اس کے ذریعے لوگوں میںباہم دگر بغض وعداوت کے جذبات پیداہوتے ہیں، لڑائیاں اور تنازعے شروع ہوتے ہیں ، زوجین کے تعلقات بگڑتے ہیں خاندانوں کے رشتوں میں دراڑیں پیدا ہوتی ہیں، گھر برباد ہو جاتے ہیں اور فتنہ وفساد کی آگ سلگتی ہے، وغیرہ وغیرہ ۔ مختصر یہ کہ منشیات ہزارہا برائیوں کا سرچشمہ ہیں ۔یہ ابلیس لعین کا ایک آزمودہ ہتھکنڈہ ہیں جو انسان کو فطرت سلیمہ سے ہٹاتا اور اشرف المخلوقات کے درجہ سے گراکر اسفل السافلین کے درجہ میں پٹخ دیتا ہے ، اسے حیوانوں سے بھی بدتر اور کمتر بنادیتا ہے۔ معاشرہ میں منشیات کی لعنت کے اسباب ومحرکات میں سے چند مندرجہ ذیل نمایاں امور یہ ہیں:ایمانی جذبہ اورخوفِ خدا کی کمی، اخلاقی تعلیم وتربیت کا فقدان، بے کاری اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری، یورپ کی اندھی نقالی ، نفس پرستانہ بے شعوری۔ نشہ باز نشہ آور گولیوں کودوا ئے دل سمجھ کر استعمال کر تے ہیں تاکہ ، ذہنی پریشانیوں اور خانگی جھگڑوںسے نجات پائیں مگر ہو تا اس کے برعکس ہے ۔
ہمیں اپنے سماج میں منشیات کی وبا کو ختم کرنے اور اپنا دینی تشخص بچانے کے لئے مندرجہ ذیل تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے: ایمانی جذبات اور خوف خدا کو بیدار کرنا، موثر دینی واخلاقی تربیت، قرآنی ودینی تعلیم کا جابجا اہتمام کرنا،بے کاری اور بے دینی کے خاتمے کی تیر بہدف کوششیںکرنا، بری صحبت سے گریز اور اچھی صحبت کا التزام کرنا، شراب نوشی کی سزا کے نفاذ میں ٹھوس اور منصوبہ بند اقدامات کر نا ، منشیات مخالف اصلاحی مہمات کو فروغ دینا۔ غرض یہ کہ ایک اَنٹی ڈرگ ہمہ گیر تحریک منشیات کے انسداد کے سلسلے میں ہر سطح بر پا کی جائے اور لوگوں کو باخبر کیا جائے کہ منشیات کے کیا کیا برے نتائج ہیں ۔ ہمیں سماجی سطح پر ان تمام اسباب وعوامل پر بندش لگانی چاہئے جو منشیات کے فروغ میں معاون ہوسکتے ہیں۔ اگر ایک طرف شراب نوشی سے منع کیا جائے گا اور دوسری طرف شراب کی دوکانیں آسانی کے ساتھ کھلی رہیں ، تو اس تضاد کا نتیجہ سماجی بگاڑ کے سوا اور کیا ہوگا؟ جب تک منشیات کے خلاف منظم مہم چھیڑ کرہوٹلوں دوکانوں اور سماجی تقریبات وغیرہ سے منشیات کا بالکل خاتمہ نہیں کیا جاتا، انسانی سماج کی تقدیر نہیں بدل سکتی ۔ لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ منشیات مخالف پروگرام قریہ قریہ بستی نگر نگر منعقد کرکے عوام الناس کو بطریق احس نشہ بازی کے نقاصانات کو سمجھایا بجھایا جائے اور انہیں ان سے بچنے کی ترغیب خلوص دل سے دی جائے ۔ حکومت کی بھی اہم ذمہ داری ہے کہ شراب سے لے کر گھٹکے، سگریٹ، بیڑی وغیرہ پر مکمل طور پر پابندی عائد کرے۔ سرکاری سطح پر ذرائع ابلاغ کی وساطت سے بھی منشیات سے پیدا ہونے والے کینسر جیسی مہلک بیماریوں کی بڑے پیمانے پر جان کاری دی جائے تاکہ قوم کے بچے بچے کی زبان پر اس کا تذکرہ ہو،پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو بھی منشیات کے خساروں سے قوم کو بچانے کے لئے اپنا مطلوب کردار نبھانا ہوگا ۔ منشیات فروشوں کو دی گئیں سزاؤں کوشہ سرخیوں میں ساتھ شائع کیا جانا چاہیے تاکہ دوسرے عبرت پکڑیں ۔نشہ بازی کے منفی پہلوؤں کو خوب اجاگر کیاجائے ، دینی سماجی اور سیاسی تنظیمیں بھی اس ناسور کے خاتمے کے لئے اپنا رول ادا کرنے میں ہراول دستے کاکام دے سکتی ہیں ۔ عاجزانہ دعا ہے کہ خدائے تعالیٰ اُمت کو صحیح سمجھ عطا فرمائے اور منشیات کی مہلک عادت میں مبتلا لوگوں کو اس سے بچنے اور دوسروں کو بھی بچانے کی توفیق بخشے اور جو بھی کوئی بندہ ٔ خدا اس لعنت میں گرفتار ہوکر اسے اس راہِ تخریب سے واپس اصلاح کی پٹری پر آنا نصیب فرمائے۔آمین
رابطہ نمبر 9596664228/7298788620
E-mail.- [email protected]