عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعہ کو مرکز پر جموں کشمیر کے لیے ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک واضح، وقتی روڈ میپ کے لیے دبائو ڈالتے ہوئے کہا کہ مبہم یقین دہانیاں ناقابل قبول ہیں خاص طور پر حالیہ پہلگام حملے کے بعد، جس نے سیاحت اور معاش کو متاثر کیا ہے۔ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، سی ایم عمر نے اس واقعے سے ہونے والے معاشی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور سوال کیا کہ سیکورٹی کا ذمہ دار کون ہے، یہ کہتے ہوئے کہ ان کوتاہیوں کو دور کرنا ان کے بس میں نہیں ہے جن کو حل کرنے کے لیے انہیں اختیارات نہیں دیے گئے تھے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ لوگوں سے ایسے وعدے کے لیے غیر معینہ مدت تک انتظار کرنے کے لیے نہیں کہا جا سکتا جو انتخابی حمایت کی بنیاد ہو۔انہوں نے کہا، “پہلگام میں ہمارے 26 مہمانوں کی موت ہو گئی ہے، ہمارے کاریگروں کی کوئی آمدنی نہیں ہورہی ہے، شکارا اور ٹیکسیاں خالی پڑی ہیں اورہائوس بوٹس خالی ہیں۔” وزیر اعلیٰ نے کہا “یہاں سیکورٹی کی ذمہ داری کس کی ہے؟ یہ میرے ہاتھ میں نہیں ہے، اگر یہ میرے ہاتھ میں ہوتا تو میں کبھی ایسا نہ ہونے دیتا۔”ریاستی حیثیت کے طویل عرصے سے زیر التوا سوال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، چیف منسٹر نے زور دیا کہ انتخابات کے دوران ووٹروں کو یقین دہانی کرائی گئی تھی اور اب وہ ٹھوس ٹائم لائن کے مستحق ہیں۔انہوں نے کہا “لوگوں سے کہا گیا تھا کہ ریاست ی درجہ بحالی الیکشن کے بعدکی جائے گی، ان سے انتظار کرنے کو کیوں کہا گیا؟ اگر ایک وعدہ کیا گیا تھا اور لوگوں نے اس بنیاد پر ووٹ دیا تھا تو اسے پورا کیوں نہیں کیا جا رہا؟” ۔ انہوں نے پوچھا. “مجھے بتائو،ہم ریاست کے لیے ‘صحیح وقت’ کی پیمائش کیسے کریں؟ کن شرائط کو پورا کرنا ضروری ہے تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ وقت آ گیا ہے؟”سی ایم عمر نے واضح سنگ میل اور ہدف کا مطالبہ کیا تاکہ انتظامیہ اور شہری تیاری کر سکیں۔ انہوں نے کہا”اگر کوئی ہدف ہے تو ہمیںبتایا جائے، پھر ہم اسے پورا کرنے کے لیے کام کر سکتے ہیں، ہم سے کسی غیر متعینہ ‘مناسب وقت’ کا انتظار کرنے کو مت کہیں۔”انہوں نے مرکز پر زور دیا کہ وہ یقین دہانیوں کو عمل میں بدل دے، یہ کہتے ہوئے کہ سیاسی استحکام اور خطے کے مستقبل میں عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے ریاستی حیثیت کی وضاحت ضروری ہے۔