کلکتہ//مغربی بنگال میں آر ایس ایس ''نام نہاد جہاد'' سرگرمیوں کے خلاف اپنی تحریک کو تقویت بخشنے کیلئے سابق فوجی جوان، ریٹائرڈ آئی ایس و آپی ایس افسران کی خدمات حاصل کرے گی۔خیال رہے کہ گزشتہ مہینے کوئمبٹور میں آر ایس ایس کی اکھل بھارتیہ پرتی نیدھی سبھا میں ایک تجویز پاس کرکے کہا تھا کہ ممتا بنرجی کے اقتدار میں بنگال میں جہادی سرگرمیوں میں اضافہ ہواہے اور یہ ملک کے مفادات اور سالمیت کیلئے عظیم خطرہ ہے ۔آر ایس ایس کے ذرائع کے مطابق بنگال میں ہندؤں کو متحد کرنے اور انہیں بنگلہ دیش کے سرحد سے متصل علاقوں میں جہاد سرگرمیوں سے آگاہ کرنے کیلئے انڈین ایڈمنسٹریٹیو سروس اور انڈین پولس سروس کے ریٹائرڈ افسران کی خدمات حاصل کی جائے گی اور ان کے تعاون سے بنگال میں مہم چلاجائے گا ۔آر ایس ایس نے کوئمبٹور اجلاس کے تجاویز کو سابق افسران تک پہنچایا دیا ہے اور اس پر ان کی رائے لی جارہی ہے کہ کیا کہ ''بنگال میں ملک مخالف سرگرمیوں میں اضافہ کیلئے ریاستی حکومت بھی شامل ہے ''۔آر ایس ایس ذرائع نے بتایا کہ سنگھ پریوار نے سابق بیورو کریٹ جنہوں نے بنگال میں اپنی سروس دی ہے کہ کی مدد سے ممتا بنرجی کے نامکمل کاموں کی تفصیلات بھی جمع کرنے کا منصوبہ بھی بنایا ہے ۔یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی مرکزی حکومت کے ذریعہ سیکشن پروجیکٹو ں میں سے کون کون سے نامکمل ہیں۔ان تفصیلات کو بی جے پی اور آر ایس ایس لیڈروں کو فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ جلسوں ، پریس کانفرنس اور دیگر پروگراموں میں ممتا بنرجی کے خلاف تنقید کرسکیں ۔آر ایس ایس کا الزام ہے کہ ممتا بنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس کی حکومت نے مسلم ووٹ بینک کی خاطر ریاست میں جان بو جھ کر ملک مخالف عناصر کو پنپنے کے مواقع فراہم کررہی ہے ۔آر ایس ایس بنگال میں مسلم آبادی میں اضافہ کیلئے بھی ممتا بنرجی کی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرارہی ہے ۔آر ایس ایس نے بنگال میں ہندؤں کو متحد کرنے کیلئے گزشتہ ریاست بھر میں رام نومی کی تقریبات کو منعقد کیاہے ۔اس جلوس میں ایک منصوبے کے تحت ہتھیاروں کی نمائش کی گئی اس کے علاوہ مساجد اور چرچوں کے سامنے ''جے شری رام'' کے نعرے لگائے گئے تاکہ دوسرے فرقہ کے لوگوں کے جذبات مجروح ہوں اور ریاست میں امن وامان کا خطرہ پیدا ہو۔آر ایس ایس بنگال میں مختلف قانون ساز وں بشمول اکیڈمل کو کلاسیس دے رہی ہے اور انہیں بنگال میں جہادی سرگرمیوں سے متعلق عوام کو آگاہ کیا جارہا ہے ۔رام نومی کے جلوس کی کامیابی کے بعد آر ایس ایس اب بنگال میں اسی طرح کی مختلف مذہبی تقاریب کا انعقاد کرے گی ۔اس کے علاوہ آر ایس ایس ریاست کے 341بلاک کے 274بلاکوں کے گھروں میں کوئمبٹور ریزرولیشن کو تقسیم کیا جائے گا۔اس مہم میں وشو ہندو پریشد ، بھارتیہ کسان سبھا اور جاگرن منچ اس میں شامل ہوگی ۔ایس بنگال کے ان چارج جشنو بوس نے کہا کہ ہماری تعلقاتعامہ تنظیم''سمپارکا'' پہلے سے ہی بیداری لانے کیلئے کام کرری ہے ۔انہوں نے کہا کہ جہادی سرگرمیوں سے متعلق عوام کو آگاہ کرنے کیلئے ہم آئی اے ایس اور آئی پی ایس سابق آفسیروں کی خدمات حاصل کررہے ہیں ۔انہوں کہا کہ ہم جلد ہی عوامی سطح پرحمایت حاصل کرنے کیلئے محلہ محلہ جلسے منعقد کیے جائیں گے ۔انہوں نے الزام عاید کیا کہ کمیونسٹ ماؤنوازوں اور جہادی گروپ کے درمیان تعلقا ت ہیں۔خیال رہے کہ آر ایس ایس مذہبی تہواروں کے سیاسی استعمال کے جواب میں ترنمول کانگریس نے بھی ہنومان جیتنی کو بڑے پیمانے پر اہتمام کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔رام نومی کے موقع پر بی جے پی اور آر ایس ایس لیڈروں کے مسلح جلوس اور اس طلباء و طالبات کے استعمال پر مختلف پولس اسٹیشنوں میں شکایات درج کیے گئے ہیں ۔آر ایس ایس گرچہ بنگال میں اپنی سرگرمیاں تیز کردی ہیں مگر بنگال کے دانشور طبقہ اس کو پسند نہیں کررہا ہے اور جلوس میں لڑکے و لڑکیوں کے ہاتھوں میں تلوار اور چاقو ہونے کو بنگال کے کلچر کے منافی قرار دیا جارہا ہے ۔