عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی//مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ایک سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں کسی ملی ٹینٹ کے خاندان کے کسی فرد یا پتھرائو کرنے والوں کے قریبی رشتہ داروں کو سرکاری ملازمت نہیں ملے گی۔شاہ نے یہ بھی کہا کہ نریندر مودی حکومت نے نہ صرف ملی ٹینٹوں کو نشانہ بنایا بلکہ دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام کو بھی ختم کیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں زبردست کمی آئی ہے۔انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا”کشمیر میں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر کوئی دہشت گرد تنظیم میں شامل ہوتا ہے، تو اس کے خاندان کے افراد کو کوئی سرکاری نوکری نہیں ملے گی،” ۔اسی طرح، شاہ نے کہا، اگر کوئی پتھر بازی میں ملوث ہے، تو اس کے خاندان کے افراد کو بھی سرکاری نوکری نہیں ملے گی۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے کچھ کارکن اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ گئے لیکن آخر کار حکومت کامیاب ہو گئی۔تاہم وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت اس صورت میں مستثنیٰ رکھے گی جب کسی خاندان کا کوئی فرد سامنے آئے اور حکام کو مطلع کرے کہ اس کا قریبی رشتہ دار دہشت گرد تنظیم میں شامل ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے خاندانوں کو ریلیف دیا جائے گا۔
شاہ نے کہا کہ پہلے کشمیر میں کسی دہشت گرد کے مارے جانے کے بعد جنازے نکالے جاتے تھے،”ہم نے اس رجحان کو روک دیا ہے، ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ دہشت گرد کو تمام مذہبی رسومات کے ساتھ لیکن ایک الگ تھلگ جگہ پر دفن کیا جائے‘‘۔وزیر داخلہ نے کہا کہ جب کوئی دہشت گرد سیکورٹی فورسز کے گھیرے میں ہوتا ہے تو اسے پہلے ہتھیار ڈالنے کا موقع دیا جاتا ہے۔شاہ نے کہا”ہم اس کی ماں یا بیوی جیسے خاندان کے افراد کو فون کرتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ وہ دہشت گرد سے ہتھیار ڈالنے کی اپیل کریں، اگر وہ (دہشت گرد) نہیں سنتا تو وہ مر جاتا ہے‘‘۔وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے کیونکہ حکومت نے نہ صرف دہشت گردوں کو نشانہ بنایا ہے بلکہ دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام کو بھی ختم کیا ہے۔انہوں نے کہا”این آئی اے کے ذریعے، ہم نے دہشت گردی کی فنڈنگ کے خلاف سخت کارروائی کی ہے اور اسے ختم کیا ہے، ہم نے دہشت گردی کی فنڈنگ پر بہت سخت موقف اختیار کیا ہے‘‘۔مرکزی وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق، 2018 میں جموں و کشمیر میں 228 دہشت گردانہ واقعات ہوئے اور 2023 میں یہ تعداد کم ہو کر 50 کے قریب آ گئی۔2018 میں سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان 189 مقابلے ہوئے اور 2023 میں یہ کم ہو کر تقریباً 40 رہ گئے۔2018 میں دہشت گردی کے مختلف واقعات کی وجہ سے 55 شہری مارے گئے۔ 2023 میں یہ تعداد کم ہو کر تقریباً پانچ ہو گئی۔2018 میں، جموں اور کشمیر میں دہشت گردی کے تشدد میں کل 91 سیکورٹی اہلکار مارے گئے، 2023 میں یہ تعداد گھٹ کر تقریباً 15 رہ گئی۔