سرینگر // ریاستی ہائی کورٹ نے لبریشن فرنٹ چیئر مین محمد یاسین ملک کے کیس کے اُس فیصلے کو رد کردیا ہے جو 2008میں کیس کو سرینگر منتقل کرنیکا کے بارے میں دیا گیا تھا۔یہ کیس راولپورہ سرینگر میں ائر فورس اہلکاروں کی ہلاکت اور روبیہ سعید اغوا کاری معاملہ ہے۔عدالت نے اس سے قبل2008 میںمذکورہ کیس کو سرینگر منتقل کرنے کی منظوری دی تھی۔جسٹس سنجے گپتا کی عدالت میں جمعہ کو کیس کی شنوائی ہوئی جس میں سی بی آئی کی طرف اس عرضی پر سماعت ہوئی جس میں کیس کو سرینگر منتقل کرنے کے فیصلے کو کالعادم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔سی بی آئی کی وکیل مونیکا کوہلی نے کیس کو سرینگر منتقل کرنے پر اعتراضات اٹھائے۔ اس موقعہ پرمحمد یاسین ملک کی طرف سے ایڈوکیٹ ظفر شاہ پیش ہوئے۔وکلا کے دلائل کے بعد عدالت نے 30سال پرانے کیس کو جموں سے سرینگر منتقل کرنے کے فیصلے کو رد کردیا۔جسٹس سنجے گپتا نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کیس کی منتقلی کے وقت قانون کی صحیح معنوں میں پاسداری نہیں کی گئی تھی بلکہ جلد بازی میں کیا گیا فیصلہ ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹاڈا عدالت کا دائرہ پوری ریاست ہے لہٰذا کیس اسی عدالت میں سنا جاسکتا ہے جسکا جموں میںہیڈکوارٹر ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹاڈا کی خصوصی عدالت کا کیس کسی اور عدالت میں شنوائی کرنے کی کوئی قانونی جوازیت نہیں ہے۔