نئی دہلی// سماجی اور انسانی حقوق کی معروف کارکن شبنم ہاشمی نے آج کہا کہ ملک میں پیدا ہو رہے ڈر اور خوف کے ماحول کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں کو پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں آواز بلند کرنی چاہئے۔ محترمہ ہاشمی نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ ملک میں کئی طرح سے خوف کا ماحول پیدا کیا یا جا رہا ہے۔کبھی گائے کے گوشت کے نام پر تو کبھی کسی اور بہانے سے لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ ایک غیر اعلانیہ ایجنڈا چل رہا ہے جس میں اختلاف رائے کو ختم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ایک فرضی پولیس اہلکار کی فون کالز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کوآدھار کارڈ-پین کارڈ نہ ہونے کے نام پر تنگ کیا جا رہا ہے۔ انکاو¿نٹر میں مار ڈالنے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔محترمہ ہاشمی نے کہا کہ ملک میں مختلف طرح سے خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے۔ یہ ہندستانی جمہوریت اور ثقافت کے لئے بڑا خطرہ ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کو پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں اس کی مخالفت میں آوازبلند کرنی چاہئے۔ یہ جمہوریت بچانے کے لئے ضروری ہے۔ محترمہ ہاشمی نے کہا کہ کل خود کو پولیس سب انسپکٹر بتاتے ہوئے ایک شخص نے ایک آٹو ڈرائیور کو فون کرکے لاجپت نگر تھانے آنے کو کہا۔ اس کی اطلاع جب انہیں ملی تو انہوں نے اس فون نمبر پر بات کی۔ اس شخص نے فون پر دھمکی دی کہ جس کسی کے پاس آدھار کارڈ-پین کارڈ نہیں ہوگا، اسے انکاو¿نٹر میں مار دیا جائے گا۔ بعد میں تھانے میں جانے پر اس نام کا کوئی سب انسپکٹر نہیں ملا۔انہوں نے کہا کہ فرضی پولیس اہلکار کے فون کی جانچ کرانے کے لئے دہلی پولیس کمشنر کو خط لکھا گیا ہےاور اس کی کاپی مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو بھیجی ہے۔ خط میں انہوں نے پورے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے فرضی پولیس اہلکار کے خلاف کارروائی کی بات کہی ہے۔