عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے اتوار کے روز مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ طالبان کی حکومت والے افغانستان کو گلے لگانا جبکہ ہندوستان کے مسلمانوں کو “نشانہ” بنانا پارٹی کی “اندرونی منافقت” کی واضح یاد دہانی ہے۔ ان کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ہندوستان نے افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور افغان وزیر خارجہ عامر خان متقی ہندوستان کے دورے پر ہیں۔انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں الزام لگایا”لو جہاد،” ‘لینڈ جہاد’، ‘ووٹ جہاد’ اور ‘گائے جہاد’ کے نام پر، بی جے پی نے بار بار اپنی ہی مسلم آبادی کو نشانہ بنایا اور مکرودہ بیانیہ کاپروپیگنڈہ کرتی رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بی جے پی نے جمہوریت کی ماں ہندوستان نے جہاد کی پشت پناہی کرنے والے طالبان کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا ہے،” ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے افغانستان کی تعمیر نو کے لیے ہر قسم کی امداد دینے کا انتخاب کیا ہے جس میں افغان طلبا کو تعلیمی وظائف کی پیشکش بھی شامل ہے۔پی ڈی پی صدر نے الزام لگایا کہ”اگرچہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کو فروغ دینا حکمت عملی کے لحاظ سے اہم ہو سکتا ہے، یہ ایک واضح تضاد کو جنم دیتا ہے۔ہندوستان کی اپنی مسلم آبادی جنہوں نے ملک کی آزادی، شناخت اور ترقی میں اپنا حصہ ڈالا ہے، کو منظم طریقے سے پسماندہ کیا جا رہا ہے،” ۔انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کا مسلم طلبا کے لیے وظائف واپس لینا اور مدارس کو بند کرنا “اس اندرونی منافقت کی واضح یاد دہانی ہے”۔محبوبہ نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے، لیکن ایک مستحکم اور ہم آہنگ قوم کی بنیاد اپنی سرحدوں کے اندر اعتماد، احترام اور مساوات کو خاص طور پر اس کی اقلیتی برادری کے ساتھ فروغ دینے میں مضمر ہے، ۔ انہوں نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر واضح طور پر ریمارک کیا”امید ہے بلڈوزر بابا سن رہے ہوں گے”۔