ٹی وی چینل واہیات مباحث سے کشمیر کو بھارت سے دور کرنے کے مرتکب
جموں // وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کی وکالت کرتے ہوئے کہاکہ جنگ کوئی متبادل نہیں اور مذاکرات ہی واحد راستہ ہے ۔بجٹ اجلاس کے آخری روز اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ نے کہاکہ 1947سے لیکر آج تک پاکستان کے خلاف کئی جنگیں لڑی گئیں اور ہر ایک میں فتح پائی لیکن اُس سے ریاست کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ۔انہوں نے کہا ’’ میں جانتی ہوں کہ مجھے اینٹی نیشنل قرار دیا جائے گا لیکن میں ریاست میں خون خرابے کو روکنے کیلئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی پرزور وکالت کرتی ہوں ،چاہے اس کیلئے مجھے کوئی اینٹی نیشنل کیو ں نہ کہاجائے‘‘ ۔محبوبہ مفتی کاکہناتھا’’جنگ کوئی متبادل نہیں بلکہ بات چیت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ مرحوم مفتی صاحب بار بار کہتے تھے کہ جمہوریت خیالات کی جنگ ہے اورانہیں نہیں لگتا کہ ان سے بڑا کوئی جمہوریت نواز ہوگا اور انہوں نے اپنی ساری زندگی ایک متبادل پلیٹ فارم بنانے کی کوشش کی اور اس میں کامیابی بھی حاصل کی جس سے ریاست میں جمہوریت پروان چڑھی۔انہوں نے کہا کہ ملک کی اصل طاقت جمہوریت ہی ہے تاہم ریاست جموں وکشمیر کی یہ کمزوری رہی ہے کہ یہاں جمہوریت کبھی نہیں پنپی جیساکہ ملک میں اس نے فروغ پایا۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو زندہ رکھنے کیلئے مفتی محمد سعید نے ایک بہت بڑا فیصلہ لیا تاکہ اس مسئلے کا کوئی حل نکل پائے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے بہت سے مسائل ہیں لیکن ماحول اچھا نہیں ہے ۔ان کاکہناتھا کہ ریاست میں پیش آنے والی ہلاکتوں پر انہیں دکھ ہوتاہے ۔ انہوں نے کچھ قومی ٹیلی ویژن چینلوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ان میڈیاہائوسز نے ایسا ماحول قائم کررکھاہے کہ بات چیت کی وکالت کرنے والے کو اینٹی نیشنل سمجھاجاتاہے ۔ان کاکہناتھا’’ ایک طرف سے ہم کہتے ہیں کہ جو ملی ٹنٹ آتے ہیں وہ پاکستان سے آتے ہیں ،جو کل مارے گئے وہ بھی پاکستان کے ہیں، ہم اگر یہ کہتے ہیں تو اس کیلئے پاکستان سے بات کرنی ہوگی کیوں وہ ملی ٹنٹ بھیجتے ہیں، واجپائی دور میں بات چیت کا راستہ ہی اختیار کیاگیااورپاکستان سے اس بات کی یقین دہانی لی کہ وہ ملی ٹنٹ نہ بھیجے اور نہ ہی ان کو ملک کے خلاف استعمال ہونے دے،تب کسی نے اینٹی نیشنل کی بات نہیں کی لیکن آج اگر ہم کہتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کرو تو ہمیں اینٹی نیشنل کہا جاتا ہے‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ اس کشیدگی میں جموں و کشمیر کے لوگ پس رہے ہیں، سرحدوں پر کل بھی ایک خاتون ہلاک ہوئی ،سنجواں جموں انکاونٹر میں 7اہلکار مارے گئے اور سرینگر میں سی آر پی ایف پر حملہ ہواہے جہاں ایک اہلکار شہید ہواہے ، جب ہم بات چیت کانہیں کہیںگے تو پھر کون کہے گا، بہار اور پنجاب کا تو کوئی یہ نہیں کہے گا ۔انہوں نے کہا ’’ محبوبہ مفتی اس لئے اینٹی نیشنل ہے کیونکہ وہ کہتی ہے کہ پاکستان سے بات کرو‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کا وہ کوئی لیڈر نہیں ہوسکتا جو یہ کہے کہ جموں وکشمیر کے لوگ دن رات مرتے رہیں، شہید ہوتے رہیںاورسرحدوں پر لوگ مارے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ بات چیت کے بغیر کوئی چارہ نہیں اورہم مزید کتنی قربانیاں دیں گے ۔ سنجواں حملہ میں مارے گئے فوجی اہلکاروں کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا ’’کپوارہ سے جموں کام کرنے آئے تھے لیکن آج اُن کی نعشیں تابوت میں لیکر گھروں کو روانہ کی جا رہی ہیں ، ہمیں اس بات سے ہچکچانا نہیں چاہئے ،فاروق عبداللہ اینٹی نیشنل اس لئے ہے کیونکہ وہ کہتا ہے پاکستان سے بات کرو ،محبوبہ مفتی اینٹی نیشنل ہے کیونکہ وہ کہتی ہے کہ پاکستان سے بات کرو،ایسا اس لئے کہتے ہیں کیونکہ بات چیت کے علاوہ کوئی راستہ ہی نہیں ، جنگیں ہم بہت سی لڑ چکے ہیں، 1947سے لیکر آج تک ہم نے بہت سی جنگیں لڑیں اور جیتیں بھی لیکن اس کے باوجود بھی ہماری مشکلات دور نہیں ہوئیں آج تو جنگ کرنے کا کوئی متبال نہیں اورایک ہی راستہ ہے کہ بات چیت کی جائے ‘‘۔انہوںنے کہاکہ کچھ چینل اپنی ٹی آر پی بڑھانے کے چکر میں ریاست کو استعمال کررہے ہیں ،ریاست کا سیاحتی سیزن شروع ہورہا ہے لیکن جو مباحث ٹی وی چینلوں پر شروع ہو جاتے ہیں وہ واہیات ہوتے ہیں ،کوئی بتا نہیںسکتاکہ کیسے کیسے لوگوں کو کشمیر سے پکڑ کر لایا جاتا ہے جن کو ہم میں سے کوئی نہیں جانتا ،اُن کو شاہد اُن کے محلہ والے بھی نہیں جانتے ،اُنہیں اس لئے لایا جاتا ہے کیونکہ وہ سب سے زیادہ تلخ کلامی کرتے ہیں ،سب سے بڑی گالی وہ ہندستان کو دیتے اوربرا بھلا کہتے ہیں اور اُن کو جواب دینے کیلئے ایسے لوگوں کو چنا جاتا ہے جو اُن کو آگے سے گالی دیتے ہیں جس سے ریاست کے لوگ ملک کے نزدیک آنے کے بجائے دور ہوتے جاتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ میڈیا کے اُن لوگوں نے کشمیر کو تندور میں روٹیاں سیکنے کے لئے استعمال کیاہواہے اور یہ لوگ نہ ہی کشمیر کے ہمدرد ہیں اور نہ ہی بھارت کے ۔انہوں نے ٹی وی چینلوں سے کہا کہ جتنا آپ جموں وکشمیر کے لوگوں کو ملک کے لوگوں سے ٹی وی پر لڑوائیں گے اُتنا آپ جموں وکشمیر کو ملک سے دور کرتے جائیں گے ۔بجٹ اجلاس کے آخری روز اپنے خطاب میں انہوں نے میڈیا اسمبلی عملہ اور دیگر ممبران کا بھی شکریہ ادا کیا ۔