سرینگر//سید علی شاہ گیلانی،میرواعظ محمد عمر فاروق اورمحمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے وادی کی مختلف مساجدوں اور خانقاہوں میں قرار داد پیش کی،جس کی لوگوں سے تائید کروائی گئی۔ مزاحمتی لیڈروں اور کارکنوں نے نماز جمعہ کے موقعہ پر وادی کی مختلف مساجد میں مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے قرارداد پیش کی گئی۔قرار داد میں کہا گیا’’کشمیر کی تحریک آزادی کے سرکردہ رہنما اور تحریک آزادی کے ہر اول دستے کے قائدمحمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی تہاڑ جیل دلی میں مدفون باقیات کی واپسی کا مطالبہ دہراتے ہوئے حقوق بشر کے عالمی اداروں پر زور دیاجارہا ہے کہ وہ ان کی باقیات کشمیری قوم کو واپس لوٹانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں‘‘۔ قرار داد میں مزید کہا گیا کہ کشمیری عوام کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں اور جس عظیم مقصد کیلئے شہداء نے اپنی قیمتی جانوںکا نذرانہ پیش کیا ہے اُس کو منطقی انجام تک لیجانے کیلئے یہ قوم اپنی پر امن جدوجہد ہر سطح پر اور ہر قیمت پر جاری رکھے گی۔ اندرون اور بیرون ریاست کی جیلوں میںسالہا سال سے مقید کشمیری نوجوان قیدیوں جن میں ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، مسرت عالم بٹ،محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، سید ساجد بخاری، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، الطاف احمد فنتوش، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، غلام محمد بٹ، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام،معراج الدین کلوال ، فاروق احمد ڈار ،شاہد یوسف، کامران یوسف، جاوید احمد، محمد اسلم وانی، ظہور وٹالی،عاقب احمد، محمد یوسف ، غلام جیلانی، فاروق احمد ڈگہ، محمد صدیق گنائی، مظفر احمد وغیرہ اور سینکڑوں کی تعداد میں نوجوانوںکی فوری اور غیر مشروط رہائی کا بھی قرار داد میں مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد کے مطابق وادی میں جاری کشت و خون کی کارروائیوں، ہراسانیوں، ہلاکتوں، گرفتاریوںاور حریت پسند قیادت کی آئے روز خانہ و تھانہ نظر بندیوں اور اُن کی پر امن سیاسی و تحریکی سرگرمیوںپر طاقت کے بل پر عائد پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیریوں کیخلاف جاری ظلم و جبر کی کارروائیوں کو روکنے کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کریں۔