بلال فرقانی
سرینگر//سرینگر میں قائم فوج کی 15 کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے پیر کو کہا کہ مقامی ملی ٹینٹوںکی تعداد میں نمایاں کمی آنا شروع ہو گئی ہے جس کی وجہ سے غیر ملکی ملی ٹینٹ “اپنے ٹھکانوں سے باہر آنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ ” 15 کور ہیڈکوارٹر میں ایک تقریب ے حاشیے ر فوجی جنرل نے کہا”غیر ملکی ملی ٹینٹ، جن میں سے زیادہ تر، خاموش تھے، وہ سیکورٹی فورسز کے خلاف کارروائیوں میں مقامی نوجوانوں کو سب سے آگے لے رہے ہیں۔ جیسا کہ مقامی ملی ٹینٹوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے، غیر ملکی اب اپنے ٹھکانوں سے باہر آنے پر مجبور محسوس کر رہے ہیں اور اسی وجہ سے وہ بے نقاب ہو رہے ہیں اور ہم ان کے ساتھ رابطے قائم کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں،” ۔پانڈے نے کہا کہ حال ہی میں سرینگر میں دو مارے گئے غیر ملکی ملی ٹینٹوںسے درست آدھار کارڈ کی بازیابی واقعی ایک چیلنج تھا۔ ’’اگر کوئی شخص (غیر ملکی عسکریت پسند) لائیو انکاؤنٹر کے دوران سامنے آتا ہے جس کے پاس درست آدھار کارڈ ہوتا ہے، تو اسے چیلنج کرنا مشکل ہوتا ہے۔ آہستہ آہستہ، ہم اس چیلنج پر قابو پا لیں گے،‘‘ ۔دراندازی کے بارے میں جی او سی پانڈے نے کہا کہ اس سال اب تک صرف ایک دراندازی کی کوشش کی گئی جسے فوجیوں نے ناکام بنا دیا۔ “اگرچہ کچھ ہلکی سی کوششیں کی گئیں لیکن اس سال ایل او سی کے پار سے کوئی بڑی دراندازی کی اطلاع نہیں ملی۔ایک سوال کے جواب میں کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ عسکریت پسند دوبارہ سیٹلائٹ فونز اور نائی ویڑن ڈیوائسز استعمال کر رہے ہیں جو امریکی افواج اور یگر فورسز استعمال کر رہے ہیں، پوری دنیا میں دجی او سی نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ کچھ آلات جو دنیا کے دوسرے حصوں میں استعمال ہو رہے ہیں، ملی ٹینٹوں کے زیر استعمال تھے اور یہاں سے برآمد بھی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی بڑا چیلنج نہیں ہے اور ہم اس پر مؤثر طریقے سے قابو پانے میں کامیاب رہے ہیں۔
مقامی افراد کی تعداد میں نمایاں کمی
