سرینگر//ریاستی اسمبلی کی طرف سے شہری علاقوں کے مفلس سے مفلس تر لوگوں کیلئے’’6فیصد ریزرویشن‘‘ کو ہری جھنڈی دکھانے کے عمل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے طبقوں نے کہا کہ آخر سرکار کو انکی یاد آہی گئی،تاہم ابہام دور کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ جموں میں جاری بجٹ اجلاس کے دوران سماجی بہبود کے وزیر سجاد احمد لون نے شہری علاقوں اور قصبوں میں آباد مفلس سے مفلس تر لوگوں کیلئے6 فیصد نشستوں کو مخصوص رکھنے سے متعلق بل پیش کی،جبکہ اسمبلی نے بھی سجاد لون کی اس پہل کو ہری جھنڈی دکھائی۔اپنی نوعیت کی پہلی یہ بل سجاد لون کی ذاتی اور انفرادی پہل مانی جاتی ہے،جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ انکی ہی درخواست پرپسماندہ کمیشن نے اس بل کو تیار کیا،جبکہ غریب سے غریب تر لوگوں کی اعداد وشمار جمع کرنے کے علاوہ انہیں با اختیار بنانے کا طریقہ کار بھی ترتیب دیا۔شہروں اور قصبوں میں رہائش پذیر خطہ افلاس سے نیچے زندگی گزر بسر کرنے والے لوگوں کی دیرنیہ مانگ تھی کہ ان کیلئے بھی کوئی طریقہ کار وضع کیا جائے،تاکہ انہیں بھی ریزرویشن سے استفادہ کا موقع ملے ۔ پائین شہر کے رعناواری کے اندرون علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم گلزار احمد نے اس پیش رفت کو خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر چہ وہ شہر میں رہائش پذیر ہیں،تاہم انکی مالی حالت بہت خراب ہے۔انہوں نے کہا ’’اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ شہر میں رہائش پذیر ہے،تو انہیں ہر کوئی سہولیت بہمہے،بلکہ اقتصادی طور پر بچھڑنے کی وجہ سے انکی حالت سرحد کے کنڈی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں سے بھی ابتر ہے‘‘۔گلزار کا کہنا تھا کہ مسابقتی امتحان ہو یا مقابلہ جاتی امتحان،نوکری کا حصول ہو پیشہ وارانہ کالجوں میں داخلوں کا معاملہ ہر وقت انہیں یہ لگتا تھا کہ اگر وہ دور دراز علاقے میں رہائش پذیر ہوتا تو شاید اس کی مراد بھی بر آتی‘‘۔مذکورہ طالب علم نے اس پہل کو نیک شگون قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب شہری علاقوں سے وہ طلاب اور امیدواربھی مستفید ہونگے،جو مالی تنگی کا شکار ہونے کے باوجود ان حقوق سے محروم تھے۔عید گاہ کے نور باغ علاقے سے تعلق رکھنے والے امتیاز احمد نامی سبزی کے ایک کاشتکار نے اس بل کو شہری آبادی کیلئے باعث سکون قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب انکے بچوں کو بھی اچھے پیشہ وارانہ کالجوں میں داخلہ ملے گا۔انہوں نے کہا کہ سرکار کو بہت پہلے یہ قدم اٹھانا چاہے تھا،تاہم ’دیر آید درست آید ‘کے مترادف ،یہ ایک اچھا قدم ہے۔معروف وکیل ایڈوکیٹ ریاض خاور نے کہا کہ اگرچہ اس بل کو پیش کرنے کا مقصد اور روح بہت اچھی ہے،اور شہری آبادی کے علاوہ قصبوں میں مفلس لوگوں کو اس سے استفادہ کا موقع ملے گا تاہم یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ یہ ریزرویشن کس کوٹا سے حاصل کی جائے گی۔کشمیر ٹریڈرس فیڈریشن کے ترجمان اعلیٰ اعجاز شہدار نے بھی اس بل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر سیاست نہیں کی جانی چاہے۔انہوں نے کہا کہ نامساعد صورتحال کی وجہ سے شہر میں رہائش پذیر کمزور طبقے کو ہی سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرناپڑاہے،اور یہ بل ان کیلئے ایک اچھا قدم ثابت ہوسکتی ہے۔ ٹرانسپورٹ حلقے نے بھی اس ریزرویشن کا خیر مقدم کیا۔کشمیر پسنجر ویلفیر ٹرانسپورٹ فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری شیخ محمد یوسف نے سرکار کے اس قدم کا خیرم مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ریزرویش کو آبادی کے تناسب سے تقسیم کیا جانا چاہے تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ کافی وقت تک شہری آبادی کو محروم رکھا گیا تھا،تاہم اب حکومت نے اگر انکی حق تلفی کو دور کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے،تو یہ خوش آئند ہے۔