سرینگر //سخت ترین پابندیوں اور برستی بارش کے باوجود زکورہ معرکے میں جاں بحق ہوئے مقامی جنگجو پر ویز احمد میرعرف مغیث ساکن پارمپورہ سرینگرکے آخری الوداعی سفر میں ہزاروں مرد وزن نے شرکت کی ۔بعد ازاں جنگجو کی میت کو جذ باتی مناظر اور فلک شگاف نعروف کے بیچ پی سی ڈیپو کے نزدیک مقامی قبرستان میں سپرد لحد کیا گیا۔اس دوران علاقے میں تشدد بھی بھڑک اٹھا ،جس دوران نوجوانوں نے مشتعل ہو کر فورسز پر پتھرائو کیا جبکہ کارروائی میں فورسز نے ٹیر گیس شلنگ کی ۔ شہر سرینگر میں سخت ترین پابندیاں اور بندشیں عائد کئے جانے کے باوجود جاں بحق جنگجو کے آخری رسومات میں سروں کا سمندر اُمڈ آیا ۔ لوگوں کی ایک خاصی تعداد جن میں زیادہ تر تعداد نوجوانوں کی تھی ،پارمپورہ سرینگر پہنچنے میں کامیاب ہوئی ،جس نے جاں بحق جنگجو کے جنازے میں شرکت کی ۔جاں بحق جنگجو کے آخری الوداعی سفر میں خواتین کی ایک خاصی تعداد نے بھی شرکت کی ،جس دوران یہاں رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے ۔ جاں بحق جنگجو کا جنازہ جلوس کی صورت میں نکالا گیا ،جس میں شامل مرد وزن آزادی ،اسلام کے حق میں فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے ۔جاں بحق جنگجو کی میت ایک ٹرک میں نزدیکی میدان تک پہنچائی گئی جبکہ جاں بحق جنگجو کی میت پر سیاہ جھنڈے رکھا ہوا تھا جس کلمہ طیبہ تحریر تھا اور اس جھنڈے کو غالباً داعش کی پہنچان بتایا جاتا ہے ۔جلوس میں سیاہ جھنڈوں کے علاوہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر کا پرچم بھی لہرا یا گیا ۔ مذکورہ جنگجواپریل2016سے سرگرم تھا اور پیشے سے کاریگر تھا ۔ پی سی ڈیپو کے نزدیک ایک کھلے میدان میں جاں بحق جنگجو کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور بعد ازاں یہی مقامی قبرستان میں اُسکی میت کو جذباتی مناظر کے بیچ سپرد لحد کیا گیا ۔پارمپورہ اور اسکے گرد ونواح میں سنیچر کو مکمل ہڑتال رہی ۔