یواین آئی
کابل// افغانستان کے شمالی حصے میں سیلاب اور طوفانی بارشوں سے 300 سے زائد افراد کی ہلاکت کے صرف ایک ہفتے بعد مغربی حصے میں سیلاب سے مزید 50 افراد ہلاک ہوگئے۔ افغان صوبے غور پولیس کے ترجمان عبدالرحمنٰ بدری نے بتایا کہ جمعہ کے روز مغربی افغانستان میں آنے والے سیلاب سے 2 ہزار سے زائد گھر مکمل تباہ ہوگئے، اس کے علاوہ ہزاروں مکانات اور کاروباری املاک کو بھی نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں سیلاب کے باعث 50 افراد کی ہلاکتیں ہوئی اور متعدد افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔ملک میں تازہ سیلاب، موسمیاتی تبدیلی کے لیے کمزور ملک افغانستان کے لیے انتہائی خطرناک ہے، 10 مئی کو صوبے بغلان میں آنے والے سیلاب میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی جس میں بچ جانے والے افراد اب بھی لاپتا ہیں۔پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے ہزاروں کی تعداد میں مویشی، سیکڑوں ایکڑ زرعی زمین، سیکڑوں پل اور ٹنل کے علاوہ ہزاروں درختوں کو بھی نقصان پہنچا۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے سربراہ ابو عبداللہ نے بتایا کہ صوبے میں ایمرجنسی صورتحال پیدا ہوگئی تھی کیوں کہ سیلاب کا پانی دارالحکومت چغچران سمیت متعدد اضلاع میں داخل ہوگیا تھا اور اب صورتحال انتہائی تشویشناک ہے کیوں کہ متاثرہ افراد کو خوراک کے علاوہ پناہ کی بھی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ کے عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی) اور طالبان حکام کے مطابق گزشتہ ہفتے آنے والے سیلاب میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، سیلاب سے نہ صرف گھروں کو نقصان پہنچا بلکہ سڑکیں بھی تباہ ہوئیں جس کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں رکاؤٹ کا سامنا کرنا پڑا۔اقوام متحدہ کی ایجنسی اور طالبان حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا۔