معیشت کی بحالی،تاجروں کوبہترسیزن کی اُمید،سرکارسے ہاتھ تھامنے کا مطالبہ

بلال فرقانی
سرینگر// وادی میں امسال تجارتی طبقے کو بہتر سیزن کی اُمید ہے،تاکہ گزشتہ برسوں کے دوران معیشت کو ہوئے خسارے کو کم کیا جائے۔ تاجروں نے یک زباں سرکار سے معیشت کو بہتر بنانے کیلئے ہاتھ تھامنے کا مطالبہ کیا۔5اگست2019کو مرکزی حکومت کی جانب سے جموں کشمیر میں آئین کی تخصیص و تقسیم کے بعد قریب6ماہ تک وادی میں کاروباری سرگرمیاں تھم گئیں جس کے بعد گزشتہ برسوں میں کرونا لاک ڈائون نے رہی سہی اُمیدیں بھی مایوسی میں تبدیل ہوئی۔جموں کشمیر میں گزشتہ3برسوں سے تجارتی و کاروباری سرگرمیوں کی  بندشوں کے نتیجے میں جہاں معاشی صورتحال پہلے ہی خستہ ہوچکی ہے وہیں امسال سیاحوں کی آمد کے ساتھ ہی تاجروں کو امید کی کرن نظر آئی۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ ہر ایک شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے،جس میں دکاندار،ٹرانسپورٹ،صنعت، کارخانے، دست کار،تعمیرات، اراضی  و مکانات کی خرید و فروخت ،تعلیم، صحت،سیاحت،زراعت،باغبانی،سروسز،ہوٹل و ریستوران،ہاوس بوٹ وغیر شامل ہیں۔ ٹریڈ لیڈران کا کہنا ہے کہ اگر سرکار نے تاجروں کا ہاتھ نہیں تھاما تو تجارتی شعبہ ختم ہوگا اور آنے والے دنوں میں تاجر سڑکوں پر آئیںگے۔ کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار کا کہنا ہے کہ گزشتہ3برسوں کے دوران زائد از50ہزار کروڑ روپے کا نقصان تجارتی طبقے کو ہوا۔انہوں نے کہا کہ سرکار کو چاہے کہ وہ تجارتی طبقے کا ہاتھ تھامنے کیلئے سامنے آجائے،تاکہ کاروباری طبقے کو بھوک مری سے بچایا جاسکے۔ ڈار نے امید ظاہر کی ہے کہ اب جب کووِڈ کی تیسری لہر بھی ختم ہوئی اورسیاحوں کی آمد بھی شروع ہوئی،تاجروں کو امید ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران تجارت کو جو خسارہ ہوا ہے اس کی بھر پائی ہو سکے۔شہر خاص ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کارڈی نیشن کمیٹی کے صدر نذیر احمد شاہ نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے لاک ڈائون کے دوران جس طرح حکام نے سود میں نرمی اور قرضوں کی مدت میں اضافہ کا اعلان کیا تھا،اسی طرز پر ایک بار پھر سرکار کو سامنے آکر تاجروں کو راحت دینی چاہے۔کشمیر ٹریڈ الائنس کے صدر اعجاز احمد شہدار نے کہا کہ حکومت کودکانداروں اور ٹرانسپوٹروں کیلئے راحت کا سامان لیکر سامنے آنا چاہے،تاکہ یہ شعبے اور اس سے وابستہ ہزاروں لوگوں کا روزگار بچایا جاسکے۔انہوں نے بتایا کہ تجارتی سرگرمیوں کے بند ہونے کے دور رس نتائج برآمد ہونگے۔ کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری حاجی نثار نے امید ظاہر کی کہ امسال تجارت کے حوالے سے سیزن بہتر گزرے گا جس سے نقصانات کی بھرپائی ہوگی۔کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے2019کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے نتیجے میں وادی میں کاروباری سرگرمیوں کو ہوئے نقصان سے متعلق رپورٹ میں18ہزار500کروڑ وپے کے خسارے کے اعداد شمار پیش کئے تھے،جبکہ کشمیر ٹریڈ الائنس نے گزشتہ برس کے لاک ڈائون کے نتیجے میں تجارتی سرگرمیوں کو ہوئے نقصان سے متعلق رپورٹ میں اس خسارے کو21ہزار کروڑ روپے ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔وادی کی دم توڑتی معیشت کیلئے یہ پہلا موقعہ نہیں ہے جب وہ اس درجہ ختم ہوئی،بلکہ2014کے تباہ کن سیلاب کے دوران بھی سیلابی پانی نے مقامی معیشت کو تباہ کیا،جس کا اندازہ مقامی تجارتی پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس نے ایک لاکھ کرور روپے لگایا تھا،اور اگرچہ پہلے سرکاری سطح پر بھی اسی اعداد شمار کی پذیر آرائی کی گئی تاہم سرکاری سطح پر بعد میں نقصانات کو44ہزار کروڑ روپے بتایا گیا۔