بلال فرقانی
سرینگر//کشمیر میں حالیہ گرمائی لہر کے دوران شہریوں نے پانی کے معیار پر تحفظات کا اظہار کیا اور الزام عائد کیا کہ انہیں معیاری پانی فراہم نہیں ہو رہا ہے۔دوسری جانب حکام نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس میں تمام لوازمات پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق پانی کی صفائی اور معیار کی یقین دہانی کیلئے روزانہ ضروری جانچ پڑتال کی جاتی ہے اور صارفین تک تصدیق شدہ معیار کے مطابق پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ حکام نے شہریوں کو یقین دلایا کہ ان کے تحفظات کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے اور پانی کے معیار کو برقرار رکھنے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ٹنگنار فلٹریشن پلانٹپانتہ چھوک کے قریب واقع ہے اور اس کی صلاحیت 2.4×4 ملین گیلن روزانہ ہے۔ یہ پلانٹ 6 چیمبروں پر مشتمل ہے ۔ سب ڈویژن ٹنگنار کے اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر جاوید احمد نے بتایا کہ اس پلانٹ سے صارفین کو روزانہ 10 گھنٹے پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ پلانٹ سے روزانہ قریباً 10 ملین گیلن پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دریائے جہلم کا پانی اس پلانٹ کیلئے بہت بہتر ہے کیونکہ اس میں روانی موجود ہے اور بند پانی نہیں ہے، جس کے نتیجے میں اس کا معیار بہتر رہتا ہے۔ دریائے جہلم کے کناروں پر کوڑا کرکٹ جمع ہونے کی وجہ سے پانی آلودہ ہو سکتا ہے تاہم اس فلٹریشن پلانٹ سے فراہم کردہ پانی کی پہلے ہر طرح سے جانچ کی جاتی ہے اور اسے صفائی کیلئے کئی مراحل سے گزارا جاتا ہے۔پکھری بل فلٹریشن پلانٹ نگین سے پانی حاصل کرتا ہے اور یہ سرینگر کے وسط میں واقع ہے۔ اس کی صلاحیت 4ملین گیلن روزانہ ہے۔ پلانٹ کی اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر ام فرواہ نے بتایا کہ اس پلانٹ سے مخدوم صاحب اور ہاری پربت کے ارد گرد کے علاقوں کو پانی فراہم کیا جاتا ہے، جن میں ہاتھی خان، اشرف خان، ہاکہ بازار، بادام واری، دیوی آنگن، باچھی دروازہ، محلہ ممہ خان اور اندرونی کاٹھی دروازہ شامل ہیں۔ حال ہی میں مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا تھا کہ انہیں اس پلانٹ سے آلودہ پانی فراہم کیا جا رہا ہے تاہم حکام نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تمام معیارات کا خیال رکھا جاتا ہے اور سپلائی سے قبل پلانٹ کی لیبارٹری میں پہلے پانی کی جانچ کی جاتی ہے۔انجینئر ام فرواہ کا کہنا ہے کہ پلانٹ میں پانی کو کلورنیشن کے عمل سے بھی گزارا جاتا ہے، جس سے پانی میں موجود مضر بیکٹریا ختم ہو جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پانی کی صفائی کے عمل میں ایکٹیویٹڈ کاربن چیمبر استعمال کیا جاتا ہے تاکہ پانی کی بو کو دور کیا جا سکے۔رنگل فلٹریشن پلانٹ نالہ سنگ سے پانی حاصل کرتا ہے اور اس کا قیام 1978 میں عمل میں لایا گیا تھا۔ یہ پلانٹ گاندربل سے لے کر ملورہ تک گنجان آبادی والے علاقوں کو پانی فراہم کرتا ہے، جن میں لالبازار، صورہ ،بژھ پورہ، حول، راجوری کدل، بہوری کدل، گوجوارہ، نوہٹہ، خانیار، گول مارکیٹ، کرن نگر، صفاکدل، بٹہ مالو اور پاندچھ شامل ہیں۔ فلٹریشن پلانٹ میں 10 چیمبر ہیں جہاں پانی صاف کرنے کا عمل ہوتا ہے۔ اس پلانٹ سے فراہم کردہ پانی دیگر پلانٹس کی نسبت بہتر ہے اور پانی کا رنگ بھی بہتر ہوتا ہے۔ تاہم پلانٹ کی لیبارٹری روزانہ کی بنیاد پر پانی کی جانچ کرتی ہے اور تمام مراحل کے بعد ہی پانی عوام کو فراہم کیا جاتا ہے۔ ماسٹر پلان کے ایگزیکٹو انجینئر پیرزادہ شائق نے کہا کہ پانی کی صفائی کے عمل میں کشمیر کے فلٹریشن پلانٹس میں پانی کی صحت کی مکمل یقین دہانی کیلئے کئی مراحل پر مشتمل جانچ کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹنگنار فلٹریشن پلانٹ میں دریائے جہلم سے حاصل کردہ پانی کو 13 مختلف ٹیسٹوں سے گزارا جاتا ہے، جن میں پانی کے رنگ، نائٹریٹ کی مقدار اور بلیچنگ پاوڈر کی موجودگی شامل ہے۔ پانی میں موجود جراثیم، گندگی اور آلودگی کی تفصیلی جانچ کے بعد اسے مختلف فلٹریشن مراحل سے گزارا جاتا ہے اور پھر ضروری کیمیکلز، بشمول بلیچنگ پاوڈر شامل کی جاتی ہے۔ پیرزادہ شائق نے کہا کہ پکھری بل فلٹریشن پلانٹ میں بھی، پانی کی صفائی کے عمل میں ایکٹیویٹڈ کاربن چیمبر اور کلورنیشن کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ پانی کی بو کو دور کیا جا سکے اور مضر بیکٹیریا کو ختم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ رنگل فلٹریشن پلانٹ میں پانی کی صفائی کے لیے 10 بیڈ استعمال کیے جاتے ہیں اور پانی کی مکمل جانچ پڑتال روزانہ کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ تمام پلانٹس میں یہ یقینی بنایا جاتا ہے کہ پانی کی سپلائی کے دوران کسی بھی قسم کی آلودگی یا معیاری نقصانات نہ ہوں، اور صارفین کو صرف تصدیق شدہ اور محفوظ پانی فراہم کیا جائے۔